جہاں پی ٹی آئی کا پسینہ بہے گا پیپلزپارٹی وہاں اپنا خون دے گی،پنجاب میں بڑا بریک تھرو،نیا صوبہ بنانے کی تیاریاں،پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف ایک ہوگئے، دھماکہ خیز اعلان

19  اگست‬‮  2018

لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار عثمان بزدار 186ووٹ لے کر وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف نے 159ووٹ حاصل کئے ،مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہونے سے قبل اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے بعد شدید احتجاج کیا گیا اور ایوان مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدادر نے اپنی قیادت ،

پی ٹی آئی اور اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترجیح گڈ گورننس قائم کرنا اور کرپشن کا خاتمہ ہے ، صوبے کی بہتری خصوصاً پولیس اور بلدیاتی نظام میں خیبر پختوانخواہ ماڈل کو اپنایا جائے گا ، اس ایوان کے جتنے بھی ممبران ہیں وہ اپنے اپنے حلقوں کے وزیر اعلیٰ ہیں ،اپوزیشن جمہوری نظام کا حصہ ہے اور یقین دہانی کراتا ہوں کہ ان کی اچھی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے ،پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی حیدر گیلانی نے چوہدری پرویز الٰہی اور سردار عثمان بزدار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب 70سالوں سے محرومیوں کا شکار ہے ۔ وہاں آج بھی انسان او رجانور ایک جگہ سے پانی پیتے ہیں ۔ پی ٹی آئی نے وعدہ کیا ہے کہ سو دنوں میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ،پیپلز پارٹی اس مقصد کے لئے آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور جہاں پی ٹی آئی کا پسینہ بہے گا پیپلزپارٹی وہاں اپنا خون دے گی ۔ اگر ہم نے جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنایا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔ حمزہ شہباز شریف نے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو ملنے والے مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے ،ہم اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا کریں گے اور جب تک انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کر کے

دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہیں کر دیا جاتا اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 11بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجاً بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔اجلاس کے آغاز پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں بارے بتایا تو

پی ٹی آئی کے امیدوار سردار عثمان بزدار کا نام آنے پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے شیم شیم اور قاتل قاتل کے نعرے لگائے جبکہ حمزہ شہباز کا نام آنے پر لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے شیر شیر کے نعرے لگائے جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین کی جانب سے ڈاکو ، ڈاکو کے نعرے لگائے گئے ۔ سپیکر اسمبلی کی ہدایت پر سیکرٹری اسمبلی نے اراکین اسمبلی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے طریق سے متعلق آگاہ کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہونے پر طریق کار کے مطابق

پہلے پانچ منٹ گھنٹیاں بجائی گئیں اور تمام اراکین اسمبلی ایوان میں پہنچ گئے اور ایوان کے تمام دروازے بند کر دئیے گئے جس کے بعد کسی کو بھی اندر آنے یا باہر جانے کی اجازت نہیں تھی ۔ وزیر اعلیٰ کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے کیا گیا جس کیلئے ایوان کے دونوں دروازوں پر اسمبلی سٹاف کے دو شمار کنندہ کھڑے تھے جن کے پاس اراکین اسمبلی کے حلقوں اور ناموں کی فہرستیں تھی ۔ سپیکر نے ایوان سے رائے لی کہ سب سے پہلے معذور افراد اور اس کے بعد خواتین کو ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائے

جس پر ایوان نے آمادگی کااظہار کیا ۔ تاہم اس کے باوجود دروازے کے قریب واقع نشستوں پر بیٹھے مرد اراکین اسمبلی پہلے قطار میں کھڑے ہو گئے اور لسٹ میں اپنے نام او رحلقے کی نشاندہی کرانے کے بعد باہر نکلتے رہے ۔کچھ اراکین کے بعد مرد اراکین پیچھے آ گئے اور خواتین کو پہلے باری دیدی گئی ۔ تمام اراکین کی جانب سے فہرستوں میں اپنے حلقوں اور ناموں کی نشاندہی کرا کے باہر جانے کے بعد ایوان کے دروازے ایک مرتبہ پھر بند کر دئیے گئے اور دومنٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد

دروازے کھول دئیے گئے اور تمام اراکین اپنی نشستوں پر واپس آ گئے ۔ سپیکر نے سیکرٹری اسمبلی کو گنتی کی ہدایت کی اور بعد ازاں سپیکر کی جانب سے نتیجہ کے اعلان کیا گیا جس کے مطابق پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے متفقہ امیدوار سردار عثمان بزدار نے 186جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف نے 159ووٹ حاصل کئے ۔ اس کے ساتھ ہی سپیکر نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کو قائد ایوان کی نشست پر بیٹھنے کا کہا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر باہر آگئے

