’’ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کے بعد اومانی بندرگاہ دکم پر کنٹرول‘‘ سی پیک اور گوادر پورٹ کو ناکام بنانے کیلئے بھارت کی چال الٹی پڑ گئی پاکستان نے منہ توڑ جواب دینے کیلئے منصوبہ تیار کر لیا، حکام کی تصدیق

16  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گوادر کے مقابلے میں ایرانی بندرگاہ چاہ بہار اور اومانی بندرگاہ دکم بھارتی فوج کے حوالے، پاکستان نے سی پیک کے خلاف بھارتی منصوبے کا توڑ نکال لیا، عنقریب پالیسی مرتب کرلی جائےگی، پاکستانی دفتر خارجہ کے سینئر افسر کی تصدیق، پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ خبریں

کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سےسی پیک کو ناکام بنانے اور پاکستانی اور چینی بحری جہازوں کی نگرانی کیلئے حاصل کی گئیں ایرانی بندرگاہ چاہ بہار اور اومانی بندرگاہ دکم حاصل کی گئی ہیں اور چاہ بہار میں بھارت کے بحری بیڑے کی موجودگی اس امکان کو واضح کرتی ہے کہ ان دونوں بندرگاہوں کو بھارت کے استعمال کرنے کا مقصد نہ صرف چین کی مددسے بننے والی گوادر پورٹ کو ناکام بنانا ہے بلکہ تجارتی بحری جہازوں کے علاوہ پاکستانی اور چینی بحری بیروں پر نظر رکھنا ہے۔ پیر کے روز بھارتی وزیراعظم مودی اور اومان کے سلطان قابوس کے مابین ایک ایم او یو پر دستخط کئے گئے ہیں جس کے تحت اومان کی سمندری بندرگاہ دم پر بھارتی بحریہ کے جہازوں کو فری آف کاسٹ تیل بدلوانے اور لنگرانداز ہونے کی اجازت ہو گی جس سے بحیرہ عرب کے اس علاقے میں بھارت کا اثرورسوخ بڑھ جائیگا۔ اس کے علاوہ بھارت اس ایم او یو کے دستخط ہونے کے بعد اس کو ایک معاہدے میں بدلنے کی کوشش تیز کر دیگا جس کے تحت بھارت اومان کی اس بندرگاہ دکم کو نہ صرف ترقی دیگا بلکہ مستقبل میں اومان سے اس کا کنٹرول لینے کیلئے بات چیت بھی کرےگا اور اس معاہدے کی روشنی میں پہلے مرحلے پر بھارتی بحریہ اس پورٹ کو استعمال کریگی اور دوسرے مرحلے میں اس پورٹ کا کنٹرول حاصل کریگی۔ واضح رہے کہ بحرہ عرب میں پاکستانی بندرگاہ گوادر

سے تقریباََ 107میل دور ایران میں چاہ بہار بندرگاہ کو بھارت ڈویلپ کر رہا ہے اور اس سلسلے میں 24مئی 2016کو ایرانی صدر حسن روحانی اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے مابین ہونے والی ملاقات میں اس معاہدے پر بھی دستخط ہو چکے ہیں جبکہ گوادر سے دکم کا فاصلہ 436میل ہے۔ اس خوفناک بھارتی منصوبے کا انکشاف ہوا ہے کہ ان دونوں بندرگاہوں کو بھارت نہ صرف گوادر پورٹ

کو ناکام کرنے کیلئے استعمال کریگا بلکہ گوادر پورٹ پر آنے والے تجارتی جہازوں، ان کی آمدورفت کے علاوہ پاکستانی بحریہ اور چین کے جنگی جہازوں پر اس کی کڑی نظر ہو گی۔ بھارت کے بحری ماہرین نے اس سلسلے میں اپنی حکومت کو خبردار کیا تھا جب چند ماہ قبل پاکستانی چینی مشترکہ بحری مشقیں گوادر کے ساحلوں کے قریب ہوئی تھیں۔ اسی سلسلے میں رواں ہفتے 12فروری

بروز پیر اومانی بندرگاہ دکم کا معاہدہ اور اس سے قبل ایران میں چاہ بہار پورٹ کو حاصل کرنا بھارت کی پاکستان دشمنی ، گوادر پورٹ کو ناکام کرنے اور بحیرہ عرب کے اس حصے میں بھارتی بحریہ کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی ایک سازش کا واضح ثبوت

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…