آئی ایس آئی کے اعلیٰ ترین افسر جنرل فیض حمید سپریم کورٹ میں پیش ، چیف جسٹس سے کیا مکالمہ ہوا ؟ انتہائی دلچسپ خبر آگئی

7  جولائی  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے سڑک 2ماہ میں کھولنے کا حکم، سکیورٹی اداروں کو ایکسپوز نہیں کرنا چاہتے لیکن آئی ایس آئی کو کسی طور کھلی چھٹی بھی نہیں دے سکتے، چیف جسٹس انٹر سروسز انٹیلی جنس کے نمائندہ بریگیڈئیر فلک نازسے مکالمہ، وقفے کے بعد آئی ایس آئی میں نمبر 2جنرل فیض حمید سپریم کورٹ پیش، عدالت آکر کیا بہتر محسوس کر رہے ہیں،

چیف جسٹس ، سر پہلی بار آیا ہوں، جنرل فیض حمید، ڈی جی کائونٹر انٹیلی جنس کے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے سڑک کھولنے کیلئے مہلت طلب کرنے پر چیف جسٹس نے دو ماہ کی مہلت دیدی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں آج تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی جو کہ دو سیشنز پر مشتمل تھے۔ پہلے سیشنز میں سپریم کورٹ میں آئی ایس آئی کے نمائندے بریگیڈئیر فلک ناز بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ آئی ایس آئی نے تین ماہ میں سڑک کھولنے کیلئے متبادل پلان پیش کرنے کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سڑک کھولنے کیلئے چار ہفتے سے زیادہ کا وقت نہیں دے سکتے ، جس پر آئی ایس آئی کے نمائندے بریگیڈئیر فلک ناز نے کہا کہ ہیڈکوارٹر عین سڑک کے اوپر واقع ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بم پروف دیوار بنائیں یا ہیڈکوارٹر کہیں اور منتقل کر دیں،آئی ایس آئی کا تعلق براہ راست ملکی دفاع سے ہے، سکیورٹی اداروں کو ایکسپوز نہیں کرنا چاہتے لیکن آئی ایس آئی کو کسی طور کھلی چھٹی بھی نہیں دے سکتے ، آئی ایس آئی کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ ایک ماہ میں راستہ کھول سکے،عام شہریوں اور آئی ایس آئی کیلئے الگ معیار نہیں اپنا سکتے۔چیف جسٹس نے ڈی جی کاؤنٹر انٹیلی جنس جنرل فیض حمید کو فوری طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا ۔وقفے کے بعد ڈی جی کائونٹر انٹیلی جنس

اور آئی ایس آئی میں نمبر 2کی پوزیشن رکھنے والے جنرل فیض عدالت میں پیش ہوئے ۔اس موقع پر جنرل فیض اور چیف جسٹس کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا، چیف جسٹس نے جنرل فیض کو مخاطب کرکے کہایہ معاملہ تجاوزات کا ہے، فوج کے لئے احترام ہے مگر یہ آپ سمجھیں کہ عدالتیں سب سے اوپر ہیں، ریاست کے تمام اداروں سے عدالتیں اوپر ہیں۔ اپنے اوپر سطح تک کو کہیں کہ

عدالتوں سے نہ گھبرائیں پیش ہونے سے بھی شرمندہ نہ ہوں۔آئی ایس آئی کی اہمیت سے آگاہ ہیں لیکن قانون کی حکمرانی کو بھی ہر صورت برقرار رکھنا ہے، ہم نے شہر سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا جس پر جنرل فیض حمید نے کہا سرآپ بالکل سچ کہہ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاڈی جی کی بجائے آپ کو بلایا ،آپ آئی ایس آئی میں نمبر دو ہیں۔ اب آپ کے لوگ 8 سے 12 ہفتے صرف منصوبہ

تیار کرنے کیلئے مانگ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے جنرل فیض حمید سے استفسار کیا کہ کیا وہ عدالت میں آ کر بہتر محسوس کر رہے ہیں؟ جس پر جنرل فیض نے کہا سر، پہلی بار پیش ہو رہا ہوں، آپ جانتے ہوں گے کہ سب سے زیادہ حملے ہم پر ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ آئی ایس آئی کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں۔ جنرل فیض حمید نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا قانون کی حکمرانی اہم ہے،ہم عدالتوں کے احکامات کی پابندی کرتے ہیں لیکن حساس آلات دوسری جگہ منتقل کرنے ہیں اس کے لئے چھ ہفتوں کا وقت دے دیں۔ چیف جسٹس نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے سامنے سڑک کھولنے کیلئے دو ماہ کی مہلت دے دی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…