وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کو اربوں کا ’’تحفہ‘‘ دینے کی منظوری دے دی

30  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے افغانستان کو ایک ارب 70 کروڑ کی گندم تحفہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ایک نجی ٹی وی چینل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے لیے آٹھ کروڑ چھبیس لاکھ روپے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کا آئی ایم ایف پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ٗ ڈالر کی طلب زیادہ اور رسد میں کمی ہے ٗ جب ایسی صورت ہوگی تو روپے کی قدر میں کمی ہوگی یا ریاست اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے ڈالر ادا کریگی ٗ کب تک ایسا ہوتا رہے گا ٗپاکستان ڈالر سستا کرنے کی وجہ سے گندم برآمد نہیں کرسکتا، ڈالر سستا کرنے سے انٹرنیشنل پیداواری یونٹ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے، پاکستان میں ڈالر سستا ہونے کی وجہ سے جوتا بننا بند ہوگیا اور ٹیکسٹائل برباد ہوگئیں، ٹیکسٹائل یونٹ کباڑ دام بک گئے، ڈالر سستا ہونے کی وجہ ترسیلات زر بڑھیں گی ٗ غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی مثبت پیش رفت ہورہی ہے اور مختلف ممالک سے بڑی بڑی سرمایہ کاری بھی جلد نظر آئے گی۔ جمعہ کو وفاقی وزیرمنصوبہ بندی خسرو بختیار اور وزیر مملکت محاصلات حماد اظہر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت کے آخری ماہ ڈیزل پر سیلز ٹیکس ساڑھے 27فیصد اور پٹرول پر فیصد سیلز ٹیکس تھا ہم نے عوام کو ریلیف دیا اور سیلز ٹیکس میں بھی کمی کی ۔انہوں نے کہاکہ جب ہماری حکومت آئی تو ستمبر کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہوئیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اکتوبر کی قیمتوں کی تجویز کے دوران عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا لیکن ہم نے اس ماہ بھی قیمت میں اضافہ نہیں کیا اور ہمیں ٹیکس شرح میں کمی کرنی پڑی۔

اسد عمر نے بتایا کہ اکتوبر کے اختتام تک عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا لیکن ہم نے نومبر کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں آدھا اضافہ کیا اور پیٹرولیم لیوی کم کی۔انہوں نے بتایا کہ جو مئی کے مہینے میں ڈیزل پر سیلز ٹیکس تھا وہ ہم نے کم کرکے 12 فیصد جبکہ پیٹرول پر ساڑھے 4 فیصد تک کردیا تھا، اسی طرح پیٹرولیم لیوی میں بھی کمی کی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں میں ٹیکس کم کرکے کمی کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے

اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان سے ریونیو لیا جائے جو صاحب ثروت ہیں کیونکہ ملک بڑے برے معاشی حالات سے گزر رہا ہے۔ وزیرخزانہ اسدعمرنے کہاکہ ، اکتوبر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں84 سے 85 ڈالر کے قریب پہنچ گئی تھیں، ہمیں جتنی قیمت بڑھانی چاہئے تھی اس کے مقابلے میں ہم نے آدھی بڑھائی، ہمیں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور سیلز ٹیکس میں کمی کرنا پڑی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک اضافے کی سمری حکومت کو ارسال کی گئی تھی

تاہم عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے حکومت نے قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2،2 روپے فی لیٹر کمی کررہے ہیں ٗ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کمی کررہے ہیں۔اسد عمر نے کہاکہ اذگے بہتری کی گنجائش نظرآرہی ہے، ٹیکس میں ردو بدل کررہے ہیں لیکن صارف کو فائدہ دینا چاہتے ہیں۔ وفاقیف حکومت کی جانب پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے کمی سے نئی قیمت 95 روپے 83 پیسے فی لیٹر ہو جائے گی۔

اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے کمی سے نئی قیمت 110 روپے 94 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے کمی سے نئی قیمت 83 روپے 50 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 پانچ روپے کمی سے نئی قیمت 77 روپے 44 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 139 روپے تک آگیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے نظام کے مطابق مانیٹری پالیسی کے لیے شرح سود اور ایکسچینج ریٹ مقرر کرنا مرکزی بینک کا کام ہوتا ہے

اور وہی یہ فیصلہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ سال کے اختتام تک 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، جس کے نتیجے میں بیرونی قرضے 95 ارب ڈالر تک بڑھ گئے اور زرہ مبادلے کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہوئی۔اسد عمر کے مطابق ڈالر کی طلب زیادہ ہے اور رسد میں کمی ہے اور جب ایسی صورت ہوگی تو روپے کی قدر میں کمی ہوگی یا ریاست اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے ڈالر ادا کرے گی لیکن کب تک ایسا ہوتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مصنوعی طور پر روپے کی قدر بڑھانے کے لیے ڈالر خریدنے پڑرہے ہیں،

جس کے نتیجے میں سبزیاں درآمد کرنی پڑ رہی جبکہ سبسڈی نہ ہونے سے اضافی چینی اور گندم کو برآمد نہیں کیا جارہا۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان پر غیر ملکی قرضے 95 ارب ڈالر تک جاپہنچا ہے ٗہم نے ڈالر سستا کرکے اپنی پیداوار تباہ کرلی، پاکستان ڈالر سستا کرنے کی وجہ سے گندم برآمد نہیں کرسکتا، ڈالر سستا کرنے سے انٹرنیشنل پیداواری یونٹ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے، پاکستان میں ڈالر سستا ہونے کی وجہ سے جوتا بننا بند ہوگیا اور ٹیکسٹائل برباد ہوگئیں، ٹیکسٹائل یونٹ کباڑ دام بک گئے، ڈالر سستا ہونے کی وجہ ترسیلات زر بڑھیں گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے زراعت اور صنعت کو مستحکم کرنا ہے،

ابھی بہت کام کرنیکی ضرورت ہے لیکن صحیح سمت نظر آنا شروع ہوگئی ہے، عوام کے لیے مشکلات ہیں لیکن ہماری پالیسیوں کی وجہ سے جلد بہتری آئے گی۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکس پیئرکے پیسے سے غیر ملکی تاجر کو سبسڈی دی گئی، قرضے روپے کی قدر برقرار رکھنے کیلئے استعمال کیے گئے، پچھلے چار سال میں ایکسپورٹ انڈسٹریز بند ہوئی ہیں، ہم نے اپنا روزگار ایکسپورٹ کردیا، اس کا نقصان ہماری انڈسٹری کو ہوا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ روپے کی قدر میں کمی کا منفی اثر ہوتا ہے لیکن روپے کی قدر میں کمی کا آئی ایم ایف پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں جانا نہیں چاہتے، ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہواہے، سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی مثبت پیش رفت ہورہی ہے اور مختلف ممالک سے بڑی بڑی سرمایہ کاری بھی جلد نظر آئیگی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…