اور سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو کر احتجاج شروع کر دیا ۔ (ن) لیگ کے اراکین اے کی رولا پے گیا قاتل سیٹ لے گیا، قاتل اعلیٰ نا منظور، گو عمران گو ، ووٹ کو عزت دو، قاتل اعلیٰ کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی، جعلی مینڈیٹ نا منظور ، قاتل ڈاکو کی سرکار نہیں چلے نہیں چلے گی، میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار ، قاتلوں ڈاکوؤں کی سرکار کو ایک دھکا اور دو ، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے ۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کے کئی اراکین اپنی نشستوں کے اوپر کھڑے ہو گئے

جبکہ کئی اراکین اسمبلی سپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھے سیکرٹر ی اور دیگر سٹاف کے سامنے رکھی ہوئی میزوں کے اوپر چڑھ کر نعرے بازی کرتے رہے ۔ تاہم خواجہ سعد رفیق نے مداخلت کرتے ہوئے اپنی جماعت کے اراکین کو سٹاف کی میزوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کرنے سے روکتے ہوئے نیچے اتارا ۔ (ن) لیگ کے احتجاج کے دوران پہلے تو پی ٹی آئی کے اراکین کچھ دیر خاموش رہے لیکن بعد ازاں ان کی طرف سے بھی چور مچائے شور ، گو نواز گو ، سارا ٹبر چور ہے کے نعرے لگائے جاتے رہے

اور مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ (ن) لیگ کے احتجاج کے دوران لیگی خواتین اپنے ساتھی اراکین کی موبائل کے ذریعے ویڈیوز بناتی رہیں ۔(ن) لیگ کے اراکین کی جانب سے نشستوں پر بیٹھنے کے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے نو منتخب وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کو اظہار خیال کا کہا گیا اور انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اپنی قیادت ، پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین اسمبلی کا شکر گزار ہوں

جنہوں نے مجھے قائد ایوان منتخب کرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ میرا میرٹ کیا ہے ،میں بتانا چاہتا ہوں کہ میرا میرٹ یہ ہے کہ میرا تعلق پنجاب کے سب سے پسماندہ ترین علاقے سے ہے ۔ میں اپوزیشن کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں حصہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت شامل حال رہی تو عمران خان کے وژن کے مطابق ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف جنوبی پنجاب میں ہی محرومی اور پسماندگی نہیں

بلکہ ہر جگہ پسماندگی ہے ہم ایسے علاقوں کو ترقی دیں گے اور جن علاقوں میں پہلے سے ترقی ہے انہیں بر قرار رکھا جائے گا ۔ ہماری ترجیح گڈ گورننس کا قیام اور کرپشن کا خاتمہ ہے ۔ ہم پنجاب کی پولیس کو خیبر پختوانخواہ کی طرز پر کریں گے ، پی ٹی آئی کی حکومت نے خیبر پختوانخواہ میں کام کیا ہے تو اسے دوبارہ حکومت کی صورت میں ثمرات ملے ہیں ۔ ہم خیبر پختوانخواہ کے طرز عمل اور ماڈل کو یہاں بھی اپنائیں گے ، ہم خیبر پختوانخواہ کی طرح یہاں کے بلدیاتی نظام کوبھی مضبوط کریں گے

،ہم نے دیگر اداروں کو بھی مضبوط کرنا ہے اور بہتری لانی ہے ۔ میں اس ایوان کے سامنے بات کر رہا ہوں کہ ہم سٹیٹس کو کو توڑیں گے ۔ یہاں جتنے بھی ممبران ہیں سب اپنے اپنے حلقوں کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ ہم صوبے کی ترقی کیلئے تمام توانائیاں صرف کریں گے اور اس کے لئے بہترین ٹیم لائیں گے ۔ اپوزیشن جمہوری نظام کا حصہ ہے ہم اس کی اچھی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔ قائد ایوان کی تقریر ختم ہونے پر سپیکرنے حمزہ شہباز کا نام پکارا تاہم وہ ایوان میں موجود نہ تھے

جس پر خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ وہ نماز پڑھ رہے ہیں اور انہوں نے ہی تقریر کرنی ہے ۔بعد ازاں حمزہ شہباز شریف نے ایوان میں آکر اپنے خطاب میں کہا کہ میں بطور سیاسی کارکن آج اطمینان کا سانس لیتا ہوں کہ مسلسل تیسری مرتبہ پر امن انتقال اقتدار ہوا ہے اور تیسری حکومت ہے جو جمہوری نظام کے ذریعے معرض وجود میں آئی ہے ۔ لیکن میں دکھی دل کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں جس کو عزت دینا چاہتا ہوں دیتا ہوں اور

