افغانستان کے مسئلے کے حل کیلئے طالبان کے ساتھ یہ کام کرنا ہی ہوگا،اسفندیارولی نے فریقین کوانتباہ کردیا

28  اکتوبر‬‮  2017

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہاہے کہ آئین میں کہیں بھی نہیں لکھاہوا ہے کہ ٹیکنوکریٹ گورنمنٹ یا نیشنل حکومت بنائی جاسکتی ہے اگر ایسا کوئی اقدام کیا گیا توا س کو غیر آئینی تصورکرینگے اور کسی صورت میں قبول نہیں کرینگے الیکشن کمیشن نے واضح طورپر کہاہے کہ مردم شماری ہوچکی ہے اگر ٹائم پر حلقہ بندیاں کرالی جائیں تو انتخابات مقررہ وقت پر ہوسکتے ہیں فاٹا ،خیبرپختونخوامیں ضم ہوکر رہے گا

دو پارٹیوں کی جانب سے جو حکومت کا حصہ ہے ان کی جانب سے مخالفت ہماری سمجھ سے بالاتر ہے ۔افغانستا ن کے مسئلے کے حل کیلئے طالبان کو بیٹھانا ضروری ہوگا جب تک وہ نہیں بیٹھیں گے مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز اے این پی کی صوبائی کونسل کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے بعد مقامی ہال میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر اے این پی کے سینیٹر داؤد خان اچکزئی ،اے این پی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر انجینئر زمر ک خان اچکزئی ،ڈسٹرکٹ چیئرمین کوئٹہ ملک نعیم بازئی ،صوبائی صدر اے این پی اصغر خان اچکزئی ،صوبائی جنرل سیکرٹری نظام کاکڑ ،پارٹی کے سینئر نائب صدرارباب عمر فاورق ،صوبائی سیکرٹری اطلاعا ت مابت کاکا ،پارٹی کے سینئر رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ کاسی اور صوبے بھر سے آئے ہوئے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قیادت موجود تھی ۔اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہاہے کہ اس وقت ملک کے حالات بہت خراب ہے ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا جلد بازی میں کوئی نقصان ہوسکتا ہے اس وقت آئین فیڈریشن کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا اور اس پر عمل کرنا ہوگا اگر حالات خراب ہوگئے تو اس کو قابل کرنا بہت مشکل ہوگا ہر ادارہ کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا اداروں سے ٹکراؤ جمہوریت کیلئے بھی نقصان ہوگا

اور اداروں کیلئے بھی نقصان دہ ہوگا اور اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نیب کے نئے چیئرمین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایماندار ی اور بلاامتیاز کام کرینگے کیونکہ بہت سے لوگوں کے پاس شو کمپنیاں ہے ان میں سب کے سب غلط نہیں ہے بلکہ ہوسکتا ہے کہ کچھ ٹھیک ہوں اور کئی لوگوں کے پاس تیس سے پینتیس کمپنیاں ہیں سب کیساتھ امتیازی سلوک ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ فاٹا سی پیک کا حصہ بن کر رہے گا

تمام سیاسی جماعتیں سوائے دو جماعتوں کے اس بات کے حق میں ہے کہ فاٹا کو خیبرپختونخوامیں ضم کیا جائے یہ دو پارٹیاں حکومت کا حصہ ہے مگر پھر بھی مخالفت کررہی ہے انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ سابق وزیراعظم نے جو ہمارے ساتھ وعدے کئے تھے اس کو انکے پارٹی کے موجودہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی پورا کرینگے کیونکہ وہ کہتے کے ہمارا لیڈ ر نواز شریف ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک اگر ڈیرہ اسماعیل خان ،ژوب ،کوئٹہ اور گوادر تک لے جایا جائے

اس دوران بارہ انڈسٹریز زون بھی راستے میں آئے گی اس سے بلوچستان کو فائدہ ہوگا اور اگر ژوب کراچی کا راستہ اپنایا گیا تو بلوچستان کو سی پیک سے کاٹ دیا جائے گا جس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وقت ملک کے حالات ٹھیک ہے نہیں اس وقت خارجہ پالیسی از سر نو تشکیل دی جائے کیونکہ موجودہ خارجہ پالیسی ہمارے لئے صحیح نہیں ہے اس کی تشکیل نو بہت ضروری ہے انہوں نے کہاکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے نہیں ہے ان میں افغانستان ،ایران ،انڈیاشامل ہے جب تک ان ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہونگے یہاں پر بھی اچھے حالات نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ ڈیورن لائن کا مسئلہ حل طلب ہے جب تک بیٹھ کر اس مسئلے کو حل نہیں کیا جائے گا اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا اس کیلئے ضروری یہ ہے کہ مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستا ن کے تعلقات بہتری کیلئے چین اگر اپنا رول ادا کریں تو کافی حد تک مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور اگر ہمیں ان دونوں ملکوں کے درمیان کوئی کردار ادا کرنے کو کہاگیا تو ہم ادا کرنے کیلئے تیار ہے پاکستان ہمارا ملک ہے میرے اباؤ اجداد افغانستا ن میں رہے مجھے دونوں ملکوں کے تحفظ کا خیال ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں ایم این اے ،ایم پی اے اور سینیٹر رہ چکا ہوں اور پاکستان سے حلف وفاداری اٹھاچکا ہوں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اٹھارہ سال کے بعد مردم شماری کرائی گئی ہم فاٹا میں ہونے والی مردم شماری سے مطمئن نہیں ہیں مردم شماری کے بعد نیا حلقہ بندی ضروری ہے الیکشن کمیشن نے واضح طورپر کہاہے کہ اگر حکومت حلقہ بندی مقررہ وقت کے دوران پوری کردیں تو ہم الیکشن کرانے کیلئے بالکل تیار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا کوئی تصور نہیں ہے یہ غیر آئینی عمل ہے ہم اسے کسی صورت میں تسلیم نہیں کرینگے بلکہ اس کی مذمت کرینگے ہم پنجاب کو بڑا بھائی تسلیم کرتے ہیں وہ بھی ہمیں چھوٹا بھائی تسلیم کریں اور ہمیں حقوق دیں ہم نے انکو ہمیشہ اپنا بڑابھائی تسلیم کیا ہے انہوں نے کہاکہ ڈیورن لائن پر خاردار تا رلگانا ضیاء الحق کے دور میں شروع ہوا تھاجو بعدمیں حل نہیں ہوسکا ۔

انہوں نے کہاکہ افغانستا ن کے مسئلے کے حل کیلئے طالبان کو بیٹھانا ضروری ہوگا جب تک وہ نہیں بیٹھیں گے مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا اس لئے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا حل افہام وتفہیم سے کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستا ن کے درمیان زیادہ تر غلط اور بدگمانی ہے پاکستان افغانستا ن پر اور افغانستان پر پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ جو وہ وعدے کرتے ہیں اسے پورانہیں کیاجاتا اگر بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مسئلے کا حل نہ نکلے ۔اس سے قبل اے این پی کی جانب سے صوبے بھر سے آئے ہوئے صوبائی کونسل کے ممبران ،مرکزی قیادت ،پرنٹ میڈیا اور الیکٹرنک میڈیا کے اعزازمیں پرتکلف ظہرانہ دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…