دولت نچھاور کرنیوالوں اورجوانی نچھاور کرنیوالوں میں فرق رکھا جائے‘تحریک انصاف کے رہنما ولید اقبال کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز، کھری کھری سنادیں

23  جون‬‮  2018

لاہور(نیوز ڈیسک) تحریک انصاف لاہور کے رہنما ولید اقبال نے کہا ہے کہ دولت نچھاور کرنیوالوں اورجوانی نچھاور کرنیوالوں میں فرق رکھا جائے،جن کو ٹکٹ ملاانہیں کوئی نہیں جانتا،ایسے لوگوں کو ٹکٹ دئیے گئے جو قبضہ مافیا اور یونین کونسل کا الیکشن ہارے ،لاہور کے معاملے میں پارلیمانی بورڈ سے بہت سی غلطیاں ہوئیں،نظرثانی کرکے کارکنوں کے تحفظات دور کیے جاسکتے ہیں،ہم اپنے چیئرمین اور پارٹی کیخلاف نہیں جائیں گے،

میں زعیم قادری اور چوہدری نثار نہیں،میں ولید اقبال ہوں،، کل بھی عمران خان کے ساتھ تھے آج بھی ہوں آئندہ بھی ہوں گا۔ان خیالا ت کااظہارولید اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ میں بڑا محظوظ ہوا چند گھنٹوں پہلے میسج آئے کہ آپ نے زعیم قادری والی پریس کانفرنس کرنی ہے چوہدری نثار والی نہیں کرنی، لیکن میں نے کہا کہ یہ دونوں کی نہیں ولید اقبال کی پریس کانفرنس کرنی ہے ۔ بہت سے لوگ مجھے کہتے ہیں کہ آپ تحریک انصاف کا چہرہ ہو۔چےئرمین عمران خان نے کہاتھا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ناانصافی ہوئی تو آواز بلند کرنا آپ کا حق ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لسٹ میرے مشورے کے بغیر بنائی گئی۔ سب کی گفتگو سن کر دل کیا کہ کہوں ہمنوا میں بھی گل ہوں جو خاموش رہو۔میں آج سب کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ لاہور کی نشستوں پر ناانصافی ہوئی ہے ۔ لاہور کے کارکن جن کے گھروں پر چھاپے پڑے، گرفتاریاں ہوئیں ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ اندازہ ہے کہ ایسے فیصلوں کے دوران پریشر تو ہوتا ہے ۔اسی طرح ہم بھی انصاف پر کھڑے ہیں۔ میرا ذاتی معاملہ ہوتا تو میں حل کروا لیتا مگر یہ معاملہ میری پوری ٹیم کا تھا۔ ہر احتجاج میں میری ٹیم میرے ساتھ رہی ہے۔ ٹیم کے ساتھیوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا رہا مگر انہیں کہا کہ پارٹی قوانین کی پاسداری کریں۔ ولید اقبال نے کہا کہ چیئرمین نے سب کو کہا کہ اعتراض ہے تو اسے ثبوت کے ساتھ فائل کریں۔ جن جن کو تحفظات تھے سب نے آواز بلند کی مگر لاہور خاموش تھا جو اب نہیں ہے۔

ہم نے تحریک انصاف کے لیے کام کیا مگر ٹکٹ ایسے لوگوں کو دیا گیا جنہیں ہم جانتے ہی نہیں۔ شیخ امتیاز جیسے کارکنوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ ساتھیوں کی اپیل ہے کہ جو فیصلے ہوئے وہ جلد بازی اور عجلت میں ہوئے ہیں۔ لاہور کے کارکنوں میں بے پناہ بے چینی پائی جارہی ہے۔ جلدبازی مت کریں، ابھی دو چار دن باقی ہیں، اس میچ کو آخری اوور تک لے کر جانا ہے۔ سعدیہ سہیل، میاں اویس انجم، نعیم الحق سب پرانے کارکن ہیں۔ اگر یہ مستحق نہیں تو کیوں نہیں، اور اگر کوئی مستحق ہے تو اسے کہو وہ اپنی ڈگری تو لا کر دکھائے۔

اگر کوئی انتقام ہے تو مجھ سے لے لو مگر ان کو تو ٹکٹ دے دو۔ مجھے کہیں تو کل ہی کاغذات واپس لے لوں گا۔ ولید اقبال نے کہا کہ میں عمران خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا۔ میں مانتا ہوں کہ جو اپنی دولت پارٹی پر نچھاور کرتا ہے مگر ایک وہ بھی جو جوانی نچھاور کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امید رکھتے ہیں کہ کوئی فیصلہ جلدبازی میں نہیں کیا جائے گا ۔ قوانین کے مطابق لسٹیں واپس لے کر کارکنوں کی منشاکے مطابق فیصلے کیے جائیں گے ۔ ہم نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ متحد اور پرعزم رہیں ہم عمران خان کو وزیر اعظم ہاوس پہنچائیں گے۔ ولید اقبال نے پریس کانفرنس کا اختتام اس شعر کے ساتھ کیا وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات ۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…