’’پاکستان کرپشن میں لت پت، ادارے تباہ ، میں مسیحا بن کر آگیا ہوں‘‘ سرمایہ کاری کیا آنی تھی عمران خان اپنی تعریفوںکیساتھ کیسے دنیا بھرمیں ملک کو بدنام کرآئے؟ وزیراعظم کے کزن حفیظ اللہ نیازی کے حیران کن انکشافات

7  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان دورہ چین کے بعد وطن واپس چکے ہیں ۔ اس وقت حکومت کے ناقدین نے توپوں کا رخ حکومتی کارکردگی اور وزیراعظم عمران خان کی جانب کر رکھا ہے اور اس حوالے سے حکومت شدید دبائو کا شکار بھی نظر آرہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب ، آسیہ مسیح کے معاملے پر قوم سے خطاب اور دورہ چین میں

خطابات پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم فی البدیہہ تقاریر کے بجائے لکھوا کر تقریر کیا کریں۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے کزن اور معروف صحافی حفیظ اللہ نیازی نے بھی وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے تازہ کالم میں حفیظ اللہ نیازی لکھتے ہیں کہ ایک طرف وزیر اعظم یکسوئی تندہی سے پاکستان میں سرمایہ کاری ڈھونڈنے ملکوں ملکوں کونے کھدرے پھرول رہے ہیں دوسری طرف وطن عزیز اندرونی خلفشار ، اندوہناک مناظر، مولانا سمیع الحق کا قتل،آسیب نے گھیرا تنگ کر رکھا ہے ۔ہر دو معاملات پر وزیر اعظم کی تقاریر نے پریشانی و حیرانی میں تکلیف دہ اضافہ کیا۔ سرمایہ کاری کانفرنس یا سپریم کورٹ کے فیصلے کے رد عمل میں پر تشدد احتجاجی مظاہرے،وزیر اعظم کی تقاریر کاموادپاکستان کا تشخص مسخ کرنے یا حالات کو بگاڑنے میں موثر رہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کے بیرون ملک حالیہ دوروں کا واحد مقصد پر کشش سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو آمادہ کرنا تھا۔ گو پی ٹی وی کا وزیر اعظم کی لائیو تقریر دکھانا اور بھیک (BEGGING) بتانا، اصلیت کی عکاسی تھی۔باک نہیں، عمران خان کی بیرون ملک تقاریر نے پاکستان کامنفی تاثر اُبھارا۔ چین میں 130ممالک کے مندوب جبکہ سعودی عرب میں 100ممالک کی نمائندگی،سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے بڑی کمپنیوں کے سربراہان برابر شریک تھے۔

تمام ممالک سے سینکڑوں میڈیا نیٹ ورکس لمحہ بہ لمحہ حرف بہ حرف محفوظ کرتے، اپنے اپنے ملک خبریں پہنچارہے تھے۔وزیر اعظم کی تقاریر کا مرکزی خیال اتنا، ’’کئی دہائیوں سے پاکستان کرپشن میں لت پت، ادارے تباہ ، میں مسیحا بن کر آگیا ہوں‘‘۔ لب لباب، زور ایک ہی بات پر ’’پاکستان ایک کرپٹ ملک ہے‘‘۔ سرمایہ کاری کو اٹریکٹ کرنے کے لیے پاکستان کو کرپشن کا

منبع قرار دینا، مارکیٹنگ کا نیا اچھوتا طریقہ ملاحظہ فرمائیں۔ ضرورت، پر کشش سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں کے سامنے اپنا گیم پلان رکھنا تھا۔ سرمایہ کاری کے لیے مخصوص مقامات ، میدان، ایریا کی نشاندہی کرنا تھی۔ رعایت و ترغیب دینی تھی۔ 22اکتوبر کو ریاض کانفرنس برائے کامرس اور سرمایہ کاری میں ابتدائی کلمات میںکرپشن اور وطنی تباہی کا وا ویلا کیا۔

