طاہر داوڑ کو اغوا کر کے کس راستے سے افغانستان لے جایا گیا، پنجاب کے کس شہر میں چھپاکر رکھا گیا تھا؟تفصیلات سامنے آگئیں

15  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی)وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہاہے کہ پشاور کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) طاہر داوڑ کے اسلام آباد سے اغوا اور افغانستان میں قتل کے معاملے پر ہم جوابدہ ہیں لیکن اس واقعہ میں ملوث عناصر کو نشان عبرت بناکر کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔تفصیلات کے مطابق پشاور رورل کے ایس پی طاہر داوڑ اسلام آباد کے علاقے جی ٹین سے جمعہ 27 اکتوبر کو لاپتہ ہوئے تھے

جن کی لاش 13 نومبر کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ملی اور پھر افغان حکام کی جانب سے تصدیق کے بعد گذشتہ روز پاکستانی دفترخارجہ نے ان کے قتل کی تصدیق کی۔جمعرات کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہاکہ طاہر داوڑ کا مسئلہ حساس تھا لیکن ہم جوابدہ ہیں اور اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، چاہے وہ پاکستان میں ہو یا افغانستان میں۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ طاہر داوڑ 2 خودکش حملوں میں بچے، انہیں اس سے قبل بھی دھمکیاں ملتی رہتی تھیں جبکہ ان کی بھابھی اور بھائی کو بھی شہید کیا جاچکا ہے۔واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ 28 اکتوبر کو طاہر داوڑ کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر ان کے بھائی فرحان الدین احمد کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں کاٹی گئی، جس کے بعد ان کی تلاش شروع ہوئی، لیکن تمام خفیہ اداروں اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے یہی بات سامنے آرہی تھی کہ طاہر داوڑ سے رابطہ نہیں ہو رہا اور انہیں ٹریس کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 13 نومبر کو سوشل میڈیا پر جب تصاویر آئیں تو افغانستان اور پاکستان میں کوئی ایسا ذریعہ نہیں تھا جس سے تصدیق ہوسکے اور پھر 14 نومبر کو افغان حکومت نے طاہر داوڑ کے قتل کی تصدیق کی۔وزیر مملکت نے بتایا کہ ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کرکے پنجاب کے شہر میانوالی لے جایا گیا اور پھر وہاں سے بنوں کے بعد انہیں افغانستان لے جایا گیا۔

شہریار آفریدی نے بتایا کہ طاہر داوڑ کا آخری پیغام گھر والوں کیلئے یہ تھا کہ میں محفوظ ہوں، پریشان نہ ہوں۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ افغان حکومت کی جانب سے طاہر داوڑ کے قتل کی تصدیق پر وزیراعظم نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، آئی جی کے پی اور آئی جی اسلام آباد سے انکوائری رپورٹ مانگی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، کچھ عناصر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق اس موقع پر شہریار آفریدی نے اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کے تحت لگائے گئے کیمروں کی فعالیت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ 1800کے قریب کیمرے نصب کیے گئے لیکن کسی کیمرے میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ گاڑی کا نمبر یا کسی شکل کی تصدیق کرسکے۔وزیر مملکت نے کہا کہ افغان بارڈر سائیڈ پر پیٹرولنگ کا کوئی نظام نہیں ہے جس پر افغان حکومت کو آگاہ کیا جاچکا ہے۔انہوں نے سیف سٹی منصوبے کے تحت تمام کیمرے نصب کرنے سے متعلق تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تاکہ زمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔سینیٹ اجلاس میں طاہر خان داوڑ کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے دعا بھی کی گئی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…