انتخابات میں شکست، (ن) لیگ خیبر پختونخوا میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے،مقامی رہنماؤں نے امیر مقام کیخلاف اعلان کردیا

30  جولائی  2018

پشاور(سی پی پی) عام انتخابات میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل نہ کرنے پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات میں خیبرپختونخوا میں شکست نے پارٹی کو مزید تقسیم کردیا ہے اور پارٹی کے کچھ رہنما خاص طور پر ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے رہنما صوبائی صدر امیر مقام کے بھی مخالف ہوگئے ہیں۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے کچھ سرگرم کارکنوں کا کہنا تھا انتخابات میں شکست نے پارٹی کی سینئر قیادت کو کافی مایوس کیا اور انہیں یہ موقع مل گیا کہ وہ پارٹی کی صوبائی قیادت کو میرٹ کی بنیاد پر ٹکٹ فراہم کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنا سکیں۔ذرائع کے مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پارٹی کے سابق صوبائی صدور پیر شبیر شاہ اور سردار مہتاب احمد خان نے بھی اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن وہ پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے جیل میں ہونے کی وجہ سے اس معاملے کو بڑھانا نہیں چاہتے۔ذرائع کے مطابق ہزارہ ڈویژن میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران ہی اختلافات کی نشاندہی کی گئی تھی اور امیر مقام، کیپٹن (ر)صفدر اور مرتضیٰ جاوید عباسی کی حمایت کر رہے تھے جبکہ میاں برادران کی تجویز کی مخالفت نہیں کرسکتے تھے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عام انتخابات میں ملک بھر سے دھاندلی کی شکایات موصول ہوئی لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ(ن)پنجاب اسمبلی میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، تاہم وہ خیبرپختونخوا میں اپنی سابقہ پوزیشن بھی کھو بیٹھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن)نے صوبائی اسمبلی میں 16 نشستیں حاصل کی تھی جبکہ 2018 انتخابات میں ان نشستوں کی تعداد 5 ہوگئی۔

اسی طرح خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا کے علاقوں میں ایم این اے کی تعداد 6 سے کم ہو کر 3 رہ گئی۔ذرائع نے بتایا کہ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ لوگوں کو ایک شخص کی جانب سے تمام فیصلے کیے جانے پر تحفظات تھے کیونکہ وہ فیصلوں میں صوبائی کونسل کو اعتماد میں نہیں لے رہے تھے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی صدر نے صوبائی کونسل کو نظر انداز کردیا تھا اور تمام فیصلے اپنی مرضی سے کیے تھے اور باقی تمام افراد کو انتخابی مہم سے دور رکھا تھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…