مولانا فضل الرحمن کا فون آیا تھا وہ ہنس رہے تھے اور میں نے پھر۔۔ صدارتی انتخابات،مولانا فضل الرحمن نے حمایت کیلئے پرویز الٰہی کوفون کیا توانہوں نے آگے سے کیا جواب دیا ؟جان کر آپ بھی ہنس پڑینگے

1  ستمبر‬‮  2018

لاہور(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما وقائمقام گورنر پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے صدارتی انتخاب کے لئے سابقہ اتحادیوں کے رابطے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا فون آیا تھا وہ بھی فون پر ہنس رہے تھے اور میں بھی ہنس رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت سے بھی رابطہ ہے او رہم نے کبھی بھی کسی سے رابطے ختم نہیں کئے ۔

عوامی تحریک کو سانحہ مادل ٹائون کا انصاف دلانے کیلئے تحریک انصاف اور ہماری جماعت پہلے بھی آواز بلند کرتی رہی ہے اور اب بھی وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحہ ماڈل ٹائون کی بات کی ہے ، 14لوگوں کا قتل ہوا ہے انصاف کیسے نہ ملے ۔ انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان کے شکر گزار ہیں جو ہماری سابقہ حکومت کے منصوبوں کی تعریف کرتے ہیں۔شہباز شریف نے جو غلط کام کئے ہیں عمران خان نے انہیں صحیح کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال اور میو ہسپتال میں سر جیکل ٹاور کا معاملہ حکومت کے ذہن میں ہے۔ انہوںنے اس سوال کہ اسپیکر کے انتخاب میں آپ کو اضافی ووٹ پڑے تھے کیا صدر کے انتخاب میں بھی ایسا ہوگا کا جواب دیتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ آپ نے پہلے بھی دعا کی تھی اور اب بھی دعا کریں ۔عارف علوی نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے رہنمائوں نے اس سے قبل ہونے والی ملاقاتوں میں صدارتی انتخاب میں بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوں ۔ چوہدری شجاعت حسین نے یقین دہانی کرائی ہے مسلم لیگ (ق) صدارتی انتخاب میں انہیں ووٹ دے گی جس پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تسلی ہوئی ہے کہ پنجاب میں ایک تجربہ کار شخص کو سپیکر کے عہدے پر لایا گیا ہے ۔ ان کا سیاست میں تجربہ ہے اور یہ تجربہ ہمارے کام بھی آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان او رتحریک انصاف نے میرے کندھوں پرجو ذمہ داری ڈالی ہے میں اسے پورا کروں گا ۔ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے قوم کی خدمت کروں گا اور میرا کردار ہوگا کہ صوبوں کو جوڑا جائے او ران میں یکجہتی ہو ۔ انہوں نے کل کے حریف اور آج کے حلیف کے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ یقینا ایم کیو ایم کی بات کر رہے ہیں لیکن اب ہم ذمہ داری کی پوزیشن میں آ گئے ہیں

اورجب آپ اپوزیشن میں ہوں تو تنقید کرتے ہیں ۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اشتراک کے بغیر کراچی کے حالات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ سندھ میں اپوزیشن اور حکومت ملیں گے تو مسائل حل ہوں گے او رہمیں ذمہ داری کا احساس ہے ،جب کوئی اپنے گھر میں ہوتا ہے تو اسے فکر ہوتی ہے کہ گھر کے اندر بیٹھ کر کوئی شیشہ بھی نہ ٹوٹے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے معاملات ہیں جس میں بطو ر

صدر مد دکر سکتا ہوں ، پانی کی قلت کا معاملہ ہے ، اگر ہم تدارک پر ایک روپیہ خرچ کریں تو اس کے بعد لگنے والے سینکڑوں روپے بچائے جا سکتے ہیں ۔ میں چین سے بیٹھنے والا آدمی نہیں ہوں او رنہ چین سے بیٹھوں گا ۔ جہانگیر خان ترین نے جہاز کے استعمال او روطن واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جہاز اہم ضرورت ہے اس سے وقت بچتاہے ۔ میں نے عارف علوی صاحب

سے وعدہ کیا تھا اگر آپ کو میری ضرورت پڑے گی تو میں وطن واپس آ جائوں گا اور اور انہوں نے ٹیلیفون کیا تو واپس آ گیا ۔ ہم بلوچستان گئے ہیں باقی جگہوں پر بھی جارہے ہیں ۔ صدرکا انتخاب پی ٹی آئی کا ہے اس کیلئے سب محنت کر رہے ہیں اور ہم عارف علوی صاحب کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں ایک کمیٹی بن گئی ہے جو

جنوبی پنجاب صوبے کے حصول کے لئے عملی اقدامات کرے گی ۔ ابھی صدر کاانتخاب ہو رہا ہے اور اس کے بعد اس پر کام شروع ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ صدر کے گزشتہ انتخاب اور اب جو چار ستمبر کو صدر کا جو انتخاب ہو رہا ہے اس میں بڑا فرق ہے ۔ گزشتہ انتخاب میں صدر کو ایک صوبے سے بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا گیا ۔ صدر کا عہدہ فیڈریشن کی علامت ہوتا ہے یہ کسی ایک اکائی نہیں بلکہ چاروں اکائیوں سے بنتا ہے ، اس مرتبہ پی ٹی آئی کے امیدوار عارف علوی ایک صوبے سے نہیں بلکہ چار صوبوں سے ووٹ لے کر منتخب ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…