سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو دی گئی کوریج پر کتنے کروڑ اُڑادیئے گئے؟ حیرت انگیز انکشافات،رقم کی وصولی کافیصلہ،احکامات جاری

2  جولائی  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات ،قومی تاریخ وادبی ورثہ نے وزارت اطلاعات ونشریات کو سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو دی گئی کوریج پر آنیوالے اخراجات متعلقہ وزیر یا ان کی جماعت سے وصول کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ پی ٹی وی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کیلئے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے،

263 پنشنرز کو 1.352 ارب کی پنشن ادا کرنی ہے ،90 پنشنرز کو 377 ملین پنشن ادا کر دی گئی ہے،ملازمین کو میڈیکل واجبات کی ادائیگی ، اینکرز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے علاوہ پی ٹی وی کے مختلف اسٹیشنز کیلئے جدید آلات بشمول نئے کیمروں کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات ،قومی تاریخ وادبی ورثہ کا اجلاس پیر کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ٹیلی ویژن کی کارکردگی کومزید موثر بنانے اور مسائل کے حل کیلئے گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے کام کے طریقہ کار ، کارکردگی اور مستقبل کے منصوبہ جات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں سینیٹرز انوارالحق کاکٹر کے علاوہ نگران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات علی ظفر ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات سردار احمد نواز سکیھرا، ڈی جی ریڈیو پاکستان شفقت جلیل و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات سردار احمد نواز سکھیرا نے قائمہ کمیٹی کو سفارشات پر عملدرآمد بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی وی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کیلئے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے ۔ 263 پنشنرز کو 1.352 ارب کی پنشن ادا کرنی ہے ۔90 پنشنرز کو 377 ملین پنشن ادا کر دی گئی ہے ۔ ادارے کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے اور یہ مسائل عرصہ درازسے حل نہیں کیے گئے

ملازمین کو میڈیکل واجبات کی ادائیگی ، اینکرز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے علاوہ پی ٹی وی کے مختلف اسٹیشنز کے لئے جدید آلات بشمول نئے کیمروں کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی پر ٹاک شوز کو غیر جانبدار بنایا جارہا ہے اب پروگرامز توازن کے ساتھ چلتے ہیں ۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اگرپی ٹی وی حکومتی آلہ کار بننے کی بجائے عوام کے مسائل اور ملک کی صحیح صورتحال کی ترجمانی کرتا تو نہ صرف عوام کا اعتماد بحال رہتا بلکہ اس کی آمدن میں اربوں روپے اضافہ ہوتا

ایک نا اہل وزیراعظم اور اس کی بیٹی جو کسی سرکاری عہدہ پر فائز نہیں تھی کو کوریج دینے پر ادارے کے کروڑوں روپے خرچ کر دیئے گئے ۔ قائمہ کمیٹی وزارت اطلاعات ونشریات کو سفارش کرتی ہے کہ نا اہل وزیراعظم اور اس کی بیٹی کو دی گئی کوریج پر جتنے اخراجات آئے ہیں وہ متعلقہ وزیر یا اس سیاسی جماعت سے وصول کر نے کی سفارش کر دی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ادارے کے پاس نہ ہی ریٹائرڈ بوڑھے پنشنرز کو پنشن ادا کرنے کے فنڈز ہیں اور نشریات کیلئے ضروری جدید آلات و ساز سامان کی ضرورت ہیں وہ بھی نہیں خریدے جا سکتے

جس سے نہ صرف ادارے کی ریٹنگ میں کمی ہوئی بلکہ آمدن بھی متاثر ہوئی ہے ۔ وزارت متعلقہ سیاسی جماعت سے اربوں روپے کی وصولیاں کرکے ادارے کے مسائل حل کرے ۔ چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ پی ٹی وی کا حسن برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک تحقیق کرائی جائے کہ پاکستان کی عوام پی ٹی وی پر کیا دیکھنا چاہتی ہے اور مارکیٹ کو قابو کرنے کیلئے پی ٹی وی کو کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے اس حوالے سے متعلقہ شعبوں کے ماہرین سے ٹی وی پر پروگرام کرائیں جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں صحت ، تعلیم ،پانی اور معیشت کی جو موجودہ اور اصل صورتحال ہے

اس پر رپورٹ تیار کر کے عوام کو آگاہ کیا جائے کہ سابق حکومتوں نے گزشتہ دس سالوں میں عوام کی فلاح وبہبود و خوشحالی کیلئے کیا اقدامات اور منصوبہ بندی کی تھی ۔ جب تک ملک کی صحیح صورتحال پی ٹی وی نشر نہیں کرے گا لوگوں کا اس پراعتماد بحال نہیں ہوگا۔ قائمہ کمیٹی پی ٹی وی کو اب کسی سیاسی جماعت یا حکومت کا آلہ کار بننے کی اجازت نہیں دے گی ۔ رکن کمیٹی سینیٹر انوار الحق کاکٹر نے کہا کہ پی ٹی وی 20 سال سے تنزلی کا شکار ہے ایک وقت تھا کہ پاکستان کے ڈرامے انڈیا کی فلموں کو مقابلہ کرتے تھے ۔ ہماری طاقت پاکستانی ڈرامے تھے جن کو غلط منیجمنٹ اور نا مناسب حکمت عملی کی وجہ سے تباہ کر دیا گیا ہے ۔

پاکستان کے ہر گھر سے پی ٹی وی ٹیکس تو وصول کیا جاتا ہے مگر ادارے کے فروغ پر خرچ کرنے کی بجائے ادارے کو حکومت سیاسی جماعت کا غلام بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ کسی بھی جانے والی حکومت کو مجرم قرار دلائیں بلکہ ہمار ا مقصد ادارے کی نشریات کو آزادانہ اور ملک کی ضرورت کے مطابق بنانا ہے ۔پی ٹی وی ایسا ادارہ تھا جس سے لو گ اپنے تلفظ ٹھیک کرتے تھے ۔ پی ٹی وی میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی ہے صرف موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات علی ظفر نے کہا کہ قائمہ کمیٹی ادارے کے کارکردگی اور مسائل کے حل کیلئے جو سفارشات و تجاویز دے گی اس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں پی ٹی وی غیر جانبدار رہے گا۔ ادارے کی کارکردگی کوبہتر اور آزادانہ کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے کام کے طریقہ کار ، کارکردگی ، بجٹ اور درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کو فنڈز کی کمی کو سامنا ہے ۔ ٹرانسمشن کیلئے جدید آلات کی بھی ضرورت ہے ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریڈیو پاکستان کی نشریات کے32 اسٹیشن ہیں ۔23 زبانوں میں پروگرام چلائے جاتے ہیں اور 11 غیر ملکی زبانوں میں بھی پروگرام چلتے ہیں ۔ مشرق وسطیٰ ، افریقہ اور ایشیا اور یورپ کیلئے پروگرام ڈیزائن کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نشریات 50 سالہ پرانے ٹرانسمیٹر سے کی جاتی ہے ۔ فورٹ منڈرو میں ایک نیا ریڈیو اسٹیشن قائم کیا جارہا ہے جس سے بلوچستان میں نشریات کافی بہتر جاری کی جا سکے گی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پورے ملک میں ریڈیو پاکستان ایف ایم سروس لانے کے اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان ایک دوسرے کے پروگراموں کی پروموشن کیلئے ملکر کام کریں تاکہ دونوں اداروں کے مسائل کم ہو سکیں ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…