مودی نے پاکستان کے بجائے شریفوں کا انتخاب کیا پاک فوج پر تنقید نہیں کر سکتا کیونکہ۔۔بلاول نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں ایسا کیا کہا کہ بھارتی وزیراعظم کو مرچیں لگ گئیں

27  جنوری‬‮  2018

ڈیووس(آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہاپنی بہادر افواج پر کسی بھی صورت تنقید نہیں کرسکتا، وہ دہشتگردوں کے ساتھ لڑ رہی ہے ، انتہا پسندی کے خلاف لڑائی کیلئے ہمیں مضبوط اور باصلاحیت مسلح افواج کی ضرورت ہے،مودی نے ریاست کی بجائے شریفوں سے تعلقات قائم کیے، انتہا پسندی صرف اسلام کے ساتھ ہی نہیں جوڑی جاسکتی ،

میانما، بھارت، امریکہ اور پاکستان سمیت ہر جگہ انتہا پسند موجود ہیں، کسی بھی شخص کو معاشرے میں نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،بھارت میں قوم پرستی بڑھتی جا رہی ہے ، مودی کا امیج گجرات واقعات کے بعد پاکستان میں اچھا نہیں ،بھارت سوشل میڈیا دور میں کشمیر میں ہونے والی بدامنی کو چھپا نہیں سکتا۔پہلی بار بھارتی میڈیا کوانٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت مسلسل ہمارے ساتھ پنگے لیتا رہتا ہے، پاکستان آرمی دہشتگردوں کے ساتھ لڑ رہی ہے اور ہمیں مضبوط اور باصلاحیت مسلح افواج کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں انتہا پسندی کے خلاف لڑا جاسکے۔یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ میں اپنے بہادر سپاہیوں پر اس وقت تنقید کروں جب وہ پاکستان میں جاری انتہا پسندی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی صرف اسلام کے ساتھ ہی نہیں جوڑی جاسکتی کیونکہ میانما، بھارت، امریکہ اور پاکستان سمیت ہر جگہ انتہا پسند موجود ہیں ، دنیا کے ہر مذہب میں انتہا پسند لوگ ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے بہت سے لیڈر ایسے ہیں جو صرف الیکشن جیتنے کیلئے نفرت کی دیواریںکھڑی کر رہے ہیں، کیا الیکشن جیتنا بہتر ہے یا کچھ مثبت کرجانا اچھا ہے؟۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں انتہا پسندی کے خلاف فوجی آپریشن کیا جا رہا ہے لیکن ہم نے نیشنل ایکشن پلان بھی بنایا ہے جو ہر طرح کی انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ہے یہاں تک کہ نیشنل ایکشن پلان

کے تحت کوئی نفرت انگیز تقریر بھی نہیں کرسکتا۔ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنے بچوں کو کیا دے رہے ہیں، کسی بھی شخص کو معاشرے میں نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اور اگر ہم یہ کام کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ باقی نہیں بچے گی۔پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے

تعلقات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہے دونوں طرف سے مذاکرات کیلئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے دونوں اطراف سے اعتماد سازی کی فضا قائم کرنی پڑے گی، دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے گلے شکوے ہیں لیکن مذاکرات لوگوں کے سامنے اور کیمروں کے آگے نہیں ہوں گے بلکہ بند دروازوں کے پیچھے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں قوم پرستی بڑھتی جا رہی ہے

جس کی وجہ سے پاکستان میں یہ تصور پیدا ہورہا ہے کہ بھارت اپنا سیکولر تشخص کھوتا جا رہا ہے ، مودی کا امیج گجرات کے واقعات کے بعد پاکستان میں اتنا اچھا نہیں ہے سوشل میڈیا کے دور میں آپ کشمیر میں ہونے والی بدامنی کو چھپا نہیں سکتے۔ مودی شریفوں کی شادی میں تو شریک ہوئے لیکن ریاست کے ریاست سے تعلقات کے حوالے سے کچھ نہیں کیا۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…