2018عام انتخابات کے بعد ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی حکومت آصف زرداری کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے ایان علی ، ڈاکٹر عاصم، عزیر بلوچ کیسز دفن کرنے کا فیصلہ

1  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ‘میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری نے خاموشی سے پلڑا اپنے حق میں گرا لیا ہے اور ان کے مقتدر حلقوں کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں، ایان علی، ڈاکٹر عاصم، انور مجید کے کیسز منتشر ہو چکے ہیں،

کامران خان کے مطابق آصف زرداری سے متعلق کہا جا رہا تھا کہ لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار عزیر بلوچ انہیں لے ڈوبیں گے تاہم اب عزیر بلوچ کا معاملہ بھی دب چکا ہے اور عزیر بلوچ معاملہ اب صرف عمران خان کی تقاریر میں ہی سننے کو مل رہا ہے۔ کامران خان نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اب پورا ماحول تبدیل ہو چکا ہے،سندھ میں رینجرز کی کارروائیوں اور اختیارات کے حوالے سے ٹینشن اب ختم ہو چکی ہے، ڈاکٹر عاصم جو کبھی دہشتگردوں کے سرغنہ اور ان کے علاج کے حوالے سے سامنے آئے اور جن پر اربوں کی کرپشن کے الزامات تھے وہ آزاد ہو چکے ہیں اور چند دن پہلے لندن وغیرہ بھی گھوم کر آچکے ہیں۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ رینجرز کو اب سندھ کے سرکاری اداروں سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی اس کرپشن کے حوالے سے وہ کیفیت نظر آتی ہے جو پہلے نظر آئی تھی اور نہ ہی اب سندھ حکومت کو رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے کوئی فکر ہے کیونکہ حالات ٹھیک ہو گئے ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے اب رینجرز کے حوالے سے نہ ہی کوئی بیان اب سننے میں آرہا ہے اور نہ ہی کسی رہنما کی جانب سے اب کوئی تقریر کی جا رہی ہے۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی 16جون کی تقریر ان کے قریبی ساتھیوں پر بھی اثر انداز ہوئی اور اس کے بعد نئے نئے حالات و واقعات سامنے آئے،

راولپنڈی میں اچانک کایا پلٹی اور 22ماہ کے بعد ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکلا اور وہ کولمبو چلی گئیں۔ سندھ کے موجودہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال اپنے مبینہ فرنٹ مین اسد کھرل کے واقعہ کے بعد منظر سے غائب ہو گئے اور ان کو مکمل روپوشی اختیار کرنا پڑی جبکہ آصف زرداری کے تین خاص لوگ غلام قادری مری، اشفاق لغاری سندھ سے اور نواب لغاری اسلام آباد سے

اچانک لاپتہ ہوئے اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آصف زرداری جب دبئی سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہو رہے تھے تو ان پر اس وقت بجلی گری جب عین اسی وقت کراچی میں رینجرز نے ان کے دست راست اور قریبی ساتھی انور مجید کے اومنی گروپ کے دفاترپہ چھاپے مار رہے تھے ۔ اومنی گروپ کے دفاتر پہ چھاپے اور آصف زرداری کے تین قریبی ساتھیوں کی گرفتاری پہ

پیپلزپارٹی نے خوب شور مچایا تھا اور سندھ اسمبلی کے فلور پر وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے آصف زرداری کے لاپتہ ساتھیوں کی بازیابی کا مطالبہ بھی کیا اور ان کی گرفتاری پر تنقید بھی کی ، وہ ساری صورتحال اب رات گئی بات گئی والی ہو چکی ۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے ان حالات میں جذبات سے کام نہیں لیا اور نواز شریف کیلئے یہ ایک سبق ہے،

آصف زرداری نے نہایت خاموشی سے جہاں رابطے کرنے تھے کئے جو باتیں کرنی تھیں کیںاور حالات کو سنبھالا اور اس حد تک حالات بدل گئے کہ پولیس نے اسی اومنی گروپ کے دفاتر پررینجرز کے چھاپے کے دوران اسلحہ اورگولہ بارود کی برآمدگی کو جھوٹا قرار دے دیا، انسداد دہشتگردی کی عدالت میں کہہ دیا گیا ہے کہ یہ جھوٹا کیس بنا تھا، انور مجید اور ان کے عملے کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔

پوری صورتحال یکسر آصف زرداری اور پیپلزپارٹی کے حق میں یکسر نارمل ہو چکی ہے جبکہ آصف زرداری کے لاپتہ ہونے والے تین قریبی ساتھی بھی اپنے گھروں کو واپس آچکے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما بھی دھواں دار تقریریں بھول چکے ہیں اور ماحول میں سکون ہے۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سننے میں آرہا تھا کہ پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کی گردن پر

اگر پھندا پڑے گا وہ ان اقبالی بیانات جو میڈیا میں سامنے آرہے تھے عزیر بلوچ کے حوالے سے ۔ میڈیا میں مئی 2016میں عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کے حوالے سے ان انکشافات کا ذکر بھی آیا اور کہا یہ جا رہا تھا کہ عزیر بلوچ آصف زرداری کو لے ڈوبے گا مگر اب عزیر بلوچ کا کوئی کیس کے حوالے سے کوئی گفتگو ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے خلاف ایک بڑا کیس چلنے والا تھا

اس کا بھی کہیں ذکر سننے میں نہیں آرہا، اب عزیر بلوچ کی کوئی کہانی رہ گئی ہے تووہ عمران خان کی تقریروں میں ہی سننے کو ملتی ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…