سینیٹ الیکشن میں گھوڑے نہیں اصطبل بکے، شفاف انتخابات ہوئے تو حکومت کس پارٹی کی ہوگی؟ اسفندیار ولی خان نے حیرت انگیز دعویٰ کردیا

18  مارچ‬‮  2018

پشاور/نوشہرہ(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ اگر آئندہ عام انتخابات شفاف ہوئے تو حکومت اے این پی کی ہوگی البتہ اگر الیکشن میں جنات اور فرشتے آ گئے تو کچھ نہیں کہ سکتا،سینیٹ الیکشن میں اس بار گھوڑے نہیں اصطبل بکے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ کی تحصیل پبی میں پیر پیائی کے مقام پر بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین اور صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی جلسہ سے خطاب کیا

جبکہ مرکزی و صوبائی قائدین کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی ، اسفندیار ولی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان ملک کی سیاست میں افسوسناک اضافہ ہے جس کی وجہ سے سیاست سے شرافت اور شائستگی ختم ہو چکی ہے ، انہوں نے کہا کہ سیاہی اور جوتے چلنا سیاست کیلئے لمحہ فکریہ ہے،پانچ سال تک اے این پی پر کرپشن کے الزامات لگانے والے کسی ایک ایم پی اے ایم این اے یس سینیٹر کا نام سامنے نہیں لا سکے جس پر کرپشن کا کوئی کیس ہو ، انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک جس اے این پی کی حکومت پر کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں اسی حکومت میں ساڑھے چار سال تک وزیر رہے،انہوں نے کہا کہ اب صوبائی حکومت کے اپنے ممبران وزیر اعلیٰ کو منہ پر کرپٹ قرار دے رہے ہیں لیکن نیب کو خیبر پختونخوا میں کرپشن نظر نہیں آ رہی ، اسفندیار ولی خان نے کپتان سے استفسار کیا کہ اپنے بکاؤ ممبران کے خلاف فوجداری مقدمات کا اعلان کہاں گیا ؟ نواز شریف اور زرداری کو کرپشن کے گاڈ فادر اور ایک سکے کے دو رخ کہنے والے نے اپنے تمام اسمبلی ممبران زرداری کی جھولی میں ڈال دیئے یہ کون سی سیاست ہے؟ انہوں نے کہا کہ کبھی بھی تاریخ میں اس قسم کی منڈی نہیں لگی جس طرح اس بار گھوڑوں کی بجائے پورے اصطبل ہی بیچ ڈالے گئے،انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن تو ہو گئے لیکن اب آئندہ عام انتخابات شفاف

اور غیر جانبدارانہ ہونے چاہئیں اور اگر ایسا ہوا تو اے این پی کے علاوہ کوئی جماعت حکومت نہیں بنا سکتی، انہوں نے کہا کہ اگر جنات اور فرشتے اس بار بھی میدان میں نکل آئے تو پھر کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور کمیشن کی انتہا ہے ،پشاور کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے ، جبکہ 350ڈیم کا کہیں نام و نشان نہیں ہے ، انہوں نے عمران خان کو یاد دلایا کہ اگر وہ موٹر وے سے اتر کر حیات آباد تک سفر کریں تو جی ٹی رود پر انہیں وہ 350ڈیم ضرور نظر آ جائیں گے۔انہوں نے کہا

کہ پاکستان سے کرپشن ختم کرنے کیلئے تمام سیاسی رہنماؤں سے قرآن پاک پر حلف کے ذریعے ان سے ان کے اضافی اثاثوں کے ذرائع پوچھے جائیں جبکہ اس کام کی شروعات مجھ سے کی جائے ،ایم ایم اے بحالی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دو دینی جماعتوں میں سے ایک ساڑھے چار سال تک مرکزجبکہ دوسری صوبے میں حکومت کے مزے لوٹنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو گالیاں بھی دیتی رہیں جبکہ الیکشن قریب آتے ہیں ان دونوں جماعتوں کو اسلام کی یاد ستانے لگی ، انہوں نے کہا

کہ یہ اسلام کی نہیں اقتدار کی جنگ ہے اور اسلام کے نام پر اسلام آباد تک رسائی چاہتے ہیں ، فاٹا کے بارے میں انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ انگریز کی کھینچی گئی لکیر ہر صورت مٹائیں گے، اور فاٹا کے صوبے میں ضم ہونے کے بعد تمام پختونوں کی وحدت بنائیں گے ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سی پیک میں پختونوں کو ان کا جائز حق دیا جائے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بہتری کی باز گشت خوش آئند ہے اور دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر

مسائل کا حل نکالنا چاہےء ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے اوراگر غلط فہمیاں دور کی جائیں تو مسائل حل کئے جا سکتے ہیں ۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پختونوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے اور آپس کے اتحاد کی بنا پر ’’بلے‘‘ کو دریائے کابل میں ڈبو کر باچاخانی کو سربلند کریں ، انہوں نے کہا کہووٹ کا تقدس معمولی چیز نہیں آپ اپنے اور اپنے بچوں کے اگلے پانچ سال کیلئے مستقبل کا اختیار کسی لیڈر کو سونپتے ہیں لہٰذا قیادت کے چناؤ میں تدبر سے کام لیں،انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام اختیارات بنی گالہ سے واپس لے کر دم لیں گے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…