ملک میں خانہ جنگی جاری ہے ،وزیراعظم جدہ چلے گئے ،سینٹ میں حکومت کو شدیدردعمل کاسامنا،راجہ ظفر الحق نے بڑا اعلان کردیا

26  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے تحریک لبیک کے دھرنے کے معاملے پر سینیٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد کو 22 دن تک یرغمال بنا کر رکھا گیا ،2 دن پورا ملک بری صورتحال سے دوچار رہا، ارکان اسمبلی اور ان کے گھروں پر حملے ہوئے، اس معاملے پر آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑی اور وزیر قانون کو استعفیٰ دینا پڑا

لیکن حکومت اس معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی،ملک میں خانہ جنگی جاری ہے ،وزیراعظم جدہ چلے گئے ہیں ان کی نظر میں ملک سے زیادہ ریاض کانفرنس زیادہ اہمیت کی حامل ہے، جس ایوان سے حکومت کو طاقت ملنی ہے اسے ہی نظر انداز کردیا گیا ہے، وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے تو توہین پارلیمنٹ کا نوٹس بھی انہیں مل سکتا ہے، حکومت پہلے ہی بیک فٹ پر چلی گئی ہے مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا۔وہ پیر کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کررہے تھے اس سے قبل سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا محمد ربانی کی زیر صدارت مقررہ وقت سے 50 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اتنا بڑا واقعہ رونماء ہوا ہے، 22 دن تک وفاقی دارالحکومت میں دھرنا جاری ہے، دو دن تک پورا ملک بری صورتحال سے دو چار رہا، اس معاملے پر آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑ گئی اور وزیر قانون کو استعفیٰ دینا پڑا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کیا گیا مگر ناکام رہی جس کے بعد آئین کے آرٹیکل245کے تحت فوج کو طلب کیا ، انہوں نے کہا کہ ایوان کو آگاہ کیا جائے کہ آرمی کو کیوں بلایا گیا ؟اور پھر معاہدہ کرلیا گیا، انہوں نے کہا کہ حکومت نے جلد بازی میں فوج کو طلب کرنے

کا نوٹس 2013کا جاری کردیا،اتنی اہم بات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کے سر پھاڑے گئے ہیں ان کے گھروں پر حملے ہو رہے ہیں مگر حکومت اس حوالے سے سینیٹ کو آگاہ کرنا مناسب نہیں سمجھتی ،انہوں نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ حکومت ایوان کو اعتماد میں لے گی لیکن وزیر داخلہ یہاں کیوں نہیں آئے ؟، وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا کہ میں وزیر داخلہ سے بات کر کے ایوان کو اس حوالے سے آگاہ کرتا ہوں،

بعد ازاں وزیر مملکت داخلہ نے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ سے رابطہ نہیں ہوسکا وہ دوران سفر ہیں اور ان کا موبائل بھی بند ہے ، اس سے رابطہ ہوتے ہی میں ایوان کو آگاہ کر ونگاجس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس مطلب ہے کہ وزیرداخلہ شہر میں موجود نہیں ہیں اور وہ ایوان کو آگاہ کرنے نہیں آئینگے ، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر داخلہ اگر 15 منٹ میں عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں آسکتے، انہوں نے کہا کہ حکومت سینیٹ کو چلانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے،

انہوں نے کہا کہ اتنے اہم معاملے پر صرف وزیر داخلہ کو ہی نہیں وزیراعظم کو بھی یہاں آ کر ایوان کو آگاہ کرنا چاہئے تھا، انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے رجحانات متعارف کروائے جارہے ہیں ، وزراء کے استعفے سیکٹر کمانڈر کو دیئے گئے، انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو ہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کیلئے سینیٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ملک میں خانہ جنگی جاری ہے اور وزیراعظم جدہ چلے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی نظر میں ملک کی اہمیت کم اور ریاض کانفرنس کی اہمیت زیادہ ہے،

انہوں نے کہا کہ جس ایوان سے حکومت کو طاقت ملنی ہے حکومت اسے ہی نظر انداز کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے تو توہین پارلیمنٹ کا نوٹس بھی انہیں مل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت خود ہی اس معاملے پر دلچسپی نہیں لے رہی تو یہ ایوان اپنا وقت کیوں ضائع کرے ۔قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے اس موقع پر کہا کہ ایسی صورتحال پیدا ہونا بدقسمتی ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عارضی طور پر حل ہوا ہے مکمل طور پر نہیں ،

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے کارکنان کی رہائی تک نہ جانے کا اعلان کیا ہے، گرفتار افراد کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے، وزیر داخلہ مصروف ہیں مجھے نہیں معلوم کتنے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا گیا ہے اور کتنے اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت کوسارے حقائق کوایوان کے سامنے پیش کرنا چاہئے، وزیر داخلہ اس حوالے سے ایوان کو تفصیلی آگاہ کریں گے جس کے بعد اس مسئلے پر مکمل اور تفصیلی بحث ہونی چاہئے۔اجلاس میں سینیٹر سحر کامران کی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سمندری امور سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ پاکستان میری ٹائم اتھارٹی کے قیام کیلئے بہت بڑے بجٹ کی ضرورت ہے۔

