’’تین ارب روپے چندہ اکٹھا کر کے دیامر ڈیم پر کریڈٹ لیا جارہا ہے‘‘ ن لیگ نے ڈیم کیلئے اپنے دور میں کیا کام کیااور اب صرف کیا کرنا رہ گیا ہے؟ خواجہ آصف اور احسن اقبال کا ایسا انکشاف کہ آپ بھی حیران رہ جائینگے

18  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی اجلاس میں ڈیم پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ڈیم فنڈ اور واٹر پالیسی کو متنازع نہ بنایا جائے ، اپریل 2018 میں چاروں صوبوں نے جس واٹر پالیسی پر دستخط کیے اس میں اس میں بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر اتفاق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ واٹر پالیسی کا معاملہ 2003 سے زیرالتوا تھا جو اپریل 2018 میں حل ہوا

جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے، گزارش ہے کہ جن مسائل سے وفاق کے درمیان تنازع کھڑا ہوتا ہے اسے نہیں چھیڑنا چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ 150 ارب روپے بھاشا ڈیم پر خرچ ہوچکے، 122 ارب روپے اس کی زمین پر خرچ ہوئے اور 23 ارب روپے سالانہ اس ڈیم کے لیے فکس ہیں، ڈیم کو 9 سال میں مکمل ہونا ہے، اگر آپ اسے جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں تو 23 ارب کو 40 ارب پر لے جائیں اور 5 سے 6 سال میں مکمل کرسکتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ڈیم پر تنازع ہماری تاریخ کا حصہ ہے، وہ غلط ہے یا صحیح یہ الگ بات ہے، اس حوالے سے 2018 میں چاروں صوبوں میں معاہدہ ہوچکا ہے جس میں سب چیز کلئیر ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیم کے لیے چندہ جمع کرنا احسن اقدام ہے اس میں تمام لوگوں کا حصہ شامل ہوگا، اگر 10، 20 یا 200 ارب روپے چندے میں جمع ہوجائیں تو وہ بھی شامل کریں لیکن اگر کسی کو اختلاف ہے تو اس پر بات کریں اور اس حوالے سے جو متتفقہ معاہدہ ہوچکا اس کو آگے لے کر چلیں۔خواجہ آصف نے کہا یہاں عرض کرنا چاہتا ہوں، مریض کو جتنی بوتلیں خون کی لگالیں جب تک اس کا خون بہنا بند نہیں ہوتا اس وقت تک مریض کی جان نہیں بچے گی، اس لیے ڈیم کے ساتھ ساتھ پانی بچت کے ذخائر بھی بنانا ہوں گے، جب صرف ڈیم کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو ابہام پیدا ہوتا ہے، اس پر کوئی تنازع نہیں کہ ہمیں پانی کی

کمی کا سامنا ہے اور اس کا سدباب کرنا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے ایوان میں کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ واٹر پالیسی کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان میں پانی کے حوالے سے دو ہی معاہدے ہیں، جس میں 1991 کا معاہدہ اور اپریل 2018 کا معاہدہ شامل ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ بھاشا ڈیم پر 122 ارب روپے

سے زائد خرچ ہوچکے، 14 ہزار ایکٹر سے زائد زمین خریدی گئی تاہم تین ارب روپے چندے میں اکھٹے کر کے دیامر ڈیم پر کریڈٹ لیا جارہا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خواجہ آصف کے نکتے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیم بنانے پر کوئی ابہام نہیں، 1991 کا معاہدہ پر چاروں صوبوں نے اتفاق کیا جسے کل بھی اون کرتے تھے آج بھی اون کرتے ہیں، جس معاہدے کا ذکر خواجہ آصف نے

کیا اسے بھی تسلیم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاوجہ ایک بحث کا آغاز کردیا گیا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی، چاروں اکائیوں کے نکتہ نظر کا احترام کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ چالیس سال سے حکومتیں آتی اور جاتی رہیں اور سوائے تقریروں کے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، پہلی مرتبہ وزیراعظم اور چیف جسٹس نے قوم کا مطالبہ کیا اور قوم پہلی مرتبہ متحرک ہوئی

اور ساتھ دے رہی ہے اس لیے اس مسئلے پر کوئی ابہام نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا اگر ڈیم کے ایشو کو حل نہ کیا، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کالا باغ ڈیم پر اعتراض کرتے ہیں تو اس کا احترام کریں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…