’’ووٹ دو گے تب بھی آؤ گے نہیں دو گے تو بھی میرے پاس ہی آنا پڑیگا‘‘ انتخابی نشان ’’قبر‘‘کے سوشل میڈیا پر چرچے، جس امیدوارکو ملا ہے اس نے اپنے پوسٹر پر کیا عبارت چھپوارکھی ہے، الیکشن جیتنے کی صورت میں کیا اعلان کر دیا؟

16  جولائی  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)انتخابات میں اب چند ہی روز رہ گئے اور انتخابی امیدوار ووٹرز کو قائل کرنے کیلئے اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی سرگرمیاں زور وشور سے چلا رہے ہیں۔ انتخابی امیدواروں کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابی نشانات الاٹ کر دئیے گئے ہیں جن میں سے کئی انتخابی نشانات نہایت دلچسپ ہیں لیکن سوشل میڈیا پر ایک انتخابی نشان ایسا ہے جس کے

خوب چرچے ہو رہے ہیں اور اس انتخابی نشان کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے کے بعد یہ موضوع بحث بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ انتخابی نشان ’’قبر ‘‘کا ہے جو کہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 31سے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوارعبدالعزیز المعروف ’’حافظ لڈو‘‘کو جاری ہوا ہے ۔عبدالعزیز المعروف ’’حافظ لڈو‘‘ کے اپنے انتخابی نشان ’’قبر ‘‘کیساتھ پوسٹر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس میں حافظ لڈو نے تحریر چھپوائی ہے کہ ’’ اے انسان تو سارا دن صبح سے شام تک کیا سمجھتا ہے، پتہ بھی ہے یا نہیں قبر انسان کو دن میں 70 مرتبہ پُکارتی ہے‘‘۔ حافظ لڈو کے پوسٹر پر’’نوجوان قیادت‘‘،’’علاقہ کے مسائل سے باخبر‘‘ اور ’’غریبوں کا ہمدرد‘‘ بھی تحریر ہے۔اپنے انتخابی نشان ’’قبر‘‘ سے متعلق اپنے پوسٹر میں عبد العزیز المعروف ’’حافظ لڈو‘‘نے لکھوایا ہے کہ’’ اگر ووٹ دو گے تب بھی آؤ گے اور اگر ووٹ نہیں دو گے تو بھی آؤ گے‘‘۔عبدالعزیز نے اس پوسٹر میں یہ بھی لکھا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد انشا اللہ سب کو 4ماہ کے تبلیغی دورے پر بھی بھجوایا جائے گا۔اس پوسٹر نے سوشل میڈیا صارفین کو بھی خوب متاثر کیا ہے اور اس پوسٹر پر طرح طرح کے تبصرے بھی سامنے آرہے ہیں، کچھ صارفین کاکہنا ہے کہ پوسٹر دیکھ کر لگتا ہے کہ انتخابی اُمیدوار ووٹ نہیں مانگ رہا بلکہ لوگوں کو قبر

کی دھمکی دے رہا ہے۔کچھ صارفین نے لکھا کہ اس سے قبل بہت دلچسپ و عجیب انتخابی نشانات دیکھ چکے ہیں لیکن ایسا انتخابی نشان آج تک نہیں دیکھا ، اس کو تو دیکھ کر لوگ ووٹ تو کیا الیکشن بھی بھول جائیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ’’حافظ لڈو‘‘کی انتخابی مہم اور ان کا انتخابی نشان کتنے ووٹرز کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوتا ہے، اس کا فیصلہ 25جولائی کو پولنگ کے بعد ہی سامنے آئے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…