اس اتھارٹی کے قیام کی تجویز کئی بار آ چکی ہے اس پر کافی بات ہو چکی ہے۔ ہمیں اس اتھارٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ اجلاس میں سینیٹر باز محمد نے بنوں کی تحصیل دومیل میں مینگل میلہ میں نیشنل بینک کی شاخ قائم کرنے کی قرارداد پیش کی ،حکومت کی جانب سے قرارداد کی مخالفت نہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ یہ شاخ قائم کی جا رہی ہے، چیئرمین سینیٹ نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی جس کے بعد اسے منظور کرلیا گیا۔سینیٹر محسن عزیز نے تفتان کے راستے ایران جانیوالے زائرین کی سیکیورٹی کیلئے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کئے جانے کے حوالے سے قرارداد پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا ۔

اجلاس کے دوران سینیٹر سحر کامران نے مصر کی مسجد میں دہشت گرد حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرنے کیلئے قواعد معطل کرنے کی تحریک پیش کی ،چیئرمین نے سینیٹ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جس پر سینیٹر سحر کامران نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ مصر کی مسجد میں 325 افراد کی شہادت پر گہرے دکھ اور اور افسوس کا اظہار کرتا ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں بڑی تعداد میں بچے بھی شہید ہوئے ہیں،

پاکستان کے عوام کی جانب سے ہم مصر کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ دہشت گرد اسلام کا تشخص مجروح کر رہے ہیں‘ دہشت گردوں نے داعش کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ اسلام کو فرقوں میں بانٹنا اسلام کے اصل تشخص کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کی کاپی مصری سفارت خانے کے ذریعے مصری حکومت تک پہنچائی جائے۔ ایوان نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔اجلاس میں سینیٹر کامل علی آغا نے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی طرف سے قواعد ضابطہ کار و انصرام کارروائی سینیٹ 2012ء کے قاعدہ 194 کے ذیلی قاعدہ (1) کے تحت تحریک پیش کی کہ گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کے

مناسب انتظام و انصرام کے لئے قانون وضع کرنے کے بل ’’اسلام آباد گن اینڈ کنٹری کلب (انتظام و انصرام) بل 2017ء‘‘ جو سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی جانب سے 21 اگست 2017ء کو پیش کیا گیا تھا پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 28 نومبر 2017ء سے مزید 30 ایام کار کی توسیع کی جائے جس پر چیئرمین نے تحریک پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی طرف سے تحریک پیش کی کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر اور اس سے منسلک معاملات کے انصرام و فروغ کیلئے اتھارٹی کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کے بل رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ بل 2017ء جو سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے 21 اگست 2017ء کو پیش کیا گیا تھا،

پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 28 نومبر 2017ء سے مزید 20 ایام کار کی توسیع کی جائے۔ چیئرمین نے تحریک کی منظوری دے دی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سینیٹر جاوید عباسی اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور سینیٹر مولانا حافظ حمد اﷲ نے تحریک پیش کی کہ پری میریٹل بلڈ سکریننگ (عائلی قوانین ترمیمی) بل 2016ء جو ایوان کی جانب سے مشترکہ غور و خوض کے لئے حوالے کیا گیا تھا، پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 30 نومبر 2017ء سے مزید 60 ایام کار کی توسیع کی جائے۔ چیئرمین نے کمیٹی کو مزید 60 یوم کی مہلت دے دی۔

اجلاس کے دوران سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت ملک میں اسلحہ نما کھلونوں کی تیاری، درآمد اور فروخت پر پابندی عائد کرے۔ کئی ارکان نے اس قرارداد کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ نما کھلونوں پر سندھ حکومت نے بھی پابندی لگائی تھی۔ ایسے کھلونوں سے بچوں کا ذہن متاثر ہوتا ہے۔ سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ اسلحہ کی نمائش پر بھی پابندی ہونی چاہئے۔ وزیر تجارت پرویز ملک نے کہا ہے کہ پہلے ہی یہ قانون موجود ہے اس لئے کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں۔سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی قرارداد پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ وہ ملازمین جو جی پی فنڈ پر انٹرسٹ نہیں لیتے ان کو کار، موٹر سائیکل، ہاؤس بلڈنگ ایڈوانسز پر انٹریسٹ نہیں دینا پڑتا۔ پھر بھی میں اس قرارداد کی مخالفت نہیں کرتا۔ چیئرمین نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔اجلاس میں سینیٹر مظفر حسین شاہ کا بل ایریا سٹڈی سنٹرز (ترمیمی) بل 2017ء پر غور متعلقہ سینیٹر کے ایوان میں موجود نہ ہونے پر موخر کر دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…