صدارتی انتخابات،تحریک انصاف کے عارف علوی کی جیت یقین ہو گئی بڑی کامیابی مل گئی،پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت نے حمایت کا اعلان کردیا

1  ستمبر‬‮  2018

لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے صدر مملکت کے عہدے کیلئے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی قیادت میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور سینئر مرکزی رہنما و قائمقام گورنر پنجاب پرویز الٰہی سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ،(ق) لیگ نے صدارتی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی بھرپور حمایت اور ووٹ دینے

کی یقین دہانی کرا دی ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی کی قیادت میں جہانگیر خان ترین ،قاسم سوری ، اسحاق خاکوانی ، خسرو بختیار ،حلیم عاد ل شیخ سمیت دیگر پر مشتمل وفد نے چوہدری برادران سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔اس موقع پر چوہدری مونس الٰہی ، طارق بشیر چیمہ اور دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران عارف علوی نے صدر کے انتخاب میں مسلم لیگ (ق) سے حمایت کی درخواست کی جس پر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی نے بھرپور حمایت اور ووٹ دینے کی یقین دہانی کرا دی ۔ملاقات میں صدارتی انتخاب ، پنجاب میں درپیش مسائل سمیت مجموعی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ قائمقام گورنر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار ہیں اور میں انہیں اپنی جماعت اور ساتھیوں کی جانب سے مکمل یقین دہانی کراتا ہوں کہ انہیں پنجاب سے بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے ۔ انہوںنے سابقہ اتحادیوںکی جانب سے رابطے بار ے سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن کافون آیا تھا وہ بھی ہنس رہے تھے اور میں بھی ہنس رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت سے بھی رابطہ ہے او رہم نے کبھی بھی کسی سے رابطے ختم نہیں کئے ۔ عوامی تحریک کو سانحہ مادل ٹائون کا انصاف دلانے کیلئے تحریک انصاف اور

ہماری جماعت پہلے بھی آواز بلند کرتی رہی ہے اور اب بھی وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحہ ماڈل ٹائون کی بات کی ہے ، 14لوگوں کا قتل ہوا ہے انصاف کیسے نہ ملے ۔ انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان کے شکر گزار ہیں جو ہماری سابقہ حکومت کے منصوبوں کی تعریف کرتے ہیں۔شہباز شریف نے جو غلط کام کئے ہیں عمران خان نے انہیں صحیح کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔

وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال اور میو ہسپتال میں سر جیکل ٹاور کا معاملہ حکومت کے ذہن میں ہے۔ انہوںنے اس سوال کہ اسپیکر کے انتخاب میں آپ کو اضافی ووٹ پڑے تھے کیا صدر کے انتخاب میں بھی ایسا ہوگا کا جواب دیتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ آپ نے پہلے بھی دعا کی تھی اور اب بھی دعا کریں ۔عارف علوی نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے رہنمائوں نے اس سے قبل ہونے والی

ملاقاتوں میں صدارتی انتخاب میں بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوں ۔ چوہدری شجاعت حسین نے یقین دہانی کرائی ہے مسلم لیگ (ق) صدارتی انتخاب میں انہیں ووٹ دے گی جس پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تسلی ہوئی ہے کہ پنجاب میں ایک تجربہ کار شخص کو سپیکر کے عہدے پر لایا گیا ہے ۔

ان کا سیاست میں تجربہ ہے اور یہ تجربہ ہمارے کام بھی آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان او رتحریک انصاف نے میرے کندھوں پرجو ذمہ داری ڈالی ہے میں اسے پورا کروں گا ۔ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے قوم کی خدمت کروں گا اور میرا کردار ہوگا کہ صوبوں کو جوڑا جائے او ران میں یکجہتی ہو ۔ انہوں نے کل کے حریف اور آج کے حلیف کے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ یقینا ایم کیو ایم

کی بات کر رہے ہیں لیکن اب ہم ذمہ داری کی پوزیشن میں آ گئے ہیں اورجب آپ اپوزیشن میں ہوں تو تنقید کرتے ہیں ۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اشتراک کے بغیر کراچی کے حالات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ سندھ میں اپوزیشن اور حکومت ملیں گے تو مسائل حل ہوں گے او رہمیں ذمہ داری کا احساس ہے ،جب کوئی اپنے گھر میں ہوتا ہے تو اسے فکر ہوتی ہے کہ گھر کے اندر بیٹھ کر کوئی شیشہ بھی نہ ٹوٹے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے معاملات ہیں جس میں بطو رصدر مد دکر سکتا ہوں ، پانی کی قلت کا معاملہ ہے ، اگر ہم تدارک پر ایک روپیہ خرچ کریں تو اس کے بعد لگنے والے سینکڑوں روپے بچائے جا سکتے ہیں ۔ میں چین سے بیٹھنے والا آدمی نہیں ہوں او رنہ چین سے بیٹھوں گا ۔ جہانگیر خان ترین نے جہاز کے استعمال او روطن واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جہاز اہم ضرورت ہے

اس سے وقت بچتاہے ۔ میں نے عارف علوی صاحب سے وعدہ کیا تھا اگر آپ کو میری ضرورت پڑے گی تو میں وطن واپس آ جائوں گا اور اور انہوں نے ٹیلیفون کیا تو واپس آ گیا ۔ ہم بلوچستان گئے ہیں باقی جگہوں پر بھی جارہے ہیں ۔ صدرکا انتخاب پی ٹی آئی کا ہے اس کیلئے سب محنت کر رہے ہیں اور ہم عارف علوی صاحب کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ

کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں ایک کمیٹی بن گئی ہے جو جنوبی پنجاب صوبے کے حصول کے لئے عملی اقدامات کرے گی ۔ ابھی صدر کاانتخاب ہو رہا ہے اور اس کے بعد اس پر کام شروع ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ صدر کے گزشتہ انتخاب اور اب جو چار ستمبر کو صدر کا جو انتخاب ہو رہا ہے اس میں بڑا فرق ہے ۔ گزشتہ انتخاب میں صدر کو ایک صوبے سے بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا گیا ۔ صدر کا عہدہ فیڈریشن کی علامت ہوتا ہے یہ کسی ایک اکائی نہیں بلکہ چاروں اکائیوں سے بنتا ہے ، اس مرتبہ پی ٹی آئی کے امیدوار عارف علوی ایک صوبے سے نہیں بلکہ چار صوبوں سے ووٹ لے کر منتخب ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…