وزیر اطلاعات فواد چودھری کے مشاہد اللہ خان کے بارے دعوؤںپرپی آئی اے نے حقائق سامنے رکھ دیے، انتہائی حیران کن بات سامنے آ گئی‎

17  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی میں پی آئی اے نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مشاہد اللہ خان سے متعلق الزامات مسترد کر دئیے ہیں، پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سینیٹر مشاہد اللہ 1975میں پی آئی اے میں لوڈر نہیں بلکہ ٹریفک سپروائزر بھرتی ہوئے، مشاہد اللہ کے ایک بھائی نے 1988میں اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پی آئی اے میں میرٹ پر ملازمت اختیار کی، سینیٹر مشاہد اللہ خان کے بیرونی دوروں پر پی آئی اے نے کبھی کوئی رقم خرچ نہیں کی،

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سینیٹ میں جھوٹے الزامات لگا کر پارلیمان کی توہین کی،وزیر اطلاعات کو کوئی بات کرتے ہوئے حقائق سے آگاہ ہونا چاہیے، سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کا کل قرضہ400ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ ہر ماہ آپریشنل لاسز2ارب روپے سے زائد ہیں،پی آئی اے کل بجٹ کاصرف18فیصد ملازمین پر خرچ کرتا ہے،پی آئی اے کے پاس اس وقت33جہاز ہیں جس میں سے5جہازمرمت کی غرض سے گراؤنڈ کیے گئے ہیں۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا اجلاس سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹر حاصل خانبزنجو، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر ثمینہ سعید،سینیٹر فدا محمد، سیکریٹری ایوی ایشن، سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سول ایوی ایشن حکام نے کمیٹی کو پی آئی اے کے نئے بکنگ کے نظام پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس پر کمیٹی ارکان نے کہا کہ پی آئی اے کے نئے بکنگ سسٹم سے ٹکٹ آن لائن بک کرانا عذاب بن گیا ہے۔نیواسلام آباد ائیرپورٹ پر ایک ٹیلیفون ایکسچینج بھی نہیں ہے جو حکام کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ پر چھوٹا چھوٹا مرمتی کام اب بھی جاری ہے۔سول ایوی ایشن کے پاس سٹاف کی کمی ہے۔

الیکشن کی وجہ سے نئی بھرتیوں پر پابندی عائد تھی۔ اب ضرورت کے مطابق نئے افراد بھرتی کیے جائیں گے۔کمیٹی ارکان نے پی آئی اے کے نئے ٹکٹنگ نظام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کو ایک ہفتے کے اندر حل کرنے کی ہدایت کر دی۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایوان کے اندر میرے اور میرے خاندان پر سنگین الزامات لگائے ہیں کہ میں نے اپنا خاندان پی آئی اے میں بھرتی کرایا۔ ابھی تک وزیر اطلاعات ان الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔

ثبوت کے بنا بات کر کے وزیر اطلاعات نے پارلیمان کی توہین کی ہے۔پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مشاہد اللہ خان پی آئی اے میں1975میں بطور ٹریفک سپروائزر بھرتی ہوئے لیکن ان کو1981میں نوکری سے معطل کر دیا گیا، مشاہد اللہ دوبارہ پی آئی اے میں1990میں پیسنجر سروسز سپروائزر بھرتی ہوئے اور انہوں نے 1997میں نوکری سے استعفیٰ دے دیا۔پی آئی اے نے سینیٹر مشاہد اللہ کے بیرونی دوروں پر کوئی رقم خرچ نہیں کی اور نہ ان کے ہوٹل کے اخراجات بیان کیے ہیں۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان کی سفارش پر آج تک کسی فرد کو پی آئی اے میں بھرتی نہیں کیا گیا۔ پی آئی اے کے بھرتی کے اپنے قوانین ہیں جن پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان کے بھائی ساجد اللہ خان نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز ان پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پی آئی اے میں ٹرینی افسر کے طور پر شمولیت اختیار کی۔مشاہد اللہ کے صرف ایک بھائی پی آئی اے میں ملازمت کر رہے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ

کوئٹہ ایئرپورٹ کا76فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔پی آئی اے کا کل قرضہ400ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ ہر ماہ آپریشنل لاسز2ارب روپے سے زائد ہیں۔آپریشنل لاسز کی بڑی وجہ تیل اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے۔پی آئی اے کے پاس اس وقت33جہاز ہیں جس میں سے5جہازمرمت کی غرض سے گراؤنڈ کیے گئے ہیں۔پی آئی اے کے پاس ایک جہاز کیلئے450افراد ہیں جبکہ پی آئی اے کل بجٹ کا18فیصد ملازمین پر خرچ کرتا ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے کے حوالے سے ہمیشہ منفی پروپیگنڈا کیا گیا ہے۔پی آئی اے ملازمین پر صرف18فیصد خرچ کرتا ہے۔ اصل فرق پالیسی سازی میں پڑتا ہے جہاں ایک ایک فیصلہ اربوں کے نفع یا نقصان کا باعث بنتا ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…