ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ٗ شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث اور واجد ضیاء کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ،بات بڑھ گئی

30  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر تیسرے روز بھی جرح کا سلسلہ جاری رہا ٗشریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث اور واجد ضیا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔سماعت کے دور ان شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جو کر رہے ہیں یہ کافی مینٹل کام ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر بولے کہ آپ مینٹل ہو گئے ہیں، آپ کی عمر کا تقاضا ہے ٗ

خواجہ حارث نے ان سے کہا کہ میں نے آپ کو مینٹل نہیں کہا۔ واجد ضیانے ان سے کہا کہ آپ مجھے ہدایات نہ دیں۔جمعہ کو نوازشریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ دوران سماعت نواز شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا پر جرح کی، کیس کے گواہ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ جیری فری مین کو جے آئی ٹی نے متفقہ رائے سے سوالنامہ بھیجا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا تھا؟واجد ضیا نے جواب دیا کہ جیری فری مین کو سوالنامہ بھیجنے پر جے آئی ٹی میں اتفاق رائے تھا ، جیری فری مین سے خط وکتابت جے آئی ٹی نے براہ راست نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ خط و کتابت کیلئے برطانیہ میں سولیسیٹر کی خدمات حاصل کی گئیں، جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ جیری فری مین سے براہِ راست خط و کتابت نہیں ہوگی۔ گواہ واجد ضیا نے کہا کہ حسن نواز کے 2ٹرسٹ ڈیڈ پر 2جنوری 2006 کو دستخط کی جیری فری مین نے تصدیق کی، جیری فری مین اس ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کے گواہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ٹرسٹ ڈیڈ نیلسن اور نیسکول سے متعلق تھی، ان دونوں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں جیری فری مین کے آفس میں ہیں۔خواجہ حارث نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے جیری فری مین کودستاویزات اور ثبوتوں کے ساتھ پاکستان آ کر اپنا بیان دینے کا لکھا تھا؟ جس پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ جیری فری مین کو پاکستان آنے کیلئے نہیں کہا۔خواجہ حارث نے مزید جرح کرتے ہوئے

ان سے پوچھا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش کے مطابق گلف اسٹیل مل دبئی میں کب قائم ہوئی؟واجد ضیا نے جواب دیا کہ ہماری تفتیش، دستاویزات اور کاغذات کی روشنی میں گلف اسٹیل مل 1978 میں بنی۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے پوچھا کہ 1978 کے شیئرز سیل کنٹریکٹ دیکھ لیں کیا آپ نے ان کی تصدیق کرائی؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کے کنٹریکٹ کی تصدیق نہیں کرائی۔نواز فیملی کے وکیل نے پوچھا کہ اگر آپ نے تصدیق نہیں کرائی تو کیا آپ اس کنٹریکٹ کے مندرجات کو درست تسلیم کرتے ہیں؟

واجد ضیا نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی نے گلف اسٹیل ملز کے کنٹریکٹ کو درست تسلیم کیا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ 14 اپریل 1980 کو حالی اسٹیل مل بنی کیا آپ نے اس کے مالک سے رابطہ کیا؟ واجد ضیا نے جواب دیا کہ گلف اسٹیل مل کے بعد آہلی اسٹیل ملز بنی لیکن ہم نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے اسٹیل مل کے معاہدے کے گواہ عبدالوہاب سے رابطہ کیا؟واجد ضیا نے جواب دیا کہ نہیں ان سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا۔خواجہ حارث کا پوچھنا تھا کہ

جے آئی ٹی کے والیم میں کتنی ایسی دستاویزات ہیں جن پر سپریم کورٹ کی مہر ہے، واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دستاویزات نہیں جن پر سپریم کورٹ کی مہر ہو،کیا میں جے آئی ٹی کے والیم دیکھ سکتا ہوں؟خواجہ حارث نے ان سے کہا کہ میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ آپ زیادہ بول رہے ہیں آپ کو اتنا کہنے کی ضرورت نہیں تھی، جے آئی ٹی والیم 3 میں جو خط ہے، اس کے مطابق اسکریپ دبئی نہیں بلکہ شارجہ سے جدہ گیا۔جس پر واجد ضیا بولے کہ یہ بات درست ہے کہ اسکریپ شارجہ سے جدہ گیا۔

نواز فیملی کے وکیل نے کہا کہ خط کے مطابق وہ اسکریپ نہیں بلکہ استعمال شدہ مشینری تھی۔ واجد ضیا نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ اسکریپ نہیں بلکہ وہ استعمال شدہ مشینری تھی۔خواجہ حارث نے ان سے سوال پوچھا کہ جے آئی ٹی نے دبئی اتھارٹی کو ایم ایل اے بھیجا کہ اسکریپ بھیجنے کا کوئی ریکارڈ موجود ہے؟جس پر واجد ضیا نے بتایا کہ ایسا کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا۔سماعت کے دوان ایک موقع پر واجد ضیا نے کہا کہ وہ کچھ اور باتیں شامل کرنا چاہتے ہیں،جس پر جج محمد بشیر نیریمارکس دیے کہ

اب آپ اور نہ بولیں۔سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل اور خواجہ حارث میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جو کر رہے ہیں یہ کافی مینٹل کام ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر بولے کہ آپ مینٹل ہو گئے ہیں، آپ کی عمر کا تقاضا ہے۔خواجہ حارث نے ان سے کہا کہ میں نے آپ کو مینٹل نہیں کہا۔واجد ضیانے ان سے کہا کہ آپ مجھے ہدایات نہ دیں۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ میں نے آپ کو کیا ہدایات دیں، تب ہی آگے چلیں گے، کیا آپ کی اور میری کوئی لڑائی ہے؟جس پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ نہیں، ہم آپ کو جانتے ہیں آپ کافی پروفیشنل ہیں۔جرح کے بعد نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی کردی گئی ہے ۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…