یہاں بڑے بڑے قاضی بیٹھے ہیں۔۔عمران خان وہ واحد حکمران ہےجس نے۔۔ وزیراعظم اور چیف جسٹس کے سامنے مولانا طارق جمیل کا فکر انگیز خطاب، سپریم کورٹ کے ججز کو علما سے افضل قرار دیدیا

5  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی آباد ی پر فوری توجہ کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد، عمران خان اور چیف جسٹس کی شرکت، سپریم کورٹ کے ججز، وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر اعلیٰ حکومتی حکام سمیت اہم عہدیداروں کی شرکت ، وزیراعظم مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی

آبادی پر فوری توجہ کیلئے سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا ہے اور سمپوزیم کے مہمان خصوصی وزیراعظم عمران خان ہیں جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سمیت سپریم کورٹ کے ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس شیخ عظمت سعید سمیت دیگر ججز بھی شریک۔ سمپوزیم میں وفاقی وزرا ، وزرائے اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام حکام سمیت اہم حکومتی عہدیدار بھی شامل ہیں۔ سمپوزیم میں وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر بھی شریک ہیں۔ سمپوزیم کا مقصد پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔سمپوزیم میں جید علمائے کرام بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر مولانا طارق جمیل نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک کا مسئلہ آبادی نہیں بلکہ علم ہے۔ نبی کریم ﷺ پر پہلی وحی میں بھی آپ کو علم کی ترغیب دی گئی۔ رب تعالیٰ نے آپ ؐ سے فرمایا کہ میرے حبیب! مجھے سے علم مانگئے میں آپ کو زیادہ علم دوں، اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو دولت، لشکر یا کسی اور چیز نہیں بلکہ علم مانگنے کا کہا۔ مولانا طارق جمیل نے اس موقع پرکہا کہ کسی بھی معاشرے اور ریاست کی خوشحالی کی بنیاد حضرت ابراہیم ؑ کی دعا میں چھپی ہوئی ہے۔ آپؑ جب مکہ کی بنیاد رکھ رہے تھے تو آپ نے رب تعالیٰ سے ایک دعا مانگی تھی جس میں آپ نے سب سے پہلے اس جگہ کیلئے امن مانگا۔ اور امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک معاشرے میں نظام عدل

مضبوط نہ ہو۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سمپوزیم میں ہمارے ملک کے بڑے قاضی حضرات بھی موجود ہیں ، مولانا طارق جمیل کا اشارہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے علاوہ عدالت عالیہ و لوئر کورٹ کے ججز کی جانب تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ طارق جمیل کی 60سال کی عبادت ایک طرف اور عدل کا ایک دن ایک طرف۔ اللہ نے یہ نہیں کہا کہ عبادت بہتر ہے بلکہ میں یہاں پر بخاری شریف

کا درس دیتا رہوں، لوگوں کو نمازیں پڑھاتا رہوں، بچوں کو درس دیتا رہوں اس سب سے بہتر اللہ نے نظام عدل کا ایک دن قرار دیا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم نے اپنی دعا میں اللہ تعالیٰ سے اس جگہ پھل کی فراوانی مانگی۔ آپ نے روٹی یا گوشت زیادہ ہونے کا نہیں کہا بلکہ پھل کا کہا۔ اور کسی بھی جگہ کا پھل اس وقت تک صحیح نہیں ہو سکتا جب تک حکمران کی

نیت ٹھیک نہیں ہو۔ یعنی ریاست میں رزق کی فراوانی اور اس میں برکت کا انحصار حکمران کی نیت پر ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک بادشاہ عام شکاری کے روپ میں ایک باغ میں پہنچا تو دیکھا کہ وہ انار کا باغ ہے اور وہاں اس کا مالک بھی موجود ہے۔ بادشاہ نے پیاس کی شدت کا اظہار کیا تو مالک نے اسے پیالے میں ایک انار نچوڑ کر دیا۔ ایک انار نچوڑنے سے پیالہ بھر گیا ،

یہ دیکھ کر بادشاہ نے اس پر ٹیکس لگانے کا سوچا اور ساتھ ہی انار کے رس کا ایک اور پیالہ طلب کیا۔ اب جب مالک نے انار توڑ کر پیالے میں نچوڑا تو پیالہ آدھا بھرا، بادشاہ نے مالک سے استفسار کیا کہ پہلے انار نچوڑا تو پیالہ پورا بھر گیا ، اب نچوڑا تو آدھا بھرا ، یہ کیا ماجرا ہے؟ جس پر اناروں کے باغ کے مالک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ بادشاہ کی رعایا کے حوالے

سے نیت خراب ہو گئی ہے، بادشاہ نے فوراََ اپنے ارادے سے توبہ کر لی اور ایک اور انار کے رس کا پیالہ طلب کیا۔ مالک نے اس بار انار پیالے میں نچوڑا تو وہ بھرا ہوا تھا جس پر وہ مزید حیران ہوا اور اس نے سوال کیا کہ اب پیالہ کیسے انار کے رس سے بھرگیا جس پر مالک نے جواب دیا کہ لگتا ہے کہ بادشاہ کی نیت رعایا کے حوالے سے ٹھیک ہو گئی ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ریاست

میں خوشحالی حکمران کی نیت پر منحصر ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے وہ پہلے حکمران ہیں جنہوں نے پاکستان کو مدینہ کی فلاحی ریاست بنانے کی بات کی جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان کی نیت درست ہے ، اللہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنائے گا کیونکہ بنانے والی ذات اسی کی ہے، حکمرانوں کی

نیت ٹھیک ہونی چاہئے۔ مولانا طارق جمیل نے اس موقع پر ایک حدیث سناتے ہوئے کہا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اپنے اندر چار چیزیں پیدا کر لودنیا بھی تمہاری اور آخرت بھی تمہاری، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ بددیانتی نہ کرو، مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اگر ہمارے معاشرے میں تاجر اگر جھوٹ بولنا چھوڑ دیں ، غلط تولنا چھوڑ دیں تو انفرادی طور پر عدل قائم ہو جائیگا، مولانا طارق جمیل نے حدیث مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپؐ نے فرمایا کہ کسی سے جھوٹ نہ بولو، آپؐ نے فرمایا عدل قائم کرو، آپؐ نے فرمایا حرام نہ کمائو اور نہ ہی کھائو۔ اگر یہ چار چیزیں ہم میں پیدا ہو جائیں تو ہمارا معاشرہ بھی ٹھیک ہو سکتا ہے اور ملک بھی ترقی کر سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…