’’سپریم کورٹ کے ججوں میں سب سے قابل میں ہوں‘‘ چیف جسٹس نے کن ججوں کو گھر جانے کا مشورہ دیدیا

20  جنوری‬‮  2018

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے جس جج نے پانچ پانچ ماہ میں فیصلے لکھنے ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں اسے گھر چلے جانا چاہیے، سپریم کورٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور لوگوں کے کہنے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا،اعتراف کرتاہوں کہ بنچ میں سب سے کم قابلیت والا میں خود ہوں، عدلیہ مکمل آزاد ہے،ہمیں قانون کے مطابق فیصلے کرکے مظلوم کی

دادرسی کرنی ہے، ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی رہے گی، ہم جمہوریت کوپامال نہیں ہونے دیں گے۔ ہفتہ کو لاہور بار سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے کہنے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، عدلیہ مکمل آزاد ہے، آپ کو اس پر فخرہونا چاہیے، ٹیم کا کپتان تو ساری ٹیم کا محتاج ہوتاہے، بنچ کے تمام لوگ دیانتداری اور قابلیت کا بہترین نمونہ ہیں اور آصف سعید کھوسہ تو میرے بنچ کا اہم حصہ ہیں۔ اعتراف کرتاہوں کہ بنچ میں سب سے کم قابلیت والا میں خود ہوں۔بار اور بنچ کے درمیان تعلق سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ بار اوربنچ جسم کے دوحصے ہیں، باراوربنچ میں کوئی مفلوج ہوجائے تو ادارہ مفلوج ہوجاتاہے، یہ تصور نہیں ہونا چاہیے کہ جسم کا ایک حصہ دوسرے حصے کو کاٹے گا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جج بننا ایک امتحان ہے، عوام کو انصاف دینا ہمارا فرض ہے، ہمیں قانون کے مطابق فیصلے کرکے مظلوم کی دادرسی کرنی ہے۔ روز محشر سب سے پہلے منصف کا حساب ہوگا اور اسے جزا ملے گی، اگر ججز کو پانچ پانچ ماہ فیصلے نہیں لکھنے تو عہدے چھوڑدو کوئی اورکام کرلو، میں نے اپنے بیوی اور بچوں کوکہہ رکھاہے کہ ایک سال میں آپ کا نہیں، اس ملک کو بہت چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ہم متحد ہیں اور جب تک ہم میں جذبہ ہے ہم ہر مشکل کا سامنا کریں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگ بہت مظلوم ہیں ان پر ظلم ہورہا ہے، مجھے پینشن کیس

سن کر بہت شرم آئی، جس میں ادارہ ملازم کو 472 روپے پینشن دے رہاہے، جنہیں ان مظلوموں کی دادرسی کرنی ہے وہ تو نہیں کررہا لیکن جج صاحبان کو انہیں انصاف فراہم کرنا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں تعلیم، ایماندارقیادت اور مضبوط عدالتی نظام کی ضرورت ہے، نئی نسل ہماری طرف دیکھ رہی ہے کہ ہم کیا کرکے جاتے ہیں۔ کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو ہم مصلحتوں کی بنیاد پر

بھی نہیں کہہ سکتے، اب ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی رہے گی، ہم جمہوریت کوپامال نہیں ہونے دیں گے۔ججز کے لیے اللہ نے کمال حیثیت پیدا کردی، انصاف کرنا اللہ کی ایک صفت ہے، اس میں رزق بھی دیا، عزت بھی دیدی، آپ اس ادارے میں بطور منصف کے کام کرکے اپنی مغفرت کا بھی ایک ذریعہ بناسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…