ادارہ جاتی تباہی اور کرپشن کی کشیدہ کاری پر سامعین سحر زدہ رہے۔ میزبان خاتون نے مداخلت کی،’’ مسٹر وزیر اعظم!آخر آپ کا سرمایہ کاری کے لیے بلیو پرنٹ کیا ہے؟‘‘بدقسمتی، وزیراعظم خالی دماغ عیاں، ہوم ورک غیر موجود، تہی دامن نظر آئے۔ ہڑ بڑا اُٹھے’’ معدنیات، ٹوراِزم اور 50لاکھ گھروںکی تعمیرمیںسرمایہ کاری درکار ہے‘‘۔ میزبان نے لقمہ دیا کہ ’’بری طرح متاثر انرجی سیکٹر

اور صنعتی شعبہ جات کے بارے کیا خیال ہے؟‘‘۔طرح مصرح ملایا۔’’ آپ نے بالکل صحیح کہا، ہمیں انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے‘‘۔یوٹرن ،’’ ہماراملک 15سال سے دہشت گردی کا شکار ہے، ملک کی اینٹ سے اینٹ بج چکی ہے‘‘،خرابی کی نئی توجیح چند دن پہلے، اتوار 4نومبرکو چین میں دنیا کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کانفرنس میں دوسری تقریر ریاض والی تقریر کی تکرار،

’’ اداروں کی ٹوٹ پھوٹ اور کرپشن نے پاکستان کو بدحال کر رکھا ہے، کوئی سرمایہ کار پاکستان آنے کو تیار نہیں‘‘۔عمران خان کا کہنا ’’ پاکستان کی تباہی بربادی، ناکامی کی وجہ کرپشن رہی‘‘، تاریخ کے حقائق سے چشم پوشی اور لا علمی ہے ۔ جناب وزیر اعظم آپ پاکستانی تاریخ سے نا بلد اور نا واقف ہیں۔کیا آپ یہ سب کچھ جان بوجھ کر کررہے ہیں؟کیا آپ کو معلوم ہے 50 اور60کی

دہائی میں پاکستان کی ساتویں آسمان پرواز میں خلل اور تعطل کیوں اور کیسے آیا؟ جنگ ستمبر 1965، سانحہ مشرقی پاکستان، بھٹو صاحب کی ادارے قومیانے کی معاشی پالیسی،جنرل ضیاء الحق کی افغان پالیسی، جنرل مشرف کا امریکی جنگ کا حصہ بننا وغیرہ ،ایسے سانحہ جات کے باوجود، مملکت کا قائم دائم رہنا معجزہِ خدا وندی ہی تو ہے۔ دنیا کا کوئی ایک ملک بتائیں جو ناکام ہوا ہو

اور اسکی وجہ کرپشن ہو۔چین اور بھارت کرپشن میں ہم سے کچھ تھوڑے ہی پیچھے ،بھارت شاید برابر۔یہ کرپشن چین اور بھارت کا کیوں نہ کچھ بگاڑ پائی؟بھارتی وزیر اعظم مودی کا 8بلین یورو فرانسیسی جیٹ کی خریداری اسکینڈل تو تازہ بہ تازہ ہے،حکومت ِفرانس بقلم خود گواہ۔ آج بھی انڈیا میں اوور پیکڈریلوے اور جہاز کا ٹکٹ رشوت دے کرلیناممکن ہے۔تو پھرانڈیا کی شر ح نمو 8فیصد

سے زیادہ کیوں؟ چین میںہر سطح کی کرپشن کا عینی شاہد ،چین 11ٹریلین ڈالر سے زیادہ اور انڈیا تین ٹریلین ڈالرسے بڑی اکانومی کیسے بنے؟شکریہ وزیر اعظم ،آپ کا یہ بیانیہ 150 ممالک اور کئی بلین لوگوں تک پہنچ چکا ۔کاش آپ تیار تقریر پرچی سے کر لیتے، بہتر ہوتا ۔ سعودی عرب اور چین میں جو بیانیہ عام کیا وہ کرپشن میں پاکستان سے کہیں آگے۔کیا ہم اس پر اکتفا کرلیں کہ قیادت ’’ سادہ لوح ‘‘ لوگوں کے ہاتھ میںہے۔ مصاحبین !احتیاط لازم ، بھگتنے کو تیار رہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…