دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ صرف طاقت کے استعمال سے نہیں کیا جاسکتا ، ممنون حسین

5  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ صرف طاقت کے استعمال سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیاں تاریخی ہیں۔ دیگر ممالک پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تجربات سے مستفید ہ ہو سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے یہ بات اسلام آباد میں نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر اراکین پارلیمنٹ ، پاکستان اور بیرونِ پاکستان سے تشریف لانے والے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے وزیر داخلہ احسن اقبا ل نے بھی خطاب کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران میں عالمی اور علاقائی صورتِ حال نے جو رخ اختیار کیا ، پاکستان براہِ راست اِس کا نشانہ بنا لیکن ان حالات میں پاکستان نے جس عزم و ہمت سے کام لیا اس کی مثال تاریخی ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والی دہشت گردی کوئی سادہ مسئلہ نہیں بلکہ اس کے انتہائی پیچیدہ سیاسی ، سماجی اور نفسیاتی عوامل ہیں جنھیں چند انتظامی اقدامات یا طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے گھمبیر مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ علاقے، گرد و پیش کے حالات ، معاشرے کے سیاسی، سماجی ، معاشرتی اور مذہبی پہلووں کا انتہائی باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد مسئلے کو سمجھ کر تدابیر اختیار کی جائیں تو اس کے مثبت نتائج برامد ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور متعلقہ اداروں نے انتہائی ہنگامی حالات میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس سلسلے میں پاکستانی قوم کا بیانیہ بھی سامنے آیا اور آپریشن ضربِ عضب اور رد الفساد سمیت بہت سی دیگر کارروائیوں کی شکل میں عملی اقدامات بھی کیے گئے۔

انھوں نے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے ضمن میں اقوامِ عالم ہمارے تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تمام مکاتبِ فکر ، ریاستی اداروں اور معاشرتی طبقات کے درمیان مکمل ہم آہنگی ضروری ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ وطن عزیز کے مختلف حصوں، خاص طور پر بڑے شہری مراکز میں پیدا ہونے والے حالات کو ضرور پیش نظر رکھنا چاہیے ۔

جہاں سماج دشمن عناصر نے منظم جرائم کو فروغ دیا اور صورتِ حال اتنی بگڑی کہ بعض غیر ملکی دشمن قوتوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل گیا۔ جس سے نہ صرف ہماری اقتصادی بلکہ سیاسی اور سماجی زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم ، صحت ، معیشت اور فراہمی روزگار کے شعبوں میں غیر روایتی اندازِ فکر اختیار کرتے ہوئے موثر اصلاحات کی جائیں۔

ضروری ہو تو قوانین میں تبدیلیاں لا کر انہیں مزید موثر بنالیا جائے اور سماج دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت میں بہتری کے علاوہ آبادی کے تناسب سے ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے کیونکہ یہ کام قومی تعمیرِ نو کی حیثیت رکھتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مسائل کا سامنا کرنے کے بعد کامیابی کا حصول بہت اہم ہے لیکن کامیابی کے بعد اسے مستحکم رکھنا اور بھی زیادہ اہم ہے۔

انھوں نے کہا کہ نیشنل کاونٹر ٹیرر ازم اتھارٹی کے زیرِ اہتمام دہشت گردی اور اِس کے انسداد کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کے نتیجے میں داخلی سلامتی کے ماہرین کے درمیان وسیع تر مشاورت اور تبادلہ خیال کے بہترین مواقع میسر آئیں گے ، اس طرح بد امنی اور انتشار کی مختلف صورتوں سے نمٹنے کی تدابیر پر غور و فکر ہو سکے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں معاشرتی ناہمواری ، طبقاتی اونچ نیچ اور نظامِ تعلیم کے مختلف پہلووں کا نہایت سنجیدگی سے جائزہ لے کر ان پہلووں کی نشاندہی کرنی چاہیے جو اس طرح کی صورتِ حال کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…