بھانڈوں اور مراثیوں کی بات کا جواب نہیں دیتا ‘ سعد رفیق فیاض الحسن چوہان کے بارے میں سوال پرطیش میں آگئے

7  دسمبر‬‮  2018

لاہور( این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے فیاض الحسن چوہان کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا ۔ پریس کانفرنس کے دوران جب ایک صحافی نے فیاض الحسن چوہان کی تنقید بارے سوال کیا تو سعد رفیق نے کہا کہ چار دہائیوں سے سیاست کر رہا ہوں ، پی ٹی آئی کے بھانڈوں اور مراثیوں کی بات کا جواب نہیں دیتا ۔مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ نیب اور جیل سے ڈرا کر زبان بندی کرا لی جائے گی تو ایسا نہیں ہوگا،

قیصر امین بٹ کو ڈرا دھمکا کر بیان لیا گیا ،ہمارے خلاف ثبوت حاصل کرنے اور گواہی کیلئے لوگوں پر تشدد کیا گیا جن کے ہمارے پاس بیان حلفی موجود ہیں ، چیئرمین نیب سے ملاقات کے دوران یہ پیش کر دئیے ہیں اور ضرورت پڑی تو انہیں عدالت میں بھی پیش کیا جائیگا ،عمران ڈاکٹرائن ہے کہ شہری آزادی اور آئین و قانون کی بات کرنے والوں کو جیل میں ہونا چاہیے ، یوٹرن عمران خان کا بنیادی اصول بلکہ برانڈ نیم ہے ، جو شخص یوٹرن کو عین عبادت کہے اس کا کوئی علاج نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر خواجہ سلمان رفیق اور یاسین سوہل بھی موجود تھے۔ سعد رفیق نے کہا کہ وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ ازراہ کرم آپ کنٹینر سے نیچے اتر آئیں آپ کوکچھ نہیں کہا جائے گا ۔ بیشک آپ کو سلیکٹ کیا گیا ہے لیکن آپ وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہیں ، آپ خود فرما چکے ہیں کہ مجھے وزیر اعظم ہونے کایقین نہیں آتا۔ سول حکومتوں میں موجودہ حکومت کی پونے چار ماہ کی کارکردگی بد ترین ہے جو نا اہلی ، نالائقی ، جھوٹ اور بہتان سے عبارت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں یوٹرن کو بری نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن عمران خان اسے عین عبادت سمجھتے ہیں ۔ کمال یہ ہے کہ درباری بھی عمران خان راگ الاپ رہے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ تھا قرضہ لینے سے بہتر ہے کہ خود کشی کر لی جائے لیکن خود کشکول اٹھائے پوری دنیا میں پھرتے ہیں اور سوائے سعودی حکومت کسی نے ایک سکہ بھی نہیں ڈالا۔

آپ کہتے تھے کہ پروٹوکول نہیں لیں گے لیکن وزیر اعظم ، صدر ، گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور وزراء پروٹوکول کے مارے ہوئے ہیں۔عمران خان نے جو بھی کہا اس پر یو ٹرن لیا ، یوٹرن عمران خان کا بنیادی اصول بلکہ برانڈ نیم بن چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کو شرمندگی دلوائی ہے ۔ ایک وقت تھا کہ بھارتی وزیر اعظم بس میں بیٹھ کر پاکستان آیا اور برابری کی سطح پر بات ہوئی جبکہ آج آپ ترلے منتیں کر رہے ہیں لیکن کوئی آپ کو منہ لگانے کو تیار نہیں۔ سی پیک کے عظیم معاشی منصوبے کے ساتھ صرف اس لئے کھلواڑ کیا جارہا ہے کیونکہ یہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں شروع ہوا ۔

آپ کی کوشش ہے کہ سابقہ دور میں میں شروع ہونے والے منصوبوں سے نواز شریف اور شہبازشریف کے ناموں کو دور کیا جائے بیشک منصوبہ ہی الگ ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ڈالر پکڑا نہیں جارہا اور وزیر اعظم کہتے ہیں کہ مجھے ٹی وی سے ڈالر کی قیمت بڑھنے کا پتہ چلا جبکہ وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت بڑھے گی ، بتایا جائے قوم وزیر اعظم یا وزیر خزانہ کس کے بیان پر اعتبار کرے ۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ روز کریش ہو رہی ہے ، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوا رہا ہے ، انتخابات کو سو روز ہوئے ہیں اور وزیر اعظم کی جانب سے قبل از انتخابات کی باتیں کی جارہی ہیں جس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے اوپر اعتماد نہیں

اور آپ سے ملک سنبھالا نہیں جارہا ۔ جب جب ملک میں ووٹ کا مذاق اڑایا جائے گا عوا م پر ٹوٹ بٹوٹ حکمران آئیں گے جیسے آج پی ٹی آئی مسلط ہے ،ٹوٹ بٹوٹ حکمران عوام کو زیادہ دیر بیوقوف نہین بنا سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تو معلوم تھاکہ آپ اپنے مخالفین کے خلاف انتقام سے بھرے ہوئے ہیں اور آپ کو ان کی تضحیک کر کے خوشی ہوتی ہے لیکن آج پتہ چلا ہے کہ آپ کو مخالفین کو جیلوں میں ٹھونسنے کا شوق ہے ۔آپ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نشانے پر ہے لیکن مزہ نہیں آرہا ۔ عمران ڈاکٹرائن ہے کہ شہری آزادی اور آئین و قانون کی بات کرنے والے کو جیل میں ہونا چاہیے ۔ آپ ہمیں جیل میں ڈال دو ،جب بھی حکومتیں بدلتی ہیں ہم جیل میں ہوتے ہیں

