کپتان کی نئی حکومت کیلئے مشکلات اور پاک فوج کیخلاف سخت امریکی روئیے کے پیچھے کن پاکستانیوں کا ہاتھ نکلا؟امریکہ کو پاکستان اور ایران کو دانت دکھانے مہنگے پڑ گئےکیونکہ اب۔۔قومی اخبار کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

13  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ کا پاکستان، افغانستان، ایران سے متعلق نئی پالیسی بنانے پر غور، نئی پالیسی بنانے کا فیصلہ اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ خطے میں وقت ساتھ ساتھ محرکات تبدیل ہوتے جا رہے ہیں، پاکستان اور ایران کے ساتھ دشمن جیسا رویہ افغانستان میں جاری امن کوششوں کو سبوتاژ کرسکتا ہے، امریکی ماہرین، تینوں ممالک کیلئے مستقل اور ٹھوس پالیسی نہ ہونا امریکی مفادات

کیلئے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے، پالیسی ساز ادارے، آئی ایم ایف کے پاکستان کو امدادی پیکیج دینے سے انکار کے پیچھے حسین حقانی، علی جہانگیر صدیقی کا کردار ہے، ذرائع، قومی اخبار کی رپورٹ۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے پاکستان، افغانستان، ایران سے متعلق نئی پالیسی بنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی پالیسی ساز اداروں کا کہنا ہے کہ ان تینوں ممالک کیلئے نئی پالیسی بنانے کا فیصلہ اسلئے کیا جا رہا ہے کیونکہ اس خطے میں وقت کے ساتھ ساتھ محرکات تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی ناکامی تصور کر لیں یا کچھ اور لیکن ان تینوں ممالک کیلئے کوئی مستقل اور ٹھوس پالیسی نہ ہونا امریکی مفادات کیلئے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ امریکی تجزیاتی رپورٹس میں بھی کہا گیا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دو جنوب مغرب میں واقع غزنی شہر میں طالبان کے ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے پیچھے پاکستان اور ایران کا نام لیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے امریکی اعلیٰ حکام سے رابطوں میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنت طالبان کے ان گروپوں کی بھی مدد کر رہی ہے جن کو اندرون خانہ ایران اور روس کی حمایت حاصل ہے۔ جب سے علی جہانگیر صدیقی کی واشنگٹن میں تعیناتی کی گئی ہے اس کے بعد سے

امریکہ نے پاکستان کیخلاف سخت اقدامات کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ واشنگٹن اور نیویارک کے معتبر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حسین حقانی اور علی جہانگیر صدیقی کی مشترکہ خفیہ کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ امریکی ایوان بالا کے پندرہ اراکین نے آئی ایم ایف کو پاکستان کو کسی قسم کا امدادی پیکیج نہ دینے کی سفارش کی ہے۔ جانز ہاپکن تھنک ٹینک سے منسلک ڈینیل مارکی کا کہنا ہے کہ

ایران کے ساتھ امریکی انتظامیہ کا رویہ افغانستان میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ مونز کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ نے ان تینوں ممالک کیلئےمزید سخت پالیسیاں بنائیں تو پھر آپ بھول جائیں کہ کوئی مثبت ردعمل سامنے آئے گا۔ پینٹا گون سمجھتا ہے لیکن وائٹ ہائوس کو ابھی تک سمجھ نہیں آرہی کہ پاکستان اور ایران کے ساتھ دشمن ممالک والا رویہ افغانستان میں جاری امن کوششوں کو سبوتاژ کر سکتا ہے۔ یونائیٹڈ سٹیٹ آف پیس سے منسلک معید یوسف کا کہنا ہے کہ مزید پابندیاں لگانے سے افغانستان میں منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…