نواز شریف یا جنرل اسددرانی؟ملک کیلئے اصل سکیورٹی رسک کون ہے؟حامد میر اصل حقیقت سامنے لے آئے

28  مئی‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی کی بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ ایس اے دلت کے ساتھ لکھی گئی مشترکہ کتاب پر پاکستان ، بھارت سمیت دنیا بھر میں بھونچال برپا ہو چکا ہے۔ اسد درانی نے اپنی کتاب میں کئی ایسے انکشافات کئے ہیں جن کو پاک فوج نے مسترد کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔ اسد درانی

کی کتاب پر پاکستان کے معروف کالم نگار حامد میر نے بھی ایک کالم ’سیکورٹی رسک کون ‘؟میںلکھا ہے کہ جنرل اسد درانی نے کچھ معاملات پر سستی شہرت کیلئے سنی سنائی باتوں کو انکشاف کے رنگ میں پیش کیا۔ اُسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے بارے میں اُن کا موقف الجزیرہ اور بی بی سی پر پہلے بھی آ چکا ہے۔ اُن کا موقف پاکستان کے ریاستی موقف سے مختلف تھا لیکن اُن سے کوئی جواب طلبی نہ ہوئی لہٰذا انہوں نے یہی موقف اے ایس دولت کے ساتھ مشترکہ کتاب میں بھی شامل کر دیا۔حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے خفیہ اداروں کے سربراہوں کا آپس میں ملنا جلنا اور مشترکہ کتاب لکھنا قابلِ اعتراض نہیں ہے۔ اعتراض کی بات یہ ہے کہ سستی شہرت کے لئے جنرل اسد درانی صاحب نے ایسے واقعات پر سنی سنائی باتوں کو انکشاف کا رنگ دیدیا جو اُن کی فوجی ملازمت کے بعد رونما ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حریت کانفرنس پاکستان نے بنوائی۔ درانی صاحب 1991ء میں آئی ایس آئی سے فارغ ہو گئے تھے جب کہ حریت کانفرنس 1993ء میں بنی تھی۔تاہم ان تمام باتوں کے بعد اب جنرل اسد درانی کو جی ایچ کیو میں طلب کر لیا گیا ہے لیکن کیا انہیں وارننگ دے کر چھوڑ دیا جائے گا ؟۔اسد درانی صرف آئی ایس آئی نہیں بلکہ ملٹری ایجنسی کے بھی سربراہ رہے ہیں۔جنرل اسد درانی کی طرف سے جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔

اس وقت پوری قوم فوجی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے کہ جنرل اسد درانی کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔اور یہ دیکھنا ہو گا کہ جس ملک میں صحافیوں اور سیاستدانوں کو اصل سیکورٹی رسک قرار دیا جاتا ہے اس ملک میں جنرل اسد درانی کے خلاف کی کاروائی ہو سکتی ہے؟۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…