شہباز شریف کے 6000میگا واٹ کے بجلی منصوبوں کے مقابلے میں 74میگاواٹ بجلی کا منصوبہ خان صاحب کے جھوٹے دعوؤں کی تصویر

2  فروری‬‮  2018

لاہور(پ ر)2013 میں عمران خان نے ایک انٹرویو میں حامد میر صاحب کو کہا کہ ہم جو پراجیکٹس لے کہ آ رہے ہیں 5سالوں میں صوبے کی بجلی پوری کر کے پاکستان کو بجلی بیچیں گے لیکن ساڑھے چار سال گزر جانے کے بعد خان صاحب محض74 میگاواٹ بجلی ہی بنا سکے جوملک تو کیا انکے اپنے صوبہ کو بھی روشن نہ کر سکی۔سونے پہ سہاگہ تب ہوا جب شہباز شریف کے ایک بیان پر خان صاحب کا بجلی بنانے کا 74میگاواٹ کاننھا منا جن باہر نکل آیا ۔

شہباز شریف کے ان ساڑھے چار سالوں میں اب تک 6000میگا واٹ کے بجلی کہ منصوبے لگائے جن میں حویلی بہادر شاہ 1320میگا واٹ ، بھکی پاور پلانٹ 1180میگاواٹ ، قائد اعظم سولر پاور پارک 1000 میگا واٹ، ساہیوال کول پاور پراجیکٹ 1320میگاواٹ ،بلوکی پاور پلانٹ 1223میگاواٹ اورپنجاب پاور پلانٹ جھنگ 1263میگا واٹ جو عنقریب بجلی پیداوار کا آغاز کر دے گا قابل ذکر ہیں کے مقابلے میں 74میگاواٹ بجلی کا منصوبہ خان صاحب کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عمران خان حکومت نے گذشتہ دنوں پریس کانفرنس میں یہ نااہلی چھپانے کیلئے موقف اختیار کیا کہkpk میں 74میگاواٹ کی بجلی تیار ہے لیکن وفاقی حکومت خریدنے کو تیار نہیں اوروفاق نے ان کی ساتھ سستی بجلی بنانے کے منصوبوں پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے تعاون نہیں کر رہی ۔ساڑے 4ہزار میگا واٹ بجلی کی منصوبوں پر MOU بھی سائن ہو چکے ہیں لیکن حکومت رکاوٹیں ڈال رہی ہے نہ ہی ہمیں بڑے منصوبوں کیلئے NOC دیے جا رہے ۔جبکہ اصل حقائق تو اس کے برعکس ہی نکلے۔خیبر پختونخواہ میں حکومت کی جانب سے بجلی کے بڑے منصوبے اور ہائیڈل پلانس لگائے گئے جن مین سکی کنہری کا پراجیکٹ 800میگاواٹ قابل ذکر ہے حکومت کی جانب سے ان حقائق سے بھی پردہ اٹھایا گیا کہ2013 کی پالیسی کے مطابق صوبے

کے اپنے پاس اختیارات موجود ہیں کے بجلی کے منصوبے لگائے اور ان کی ترسیل کرے اور لوگوں تک پہنچائے تو محتاجی کس کی تھی؟؟؟اس کے علاوہ ایک نئی توانائی پالیسی پر کام جاری ہے اس ساتھ ساتھ قومی بجلی پلان بھی تیار کیا جا رہا ہے تمام صوبوں کو شرکت کی درخواست دی جا چکی ہے لیکن الزامات لگانے والے نہ صرف میٹنگز میں شرکت نہیں کر رہے بلکہ اپنے سب سے جونےئر پارٹی ممبران کو اجلاس میں بھجوا رہے ہیں۔

۔اس کے علاوہ جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہKPKمیں آبی وسائل سے چلنے والے بجلی کے منصوبے کافی چھوٹے ہیں جن میں کوئی بھی 40میگا واٹ سے زیادہ کا نہیں ہے ایسے منصوبوں کو نیشنل گرڈ کی بجائے مقامی تقسیم کار کمپنیوں کو فروخت کیا جاتا ہے کسی بھی منصوبے کو نیشنل گرڈ میں شامل کرنے اور حکومت کو بیچنے کیلئے باقاعدہ پلان کی ضرورت ہوتی ہے اور ان منصوبوں کو شروع کرنے کیلئے وفاق سے کوئی بھی NOC یا پلان نہیں لیا گیا ہے خیبر پختونخواہ کے

منصوبے ان علاقوں میں ہیں جہاں قومی گرڈ لی لائنز سے کافی دور ہیں جبکہ وہاں سے بجلی کا کوئی ذریعہ ترسیل بھی نہیںمزید یہ کہ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کی لاگت منصوبے کی لاگت سے کہیں زیادہ ہے خیبر پختونخواہ حکومت کے مطابق یہ منصوبے دور دراذ علاقوں کو بجلی دینے کیلئے تھے اب اگر لگ گئے ہیں تو بجلی دینے میں کیا مضائقہ ہے۔خیبر پختونخواہ حکومت کی نا اہلی کا یہ واضح ثبوت ہے ہ کہ منصوبہ تو تیار کیا مگر اسے قومی گرڈ میں شامل کرنے کا پلان مرتب نہ کر سکے۔نہ ہی منصوبہ پورا ہوا۔لہٰذا یہ بات تو ثابت ہوئی کہ خان ساحب کے الزامات اپنی نا اہلی تسلیم کرنے کی بجائے اس پر جھوٹ کی سیاست کرنے کے اور عوام کی انکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں۔۔‎

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…