بلکہ ہم تو اپنی حکومت میں بھی جیل میں گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے جن لوگوں کو بھی پکڑا ہے وہ ضمیر کے قیدی ہیں ۔(ن) لیگ کے لوگوں کو پکڑا پہلے اور ثبوت بعد میں ڈھونڈے جارہے ہیں لیکن عمران خان ، ان کے خاندان اور کابینہ میں شامل وزراء پر ریفرنس نہیں بنے گا بلکہ اسے التواء میں رکھنا ہے ۔ یہ بھی سوچ موجود ہے کہ (ن) لیگ کے بہت سے لوگوں کو پکڑ لیا ہے اب ان کے کچھ لوگوں کو پکڑ کر حساب برابر کیا جائے ہم اس سوچ کے قطعاً حامی نہیں بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ انصاف ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بیورو کریٹس نے قوم کے لئے خدمات سر انجام دیں ، اربوں روپے بچائے لیکن انہیں صرف سابقہ حکومت کو بدنام کرنے کے لئے نیب نے پکڑا ۔

اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ نیب اور جیل سے ڈرا کر زبان بندی کرا لی جائے گی تو ایسا نہیں ہو سکتا ،اگر زبان بند رکھیں تو گڈبوائے اور اگر بات کریں تو بیڈ بوائے بن جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں بھائیوں کو سزا دینے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈا گیا ہے ، لیکن سکھا شاہی نہیں چلے گی ۔ہمارے خلا ف ڈیڑھ سال سے ثبوت ڈھونڈے جارہے تھے اور ہم اس سے آگاہ ہیں ۔ ہمیں ایک ہاؤسنگ سکیم کا مالک بنا دیا گیا ۔ چار ، پانچ لوگوں کو نیب کے دفتر بلا کر اور سڑک پر لٹا کر تشدد کیا گیا کہ ہمارے خلاف ثبوت دو یا گواہی ہی دیدو ۔ جب نیب کی تفتیش تبدیل کرانے کے لئے چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی تو ہم نے ان لوگوں کے بیان حلفی چیئرمین نیب کو دیدئیے ہیں اور ضرورت پڑی تو میڈیا کو بھی دیں گے

اور عدالت میں بھی پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قیصر امین بٹ کو نیب کے دفتر بلا کر ڈرایا دھمکایا گیا جس کے بعد وہ بھاگ گئے ، جب دوبارہ گرفتار ہوئے تو انہوں نے فوری بعد پلی بارگین کی درخواست دیدی تھی کہ میری جان چھوڑیں لیکن ان پر ذہنی تشدد کیا گیا اور انہیں وہ چیزیں نہیں دی گئیں جس سے وہ سروائیو نہیں کر سکتے تھے ،قیصر امین بٹ کی پلی بارگین کی درخواست ریکارڈ پر ہے،انہیں ڈرا دھمکا کر ہمارے خلاف بیان دینے کے لئے مجبور کیا گیا ، نیب اہلکاروں کے جھرمٹ میں قیصرامین بٹ سے بیان لیا گیا ،۔ قیصر امین بٹ کا ہر دفعہ کا بیان پہلے بیان سے نہیں ملتا ،ایک مجسٹریٹ صاحب نے بیان لیتے وقت نیب کے اہلکاروں کو باہر نکال دیا لیکن جب مرضی کا بیان نہ دیا تو اگلے روز انہیں نو یا ساڑھے نو بجے ہی پیش کر دیا گیا اور مجسٹریٹ کو تبدیل کرا دیا گیا ،مجھے اس کے پورے روٹ کا علم ہے لیکن میں اس پر جانا نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ ہم منتظر ہیں کہ ہمارے ساتھ انصاف ہوتا ہے یا نہیں ،ملک میں اس وقت اندھیر نگری جاری ہے ،

ہم زنجیر عدل ہلا رہے ہیں ،ہم پر امید ہے کہ انصاف ضرور ہو گا۔فیاض الحسن چوہان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں چار دہائیوں سے سیاست کر رہا ہوں،پی ٹی آئی کے بھانڈ وں اور مراثیوں کی باتوں کا جواب نہیں دیتا۔سعد رفیق نے کہا کہ نیب ایک انتہا پسند ادارہ بن رہا ہے اوراس کی انتہا پسند ی قابل افسوس ہے ۔صحافت پر اس سے بڑی پابندی کیا ہو سکتی ہے کہ ان کے اشتہارات بند کر دئے۔پاکستان کا نظام عدل آج نہیں تو کل ضرور انصاف دے گا اورمورخ سب کے کردار لکھ رہا ہے۔جب بھی پاکستان کو ایسے چلانے کی کوشش کی گئی بدامنی پھیلیاس مکروہ کھیل کو اب بند ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہر کام کا ایک طریق کار ہوتا ہے،شہزاد اکبر احتساب کے چوہدری بنائے گئے ہیں ،حکومت کی طرف سے ان کا اور وزیراعظم کا تعلق ہے۔موجودہ حکومت جمہوریت کے نام پر سول آمریت ہے،عمران کے سیاسی انجام سے خوف آتا ہے،ہمیں کسی بھی حادثے سے پاکستان کو بچانا ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہے تو حکومت کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔نواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خاموشی کی بھی ایک زبان ہوتی ہے ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…