ڈاکٹر شاہد مسعود کے ساتھ عدالت میں کیا ہوا، حامد میر ، کاشف عباسی اور عارف حمید بھٹی جب اینکر پرسن کو کورٹ روم سے باہر لے کر گئےتو انہوں نے کیا کہا، حامد میر نے دھمکیاں ملنے پر عدالت سے کیا درخواست کر دی؟

29  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’’لیکن!‘‘میں خاتون اینکر رابعہ انعم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز زینب قتل کیس ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران میں، کاشف عباسی اور عارف حمید بھٹی ڈاکٹر شاہد مسعود کو کمرہ عدالت سے باہر لے کر گئے جہاں ان سے کہا کہ آپ کے پاس اگر ثبوت نہیں تو آپ معافی مانگ لیں لیکن

انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اس وقت اپنے دعوئوں کو ثابت کرنے کیلئے ثبوت نہیں ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت میری جانب سے پیش کی گئی معافی کی تجویز کو سراہا اور ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی اس تجویز پر غور کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن کیا آپ کے خیال سے کافی وقت گزر نہیں گیا جس پر میں نے ان سے کہا کہ کافی وقت گزر گیا ہے اور معافی کا دن آج کا اور ابھی کا وقت ہے۔ ابھی اگر ڈاکٹر شاہد مسعود اپنی غلطی تسلیم کر لیں تو ان کو معافی مل سکتی ہے اور آپ کو معافی دینی چاہئے کیونکہ یہ کوئی ثبوت آپ کے سامنے اپنے دعوئوں کے حوالے سے پیش نہیں کر سکے۔ پھر میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو یہ بھی بتایا ہے کہ وہ تمام جرنلسٹس جنہوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے کی تصدیق کیلئے تھوڑی سی انویسٹی گیشن کی میرے سمیت، اور جنہوں نے کہا کہ یہ غلط دعویٰ کر رہے ہیں میرے سمیت، تو ڈاکٹر شاہد مسعود نے کل رات نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں اینکر منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کودھمکیاں دی ہیں اور کہا ہے کہ میں انہیں نہیں چھوڑوں گا، تو میں نے عدالت سے درخواست کی کہ میں جہاں ان کی معافی کے حوالے سے آپ سے درخواست کر رہا ہوں وہاں میں دوسری طرف آپ کے نوٹس میں یہ بات بھی لا رہا ہوں کہ جو یہ دھمکیاں دے رہے ہیں

ان جرنلسٹس کو جو ان کی خبر کو غلط قرار دے رہے ہیں اس کو بھی آپ نوٹ کر لیں۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ ابھی جب کورٹ کی پروسیڈنگ جاری تھی تو اس دوران کاشف عباسی، میں اور عارف حمید بھٹی ڈاکٹر شاہد مسعود کو کورٹ روم سے نکال کر باہر لے گئےاور باہر لے جا کر ہم نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو کہا کہ ڈاکٹر صاحب!اگر آپ کے پاس ثبوت موجودہے تو آپ اندر کورٹ کو ثبوت دے دیں

اور اگر آپ کے پاس ثبوت موجود نہیں تو آپ کے پاس آپشن ہے ، آپ معافی مانگ لیں جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس ثبوت موجود نہیں ہے جس پر ہم نے انہیں کہا کہ آج تو آپ کو ثبوت لانا چاہئے تھا، اور اگر آپ آج ثبوت ساتھ نہیں لائے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس ثبوت نہیں لہٰذا آپ معافی مانگ لیں۔واضح رہے کہ زینب قتل کیس میں قاتل عمران کے پکڑے جانے کے

بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران کا تعلق ڈارک ویب کے ایک بین الاقوامی گروہ سے تعلق ہے جو کہ پیڈو فیلیا(بچوں کی متشدد ویڈیوز) ویڈیوز بناتا ہے اور اس مذموم دھندے کی پاکستان میں سرپرستی ایک وفاقی وزیر کر رہا ہے،ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے دعوے میں کہا تھا کہ عمران کے پاکستان میں 40بینک اکائونٹس موجود ہیں جن میں زیادہ تر فارن کرنسی اکائونٹ ہیں

جن میں بیرون ملک سے 16لاکھ یوروز کی ٹرانزکشن بھی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے زینب قتل کیس ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں ڈاکٹر شاہد مسعود کو سپریم کورٹ طلب کر لیا تھا جہاں چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے ایک پرچی پر وفاقی وزیر کا نام لکھ کر دینے کا کہا تھا جبکہ اکائونٹس کی تفصیلات بھی جمع کرانے کی

ہدایت کی تھی جو کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے جمع کروا دی تھیں۔ بعد ازاں پاکستان کے معتبر ترین صحافیوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوئوں کی تصدیق کیلئے انویسٹی گیشن کی تو معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعویٰ بے بنیاد اور من گھڑت ہے جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوئوں کو من گھڑت اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ

عمران کا پاکستان کے کسی کمرشل بینک میں کوئی اکائونٹ موجود نہیں ۔ ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے دعویٰ غلط قرار دینے والے صحافیوں کو مختلف پروگرام میں دھمکیاں بھی دے چکے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…