بجٹ دستاویزات میں خفیہ اخراجات کی تفصیل بیان نہیں کی گئی، وفاقی کابینہ کے اراکین کیلئے کتنے کروڑ کی گاڑیاں خریدی گئیں، کتنے کھرب کے اضافی اخراجات کیے گئے، تہلکہ خیز تفصیلات منظر عام پر آ گئیں

28  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کی حکومت نے جہاں رواں مالی سال2017-18 میں جہاں چھ کھرب روپے کے اضافی اخراجات کئے وہیں پر بھاری بھر کم وفاقی کابینہ کے اراکین کے لئے چوبیس کروڑ پچپن لاکھ روپے کی نئی گاڑیاں خرید لیں کیونکہ کابینہ میں شامل ہونے والے ہر وفاقی وزیر اور وزیر مملکت نے نئی گاڑی کا مطالبہ کردیا تھا جبکہ وزراء کے لئے مختص پہلی گاڑیاں بھی اچھی حالت میں اور قابل استعمال تھیں جبکہ اینٹلی جنس بیورو کو خفیہ اخراجات کی مد میں

ستاون کروڑ نوے لاکھ روپےالگ سے ادا کئے گئے مگر بجٹ دستاویزات مین ان خفیہ اخراجات کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے ایک ادارے کے لئے کابینہ ڈویژن نے تکنیکی اور آپریشنل آلات کی مد میں ایک ارب روپے خرچ کئے اور ان اضافی اخراجات کی منظوری بھی قومی اسمبلی سے حاصل کی جائے گی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے تقریبا چھ سو ارب روپے کے ضمنی اخراجات کی تفصیل بھی ایوان میں پیش کردی ہے صدر، وزیر اعظم کی سیکیورٹی پر مقرر کی گئی گاڑیوں پر پندرہ کروڑ روپے کے اضافی اخراجات بھی طے شدہ بجٹ سے ہٹ کر کئے گئے ہیں جبکہ صدر ، وزیرا عظم اندرون ملک سفر کے لئے پی آئی اے کا جو جہاز استعمال کرتے رہے اس کے اخراجات بھی طے شدہ بجٹ سے بڑھ گئے جنھیں پورا کرنے کے لئے دو کروڑ سے زائد کا ضمنی بجٹ بھی قومی خزانے سے حاصل کیا گیا ، سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی کفایت شعاری کا پول بھی بجٹ دستاویزات نے کھول دیا ہے سینیٹ کا رواں مالی سال کا بجٹ دو ارب روپے سے زائد تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے گلی دستور،سینیٹ میوزیم اور سینیٹ یادگار سمیت نئے سی سی ٹی وی کیمروں کے لئے پانچ کروڑ روپے کا بجٹ الگ سے وصول کیا اور اسے وزارت کیپٹل ڈویلپمنٹ ڈویڑن کے کھاتے میں ڈال دیا گیا جبکہ رضا ربانی نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے گلی دستور اور

میوزیم کی تعمیر کے لئے قومی خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا بجٹ دستاویزات کے مطابق وزراء4 کے ساتھ ساتھ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے اراکین کے لئے بھی گاڑیوں کی خریداری پر چار کروڑ روپے سے زائد خرچ کر دیئے گئے ، وزیر اعظم آفس بھی گاڑیوں کی خریداری میں پیچھے نہ رہا ، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے سکواڈ میں شامل چار گاڑیوں کو ناکارہ قرار دے دیا گیا اور ان کی جگہ نئی گاڑیاں سکواڈ میں شامل کی گئیں جن پر دو کروڑ چھ لاکھ روپے خرچ کر دیئے گئے اور اس کے لئے بھی

حکومت کو ضمنی بجٹ جاری کرنا پڑا ، بجٹ دستاویزات کے مطابق وزارت توانائی کو پاور اور پیٹرولیم ڈویڑن میں تقسیم کیا گیا تو فیڈرل سیکرٹریٹ کی تنظیم نو کرکے الگ سے پیٹرولیم ڈویڑن قائم کیا گیا جس پر قومی خزانے سے 26 کروڑ اکیاون لاکھ روپے سے زائد خرچ کر دیئے گئے حالانکہ سیکرٹریٹ میں دفاتر پہلے سے ہی موجود تھے مگر پیٹرولیم ڈویژن بنا کر نیا فرنیچر و دیگر سامان خریدا گیا ۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…