جس کے مقدر میں ذلت لکھ دیتا ہوں اور پھر کوئی اسے عزت نہیں دے سکتا اور میرا رب سچا ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ جیت کسی اور کی نہیں ہونی چاہیے یہ جیت پاکستانی قوم کی ہونی چاہیے تھی ۔ بین الاقوامی مبصرین کی رائے سنتا ہوں جب میں بین الاقوامی میڈیا کو دیکھتا ہوں تو پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے ۔ جناب سپیکر انتخابی عمل پر جو 21ارب روپے خرچ ہوا یہ میرا یا آپ کا نہیں تھا بلکہ یہ عوام کا پیسہ تھا ۔ عوام جب سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ٹی وی کے آگے بیٹھی تو رات گیار ہ بجکر 47منٹ پر کہا گیا کہ آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا ہے ، یہ سسٹم نہیں بیٹھا بلکہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ صحیح چلیں گے تو پورا تعاون کریں گے لیکن اگر ایسا نہیں ہوگا تو ہم بھرپور مقابلہ کرنا جانتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ اس سے پہلے آر ٹی ایس سسٹم کا تجربہ نہیں ہوا ۔ جب آپ نے 21ارب روپے خرچ کئے تو تجربہ بھی ہونا چاہیے تھا۔ پولنگ سٹیشنز پر طویل قطاریں تھیں لیکن ہمار ے اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود ایک گھنٹے کا وقت نہیں بڑھایا گیا ۔ چھ بجے پورے پاکستان سے ٹیلیفون کالزموصول ہوئیں کہ پولنگ ایجنٹس کو اندر بند کر دیا گیا ہے اور جو بھی نتیجہ مانگتا ہے اسے کچی پرچی پر نتائج دئیے جارہے ہیں اور یہ ایک چبھتا ہوا سوال ہے ۔ وقت سد ا ایک جیسا نہیں رہتا آج کوئی ایوان کے اس طرف تو کل اس طرف ہوگا ۔ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں،ایک جماعت کے سوا ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں دھاندلی ہوئی ہے جیت کی خوشی دھاندلی کے شور میں مانند پڑ گئی ہے اور قوم اس کا جواب مانگتی ہے ۔ ہمیں اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہوگا ۔ انتخاب سے ایک روز قبل ہمارے 16800کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کردئیے گئے ۔ انتخاب سے صرف دو روز قبل را ولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ہمارے امیدوار کو انتخاب لڑنے کے لئے نا اہل قرار دیدیا گیا ۔ بیلٹ پیپرز پولنگ بوتھ کی بجائے نالوں اور کچرے کے ڈھیروں سے برآمد ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتدار کی خواہش نہیں ہماری صرف یہی خواہش ہے کہ قائد اعظم کا خوشحال پاکستان بنے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں عدالت نے خود لکھا ہے کہ استغاثہ نواز شریف کے خلاف کرپشن ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور پاکستان کو آگے لے کر چلنا ہے ۔ ہمارا دشمن ملک کہتا ہے کہ ہم نے خدانخواستہ پاکستان کو پیاسا مارنا ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کے انتخاب میں ہمارے 12ووٹ ادھر اْ دھر ہو گئے کیا ہی اچھا ہوتا کہ ایسا نہ ہوتا ۔ ہمیں ماضی میں نہیں جانا چاہیے بلکہ ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے او رہم مستقبل کے لئے اچھا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کا بیٹا ہوں اوریہ بیٹا اپنے کسی بھی مفاد کو پیچھے رکھ کر پاکستان کے لئے قربانی دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے او ر ایوان کے اندر اور باہر اپنا آئینی حق استعمال کریں گے ۔ ہمار امطالبہ ہے کہ پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو تیس روز کے اندر دھاندلی کی تحقیقات کرے اور دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو ۔ آج قوم سوال پوچھتی ہے کہ ہم نے ووٹ شیر کو دئیے تھے لیکن جیت کوئی اور گیا ہے یہ باتیں جچتی نہیں ہیں ۔ ہم نے پاکستان میں رہنا ہے اور یہ 22کروڑ عوام کا ملک ہے ہم نے مل کر اس ملک کی خدمت کرنی ہے ۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ فی الفور کمیشن بنایا جائے تاکہ ملک میں جمہوری صبح کا آغاز کیا جا ئے ۔ انہوں نے کہا کہ مبارکباد دھاندلی میں گم ہو کر گئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے ، آپ مظفر گڑھ ، ملتان اور رحیم یار خان کی ترقی دیکھیں ۔ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ د س سال دن رات ایک کر دیا اور اس جیسا خادم اعلیٰ اورپیدا نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اتنے ووٹ دئیے کہ مسلم لیگ (ن) کو دیوار سے لگانے کے باوجود ہم کثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ۔