ماضی کی حکومتوں کے اقدامات کی وجہ سے ملک کا بال بال قرض میں ڈوبا ، تحریک انصاف کے قرض کے لئے جانے میں قصو ر وار (ن) لیگ ہے،اسد عمر نے بڑا دعویٰ کردیا

15  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد (آئی این پی )وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کے اقدامات کی وجہ سے بال بال قرض میں ڈوبا ہوا ہے ، اداروں میں لوگ ن لیگ کے اور قانون بھی پچھلی حکومتوں کا ہے ، پی ٹی آئی حکومت نے جو فیصلے کئے وہ ماضی کی حکومتوں کی وجہ سے کرنے پڑے، ن لیگ نے 37فیصد بجلی کی قیمتیں بڑھائی تھیں، بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا ن لیگ کا دعوی جھوٹا ہے ،

جب 2008میں نوید قمر کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو نوید قمر کا قصور نہیں تھا بلکہ مشرف کی حکومت کا قصورتھا۔ جب 2013میں اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے پاس گئے تو اسحاق ڈار کا قصور نہیں تھا بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا قصور تھا۔ 2018میں آئی ایم ایف کے پاس جانا تحریک انصاف کا قصور نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا قصور ہے۔ خزانے پر سارا بوجھ پچھلی حکومت ڈال کر گئی ہے،ضمنی الیکشن میں سب سے زیادہ نشستیں پی ٹی آئی نے جیتی ہیں ، ضمنی الیکشن میں نشستیں ہارنے کی وجہ حکومتی کارکردگی کو قرارنہیں دیا جا سکتا، ضمنی انتخابات میں عام انتخابات کا عکس نظرآیا، ہر سیاسی جماعت میں اونچ نیچ ہوتی ہے، ہمایوں اختر بڑے لیڈر ہیں مگر عمران خان سے موزانہ نہیں کیاجاسکتا ۔ وہ پیر کو وہ نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی آئی بھی ضمنی الیکشن کی نشستیں جیت چکی ہے۔ نشتسیں ہارنے کی وجہ حکومتی کارکردگی کو قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ہر سیاسی جماعت میں اونچ نیچ ہوتی ہے۔ ضمنی انتخابات میں عام انتخابات کا عکس نظرآیا۔ ماضی کی حکومتوں کے اقدامات سے بال بال قرض میں ڈوبا ہوا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ لیگی حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے اوگرا کو 453ارب کا خسارہ ہوا۔ جو فیصلے کیے وہ ماضی کی حکومتوں کی وجہ سے کرنے پڑے۔ قیمتوں کا جائزہ اور تعین کیلئے ایک ادارہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو ڈالر 128روپے کا تھا۔

جب 2008میں نوید قمر کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو نوید قمر کا قصور نہیں تھا بلکہ مشرف کی حکومت کا قصورتھا۔ جب 2013میں اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے پاس گئے تو اسحاق ڈار کا قصور نہیں تھا بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا قصور تھا۔ 2018میں آئی ایم ایف کے پاس جانا تحریک انصاف کا قصور نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا قصور ہے۔ خزانے پر سارا بوجھ پچھلی حکومت ڈال کر گئی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ (ن) لیگ نے 37فی صد بجلی کی قیمتیں بڑھائی تھیں۔

جس قرض کے دلدل میں ہم ڈوبے ہوئے ہیں اس میں 100فی صد قصور ن لیگ کا ہے۔ بجلی قیمتیں نہ بڑھانے کا ن لیگ کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ قرض کے دلدل کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی آئی ہے۔ آج کل بڑے بڑے افلاطون نظر آرہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا 2017میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی 53ہزار یہ انڈیکس پہنچا ہوا تھا۔ 6ماہ بعد 100انڈیکس 38ہزار پر آگیا۔ جب آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہوا ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 18.9ارب ڈالر تھے وہ گر کے 8ارب ڈالر پرآچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 5سال میں ن لیگ کی حکومت نے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ انویسٹرز کو ہر ہفتے اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر کی تفصیلات دیتا ہے۔ اگر ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں نہیں جاتے تو ہمیں بہت زیادہ تکلیف سے گزرنا پڑے گا۔ ہم نے کوشش یہ کرنی ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کریں۔ معیشت کی بہتری کیلئے قوم کو مشکل سے گزرنا ہے۔ حکومت ایل این جی پر جو ٹیکس لیتی تھی اسے 30سے کم کرکے 10فی صد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے حکومت آنے کے 15دن بعد جی ایس ٹی بڑھا دیا۔

پچھلے سال ن لیگ کی حکومت نے بجٹ میں کہا تھا 4.6فی صد خسارہ ہوگا۔ ن لیگ کا بجٹ کاغذ پر لکھی ہوئی باتیں تھیں۔ سپلیمنٹری بجٹ میں ٹیکس 2لاکھ یا زائد تنخواہ لینے والوں پر لگایا گیا۔ اسد عمر نے کہا کہ ہم نے غریب یا متوسط طبقہ کے اوپر ٹیکس نہیں لگایا ۔ پاکستان میں مفتاح اسماعیل نے 1200ارب کے نوٹ چھپوائے لیکن ڈالر آپ نہیں چھاپ نہین سکتے۔ اخراجات اور آمدنی کی مد میں 400ارب روپے کی تفصیلات بجٹ میں ہیں۔ قرض کے دلدل سے نکلنے کیلئے 5سے 10ارب ڈالر تک ایکسپورٹ بڑھانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ ٹیکس کی چوری ہوتی ہے۔

کروڑوں روپے کے گھر اور کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدنے والے فائلر نہیں ہیں۔ ملک کے اندر سرمایہ کاری لے کے آئیں تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہم وہ ترجیحات بتا رہے ہیں جن سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں ۔ 5بڑی ایکسپورٹ کمپنیوں کیلئے گیس کی قیمتیں کم کردی ہیں۔ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کی 100فی صد امید ہے۔ 50لاکھ گھر غرباء کیلئے ہیں اور ان کیلئے بہتر پالیسیاں ہوں گی۔ 100فی صد لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان کی نیت ٹھیک ہے۔ کرپشن کا پیسہ ملک میں واپس لانا ہے۔ حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے۔ حوالہ ہنڈی سے متعلق قانون تیار ہوچکا ہے کل متعلقہ حکام کو دوں گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…