اسٹیبلشمنٹ کیا ہے؟ سیاستدان اس کے ساتھ کیسے تعلق قائم کرلیتے ہیں؟عمران خان آصف زرداری کے ساتھ کیا کرینگے؟جاوید چودھری کے انکشافات‎

13  ‬‮نومبر‬‮  2017

ایک پرانی روایت ہے کوئی شخص دوزخ چلا گیا‘اس نے دیکھا وہاں کسی قسم کی کوئی آگ نہیں جل رہی‘ اس نے سیکورٹی گارڈ سے پوچھا ’’کیا واقعی یہ دوزخ ہے‘‘ گارڈ نے ہاں میں سر ہلا کر جواب دیا ’’جی ہاں‘ یہ واقعی جہنم ہے‘‘ اس نے پوچھا ’’پھر یہاں آگ کیوں نہیں جل رہی‘‘ سیکورٹی گارڈ نے مسکرا کر جواب دیا ’’جناب دوزخ میں آگ نہیں ہوتی یہاں ہر شخص اپنے حصے کی آگ ساتھ لے کر آتا ہے‘‘ ہم اس ملک میں ستر سال سے یہ واویلا کر رہے ہیں

’’ہمارے ملک کی اسٹیبلشمنٹ جمہوریت نہیں چلنے دے رہی‘ یہ سیاسی جماعتوں کو مینج کر لیتی ہے اوراس مینجمنٹ کی وجہ سے سسٹم نہیں چل پا رہا‘‘ یہ اعتراض درست ہو سکتا ہے لیکن جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے یہ الزام بھی دوزخ کی آگ کی طرح ہے جس طرح ہر شخص اپنے حصے کی آگ ساتھ لے کر دوزخ میں جاتا ہے بالکل اسی طرح ہر سیاسی جماعت‘ ہر کارآمد سیاستدان اپنے حصے کی مینجمنٹ ساتھ لے کر اسٹیبلشمنٹ کے پاس جاتا ہے‘ یہ لوگ خود مینج ہونا چاہتے ہیں‘ یہ اگر مینج نہ ہونا چاہیں تو ہماری اسٹیبلشمنٹ کیا دنیا کی کوئی اسٹیبلشمنٹ انہیں مینج نہیں کر سکتی‘ انسان اگر خود ہی سمجھوتہ کرنا چاہے‘ یہ اگر خود ہی چھتری کے نیچے آنا چاہے تو اسے کون روک سکتا ہے‘ اسے کون باز رکھ سکتا ہے‘ ہمارے سیاستدان کیونکہ خود مینج ہونا چاہتے ہیں چنانچہ یہ مینج ہوتے چلے جا رہے ہیں‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے بیانات کیا ثابت کر رہے ہیں‘ یہ ثابت کر رہے ہیں یہ خود اپنے اپنے حصے کی آگ خود اٹھا کر پھر رہے ہیں‘ یہ خود مینج ہونا چاہ رہے ہیں‘ یہ خود مینج ہوتے چلے جا رہے ہیں لیکن یہ اس کے باوجود ایک دوسرے پر اعتراض بھی کرتے چلے جا رہے ہیں ،یہ باتیں بہرحال نئی نہیں ہیں‘ یہ اعتراضات سیاست کی ننگی سچائیاں ہیں اور ان ننگی سچائیوں سے ملک کا کون سا شہری واقف نہیں

لیکن ان سچائیوں کا اعتراف ملکی تاریخ میں پہلی بار سامنے آیا چنانچہ ملک کی دوسری جماعتوں کا خیال ہے اس اعتراف کی تحقیقات ہونی چاہیے ،کیا یہ تحقیقات ممکن ہیں اور یہ تحقیقات کرے گا کون‘ جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے گو نواز گو کے بعد نو زرداری نو کی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا، کیا عمران خان زرداری صاحب کو بھی میاں نواز شریف کی طرح سیاست سے آؤٹ کر سکیں گے‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…