سینٹ میں ہماری شکست یقینی تھی کیونکہ ارکان اسمبلی کو کون سا کام کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں، مشاہد اللہ خان کے انکشافات، نیا تنازعہ کھڑا کر دیا

16  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ شکست یقینی تھی کیونکہ کافی عرصے سے اس کی کوشش کی جا رہی تھی، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں اور پیسے کا بے دریغ استعمال کیا گیا، ہم نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے رضا ربانی کی بات کی لیکن پیپلز پارٹی نے اسے چھوڑ کر ایک ایسے شخص کو سینیٹ کا چیئرمین بنا دیا جس کی کوئی شناخت ہی نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال ہوگا لیکن اس دفعہ لوگوں کے کیسز کھولنے کی دھمکیاں دی گئیں اور پیسے کا بے تحاشا اور کھلے عام استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے رضا ربانی کا نام چیئرمین سینیٹ کے لئے اس لئے مناسب سمجھا کہ ہم سینیٹ اور جمہوریت کی مضبوطی چاہتے تھے لیکن پیپلزپارٹی نے اسے ٹھکرا دیا اور ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جس کی کوئی شناخت نہیں۔ پیپلزپارٹی کا اس کے بعد جمہوریت کے ساتھ کیا رشتہ رہ جاتا ہے،موجودہ قیادت نے پیپلزپارٹی کو دفنا دیا ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ زرداری اور عمران خان ایک دوسرے کو گالیاں دیتے تھے لیکن سینیٹ الیکشن میں گٹھ جوڑ سامنے آ گیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اب پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف والے کریڈٹ لے رہے ہیں لیکن اصل کریڈٹ جن کو ملنا چاہیے وہ تو نظر ہی نہیں آتے، عمران خان نے یہ کہہ کر دھوکہ دینے کی کوشش کی کہ انہوں نے سنجرانی کو سپورٹ کیا ہے اور وہ زرداری کو سپورٹ نہیں کرنا چاہتے حالانکہ انہوں نے سلیم مانڈوی والا کو بھی سپورٹ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا۔  انہوں نے کہا کہ سینیٹ شکست یقینی تھی کیونکہ کافی عرصے سے اس کی کوشش کی جا رہی تھی، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں اور پیسے کا بے دریغ استعمال کیا گیا

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…