معصوم زینب کے قاتل کو تو پولیس گرفتارکرنے کے بعد پہلے ہی کلین چٹ دے چکی تھی،اسے دوبارہ کیوں اور کس کے دباؤ پر پکڑاگیا؟ بڑا دعویٰ کردیاگیا

23  جنوری‬‮  2018

لاہور(این این آئی )عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ قوم کی بیٹی زینب کے قتل کیس میں سب سے پہلے میڈیا کھڑا ہواپھرعوام، عدلیہ ،آرمی چیف کھڑے ہوئے، اس کے بعد شہباز حکومت اور پولیس حرکت میں آئی، اگر بچی کو قتل کیے جانے کی پہلی واردات پر پولیس جاگ جاتی تو قصور کی 11 بیٹیوں کی عزت اور جان بچ سکتی تھی،یہ واقعہ ثبوت ہے کہ سسٹم غیر فعال ہے ۔میڈیا،عوام، سپریم کورٹ اور آرمی چیف نوٹس لیں گے تو انصاف ہو گا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا

کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مجرم شاید اس لیے کٹہرے میں نہیں آ سکے کہ ابھی صرف میڈیا اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کھڑے ہوئے ہیں؟ جس دن باقی ادارے کھڑے ہوئے تو ملزم پکڑے جائینگے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ زینب کے قاتل کو مثالی سزا ملنی چاہیے اور قصور سمیت پاکستان کی ہر زینب کے قاتل گرفت میں آنے چاہئیں ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والی تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ کے قاتل بھی پکڑے جائیں ،قوم کی ان بیٹیوں اور بیٹوں کے قاتلوں کے چہرے کسی شناخت پریڈ ،پولی گرافک اور فرانزک ٹیسٹ کے مرہون منت نہیں ،سب جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کا کریڈٹ زینب کے ورثاء کو جاتا ہے جنہوں نے ملزم کی نشاندہی کی اور گرفتاری کا مطالبہ کیا ورنہ اسی ملزم کو پولیس گرفتار کرنے کے بعد کلین چٹ دے کر چھوڑ بھی چکی تھی ،اگر زینب کے ورثاء ملزم کی نشاندہی نہ کرتے تو پولیس کئی ماہ اور کئی سال اس کیس کو چلاتی اور پھر داخل دفتر کر دیتی۔ لاہور کی پانچ سالہ بچی کے ساتھ پیش آنے والا بداخلاقی کا واقعہ اس کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ جس کے ملزم آج چار سال کے بعد بھی نہیں پکڑے گئے ۔انہوں نے کہا کہ میں باردگر یہ کہہ رہا ہوں کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے حکومت یااس کے کسی ذیلی ادارے کے پاس کوئی ایس او پی اور اور میکانزم نہیں ہے ۔امن و امان کے تحفظ کے ذمہ دار سویلین ادارے اپنی ذمہ داریاں

ادا کرنے کے قابل نہیں رہے۔ ان کی ترجیحات میں عوام نہیں حکمرانوں کے جان و مال اور سیاسی مفادات کا تحفظ شامل کر دیا گیا۔ اب ان اداروں کی اصلاح اصلاحات سے نہیں تشکیل نو سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام کے تحت جو انصاف کیلئے کھڑا ہو گا اور پھر اس کے ساتھ ریاست کے طاقتور ادارے کھڑے ہونگے تو پھر ہی انصاف ملے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قانونی طریقے سے انصاف مانگ رہے ہیں جو نہیں مل رہا، انصاف دینے کیلئے ادارے ناجانے کس بڑے ردعمل کے منتظر ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…