2013ء میں نواز شریف کے کان میں بھی یہ بات ڈالی گئی کہ خیبر پختوانخواہ میں حکومت بنائیں لیکن نواز شریف نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں تحریک انصاف اکثریتی پارٹی ہے اسے حکومت بنانی چاہیے یہ ہیں جمہوری روایات عمران خان کو بھی اسی طرح دعوت دینی چاہیے تھی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم ایک کروڑ نوکریاں فراہم کریں گے لیکن ہماری دعا ہے کہ ان کا یہ اعلان بلین ٹریز اور میٹرو پشاور جیسا نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پچاس لاکھ گھر بنائیں گے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس کی توفیق دے اور وہ اپنے وعدوں پر پورا اتریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بر ملا اظہار کرتا ہوں کہ ہم کسی کی ذات پر حملہ نہیں کریں گے لیکن ہمارے حق پر جو ڈاکہ ڈالا گیا ہے ہم اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جبکہ تک دھاندلی کی تحقیقات کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہیں ہو جاتا ۔ راہ حق پارٹی کے مولانا معاویہ اعظم نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کو مبارکبا دیتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا ہے ہم پسے ہوئے طبقات اور عوام کے نمائندے ہیں لیکن جس طرح کے لباس پہن کر اور مہنگی گاڑیوں پر آتے اس سے تولگتا ہے کہ ہم اشرافیہ کے نمائندے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پارلیمانی کمیشن بنانے کے مطالبے کی تائید کرتا ہوں کیونکہ ہمیں اپنے جمہوری رویوں کو بہتر کرنا ہے ۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے شروع کئے ہوئے منصوبوں کو جاری رہنا چاہیے کیونکہ یہ پنجاب او رپاکستان کے منصوبے ہیں ۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی حیدر گیلانی نے چوہدری پرویز الٰہی اور سردار عثمان بزدار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب 70سالوں سے محرومیوں کا شکار ہے ۔ وہاں آج بھی انسان او رجانور ایک جگہ سے پانی پیتے ہیں ۔ پی ٹی آئی نے وعدہ کیا ہے کہ سو دنوں میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ،پیپلز پارٹی اس مقصد کے لئے آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور جہاں پی ٹی آئی کا پسینہ بہے گا پیپلزپارٹی وہاں اپنا خون دے گی ۔ اگر ہم نے جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنایا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔ اجلاس کا ایجنڈا پورا ہونے پر سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مد ت تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ قبل ازیں اجلاس کے مقررہ وقت گیارہ بجے شروع ہونے کی بجائے ایک گھنٹے کی تاخیر ہونے پر(ن) لیگ کے سمیع اللہ خان نے پی ٹی آئی کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کی کارروائی شروع کرائیں۔ خلیل طاہر سندھو نے کہاکہ پی ٹی آئی کے 25اراکین نے کہا ہے کہ نہ وزیر اعلیٰ ہمارا ہے او رنہ سپیکر ہمارا ہے اس لئے اجلاس شروع نہیں ہو رہا ۔ رانا مشہود نے کہا کہ تحریک انصاف وزیر اعلیٰ بدلنے کا سوچ رہی ہے اب تو آپ لوگ شرم کھالو اور ادھر ووٹ ڈال دو ۔ اس کے ساتھ ہی (ن) لیگ کے اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر ڈائس کے جمع ہو گئے اور کارروائی شروع کرو،سپیکر کو رہا کرو ، شرم کرو حیا ء کرو سپیکر کو رہا کروکے نعرے لگاتے رہے تاہم پی ٹی آئی او ر(ق) لیگ کی جانب سے مکمل خاموشی رہی ۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی آمد پر (ن) لیگ کے اراکین نے جعلی سپیکر نا منظور ، ویلکم ویلکم ڈاکو ویلکم کے نعرے لگائے اور کچھ دیر تک نعرے لگانے کے بعد اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے ۔ اس دوران ایوان میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کچھ اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو گئے جس پر سمیع اللہ خان نے کہا کہ آپ جیسے تیسے سپیکر بن گئے ہیں لیکن ان لوگوں نے آپ کے سامنے حصار کیوں قائم کیا ہوا ہے اسے ختم کرائیں ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہم اپنی حد کو پار نہیں کریں گے اور جیسے ذہنوں میں خدشات ہیں ویسا نہیں ہوگا ،ہم ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے کوئی نا خوشگوار صورتحال پیدا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ بجے کا وقت تھا لیکن سوا گھنٹے تاخیر سے اجلاس شروع ہو رہا ہے اگر آپ کے پاس اراکین کم تھے اس کی وضاحت آنی چاہیے ۔ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ایوان میں جگہ کم ہونے کی وجہ ے یہ لوگ کھڑے ہیں ۔ جب دس سال سے اسمبلی کی نئی عمارت نہیں بنے گی تو پھر یہی حال ہوگا جس پر پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے اراکین نے ڈیسک بجائے۔



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…