آسیہ مسیح سے متعلق حکومت کا دعویٰ کیادرست ہے؟کیسے مان لوں کہ اسرائیلی طیارہ پاکستان نہیں آیا۔۔افغانستان میں قتل ہونیوالے طاہر داوڑ سے متعلق کونسا حکومتی وزیر جھوٹ بولتا رہا؟سلیم صافی حقائق سامنے لے آئے

17  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ، تجزیہ کار و کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا کے چند روز بعد وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ترجمان افتخار درانی نے دعویٰ کیا کہ طاہر داوڑ کے اغوا کی خبر میڈیا نے غلط طور پر پھیلائی ہے۔ وہ دو تین دن کے لئے چھٹی پر گئے تھے اور اب

واپس پشاور پہنچ گئے ہیں۔ وائس آف امریکہ کی اینکر نے ان کے دعوے پر حیرت کا اظہار کیا لیکن درانی صاحب نے دعویٰ کیا کہ باخبر ترین حکومتی عہدیدار اور پختون ہونے کے ناتے ان سے زیادہ قوی بات کسی اور کی نہیں ہو سکتی۔ ان کے اغوا کے دنوں میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے ملک بھر کے دورے بھی کئے، ٹی وی کو لمبے لمبے انٹرویوز بھی دئیے، تھانوں پر چھاپوں کے تماشے بھی کئے اور اپنے خیالات عالیہ سے الجزیرہ ٹی وی کے ذریعے دنیا کو باخبر کرنے کے لئے قطر کے دورے پر بھی گئے لیکن وقت نہیں نکال سکے تو بس طاہر داوڑ کی بازیابی کی خاطر کوشش کے لئے یا ان کے اہل خانہ کے پاس جانے کے لئے۔ بالآخر وہی ہوا جس کا خطرہ تھا۔ 13نومبر یعنی کے اغوا کے اٹھارہ دن بعد طاہر داوڑ کی میت کی تصویروں کے ساتھ یہ خبر آئی کہ پشاور کے باسیوں کی زندگیوں اور عزتوں کے تحفظ کی ڈیوٹی پر مامور طاہر داوڑ مردہ حالت میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پائے گئے ہیں۔ اگلے دن جب وزیر مملکت برائے داخلہ سے میڈیا والوں نے سوال کیا تو انہیں تب بھی حقیقت حال کا پتا نہیں تھا اور فوٹو شاپ کی ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ابھی کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا اور چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لئے وہ اس پر سردست بات نہیں کر سکتے۔ اگلے دن وہ سینیٹ میں آئے اور پھر بلند آواز میں بلند دعوئوں کے

ساتھ خطاب کرتے ہوئے کہنے لگے کہ بالآخر وزیراعظم حرکت میں آ گئے ہیں اور تحقیقات کے لئے ان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اب کمیٹیوں کے قیام کا کیا فائدہ؟ بے حسی کا اس سے بڑا نمونہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ خیبر پختونخوا کی مبینہ مثالی پولیس کے ایک ایس پی، نئے پاکستان کے دارالحکومت سے اغوا ہوئے اور آج اٹھارہ دن بعدان کے معاملے کی

تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا ئی گئی ہے۔سلیم صافی مزید ایک جگہ لکھتے ہیں کہ بڑا سوال یہ ہے کہ اس کے بعد ہم جیسے عام شہری اپنی عزت اور جان کے تحفظ کے لئے اس ریاست پر اعتماد کریں تو کیسے کریں؟ وزیراعظم کے ترجمان اور معاون خصوصی افتخار درانی نے جس بے دردی کے ساتھ مغوی پولیس آفیسر کے بارے میں بین الاقوامی نشریاتی ادارے میں بیٹھ کر سفید جھوٹ بولا کہ

وہ تو پشاور میں اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں پھر اس حکومت کے کسی اور دعوے پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ وزیراعظم کے ترجمان کی اس بے حسی اور ڈھٹائی کے بعد اب ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ آسیہ بی بی سے متعلق اس حکومت کا دعویٰ درست ہے۔ اب میں کیسے مان لوں کہ اسرائیل کا جہاز پاکستان نہیں آیا۔ یہ حکومتی ترجمان اگر مغوی طاہر داوڑ کے بارے میں میڈیا پر یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ پشاور میں اپنے گھرمیں بیٹھے ہیں تو پھر نجانے ان معاملات پر کس قدر جھوٹ بول رہے ہوں گے جن کی ہم تصدیق نہیں کر سکتے۔ سوال یہ ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یا پھر شہر ناپرساں؟

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…