شیخ رشید کو ’’فکس میچ‘‘ میں مین آف دی میچ قرار دیا گیا ،حافظ حسین احمد

19  جنوری‬‮  2018

جیکب آباد( اے این این) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سینیٹرحافظ حسین احمدنے کہا ہے کہ شیخ رشید کو ’’فکس میچ‘‘ میں مین آف دی میچ قرار دیا گیا ، قادری نے ایک اسٹیج پر جماعتوں کو تواکھٹا کرلیا مگر شخصیات اکھٹی نہ ہوسکیں، پارلیمنٹ کو گالیاں دینے والے پھر اسی کی طرف لپکتے ہیں ، استعفیٰ دینے والوں کو پارلیمنٹ میں لے جانے والوں کوبھی شرم آنی چائیے تھی ،مال روڈ پر جلسہ نہیں بلکہ آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی

تھی اور اسٹیج بھرا ہوا تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد کے صحافیوں سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو حکومت ہو یا اپوزیشن کسی نے بھی اہمیت نہیں دی بلکہ پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور بنایا جارہا ہے ،پارلیمنٹ کو گالیاں دینے سے کارکردگی بہتر نہیں ہوتی بلکہ گالیاں دینے والوں کی اپنی حالت خراب ہوتی ہے ، تحریک انصاف نے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا لیکن نواز شریف اور اسپیکر نے ان کے استعفوں کو موثر نہیں بنایا، پارلیمنٹ کو گالیاں دینے والوں کو شرم آنے سے پہلے ان کو شرم آنی چاہئے جو استعفے دینے والوں کو پارلیمنٹ میں واپس لائے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مال روڈ پر اے پی سی بلائی تھی اور اسٹیج مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں سے بھرا ہوا تھا ،مال روڈکی آل پارٹیز کانفرنس آئندہ کے لائحہ عمل کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان جو دوریاں تھی اس کو کسی حدتک قادری نے ختم کردیا جو قابل تعریف ہے، طاہرالقادری نے ایک اسٹیج پر جماعتوں کو تو اکھٹاکرلیااگر شخصیات بھی اکھٹی ہوتی تو اور اچھا ہوتا پاکستان کی سیاست میں دوست اور دشمن بدلتے رہتے ہیں ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا

کہ شیخ رشید اکیلا بندہ ہے اگر وہ استعفیٰ دینے کے اعلان میں پہل نہ کرتے تو وہ موضوع خبر نہ بنتے ،طاہرالقادری نے شیخ رشید کو ’’فکس میچ‘‘ کا مین آف دی میچ قرار دیا ہے کیوں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پہلے ہی فکس تھا کہ کس کو کیا بولنا ہے ، انہوں نے کہا کہ شیخ رشید ہمیشہ ’’بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ‘‘ بنتے رہے ہیں شیخ رشید کی حقیقت میں تواپنی شادی نہ ہوسکی وہ پرائی شادی میں دیوانہ نہ بنے تو اور کیا کریںیہ تو ان کا حق بنتا ہے ،

قادری کے مال روڈ کے جلسے میں جے یو آئی کی شرکت نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومت والے جس میں ہم شامل ہیں دعوت نہیں دیتے اپوزیشن والے کیسے دیتے لیکن ہمارا تڑکا لیاقت بلوچ کی صورت میں موجود تھا ، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر جگہ سے بیانات کی گولا باری چل رہی ہے عوام کو کہیں سے انصاف نہیں مل رہا ،2014میں جو 14بے گناہ افراد قتل ہوئے ان کو

حکومت کی طرف سے انصاف نہیں مل رہا اور وہ لوگ جس کی وجہ سے وہ جمع ہوئے تھے وہ بھی ان کو انصاف نہیں دلاسکے اب پریشان کن بات یہ ہے کہ زرداری بھی انصاف کے لیے میدان میں نکلے ہیں تحریک انصاف کا نام ہی تحریک انصاف ہے اور طاہرالقادری تحریک قصاص کے لیے نکلے ہیں اور جن سے انصاف مانگا جارہا ہے وہ خود تحریک عدل کے ذریعے انصاف مانگ رہے ہیں اب عوام حیران ہے کہ کون کس سے انصاف مانگ رہا ہے اور کون کامیاب ہوگا اب دیکھنا ہوگا کہ تحریک قصاص والوں کو انصاف ملتا ہے یا تحریک عدل والوں کو یا پھر درمیان میں قصور کی طرح ’’بے قصور ‘‘ ہی مارے جاتے رہے گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…