نوازشریف نے دھوکہ کیا اور پھراپنا’’انجام ‘‘بھی دیکھ لیا،اسفندیارولی خان کے حیرت انگیزانکشافات

27  اکتوبر‬‮  2017

ضلع پشین +کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے اعلان کیا ہے کہ کوئی خوش ہوتا ہے یا ناراض سب سن لیں فاٹا کے خیبرپشتونخوا میں انضمام کے بعد ہم شمالی اور جنوبی پشتونخوا کو ایک کرکے ملک میں پشتونوں کی ایک ایسی وحدت بنائیں گے جس کے سامنے پھر پنجاب کی بھی ایک نہیں چل سکے گی ۔ہم نے 2008ء میں زرداری کے ساتھ اتحاد کیا تو ہم سرزمین اور صوبوں کیلئے بہت کچھ لے کر آئے نواز شریف کے اتحادی بتائیں کہ انہوں نے اتحادیوں سے کیا حاصل کیا ،

افغانستان اور پاکستان میں قیام امن کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے میں افغان تھا افغان ہوں اور افغان رہوں گا اس پورے خطے کا امن افغانستان سے بہت گہرا تعلق رکھتا ہے افغانستان میں جب تک امن نہیں آئے گا کوئی طاقت یہاں امن نہیں لاسکتی اس سلسلے میں چین کو سہولت کار کی بجائے ضامن کی حیثیت سے آگے آنا ہوگا پاکستان اور افغانستان کے مابین اعتماد کا فقدان ہے ۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو تاج لالہ گراؤنڈ پشین میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پشتون تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں پشتونوں کا اتنا خون بہاہے کہ دونوں عالمی جنگوں میں بھی اتنا خون نہیں بہا مگر آج بھی بہت سی قوتیں پشتونوں کے خون کی پیاسی ہیں ان کی بھوک اب بھی نہیں مٹی اور وہ مزید خون بہاناچاہتی ہیں اور پشتونوں پر بدستور ایک جنگ کے سائے منڈلارہے ہیں انہوں نے کہا کہ باچاخان کی سیاست ہی میری وراثت ہے میری وراثت قصہ خوانی ، ٹکر اور بابڑہ کے شہداء ہیں یہ ایسی وراثت ہے کہ دنیا میں کسی بھی قوم کو ایسی وراثت نہیں ملی۔ہمیں ایسی سیاست پر فخر ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں پشتونوں کو نظر انداز کرنے کا انجام نواز شریف نے دیکھ لیا پاک چائنہ اکنامک کوریڈور منصوبے کا اعلان ہوا تو جو پہلی میٹنگ ہوئی اس میں جو بریفنگ دی گئی

اس کے فوراً بعد میں نے یہ سوال اٹھایا کہ یہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور ہے یا پھر چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور ہے کیا اس میں پشتونوں کا کوئی حصہ نہیں ہمیں اس وقت بتایا گیا کہ پہلی ترجیح مغربی روٹ ہے ژوب قلعہ سیف اللہ اور کچلاک میں روٹ پر انڈسٹریل زون بنائے جائیں گے اور میرے ساتھ اس کا وعدہ بھی کیا گیا مگر بعد میں نواز شریف اس سے مکر گئے اور اس کا انجام بھی سب نے دیکھ لیا پشتونوں کے بچوں کے منہ سے نوالہ چھیننے والے نواز شریف نے رہبر تحریک خان عبدالولی خان کے ساتھ پشتونخوا صوبے کا وعدہ کیا تھا

مگر بعد میں اس سے مکر گئے اور جب وہ پشتونوں کے ساتھ کئے گئے وعدے سے مکرگئے تو انہیں جدہ میں جا کر پناہ لینی پڑی آج ایک بار پھر وہ سی پیک کے معاملے پر پشتونوں کے ساتھ کئے گئے وعدے سے مکر گئے ہیں اور اس بات تو انہیں جدہ میں بھی جگہ نہیں مل رہی اور کہا جارہا ہے کہ ان کی جگہ اڈیالہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے 2008ء کے الیکشن میں کامیابی کے بعد آصف زرداری کے ساتھ اتحاد کیا اور اس اتحاد کے نتیجے میں میں نے پشتونوں کو ان کی شناخت دیتے ہوئے انہیں صوبے کا نام دیا اور اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات دیئے

آج نواز شریف سے اتحاد کرنے والے مذہبی و قوم پرست رہنماء بتائیں کہ وہ اتحادیوں سے اس سرزمین کے لئے کیا لے کر آئے ہیںیا الٹا ان کے اتحادی ہماری سرزمین کے وسائل لوٹ کر لے جارہے ہیں ان کو پشتون قوم کے سامنے ان سب کا حساب دینا ہوگا۔اس وقت ملک کے اندر پشتون کئی حصوں میں تقسیم ہیں شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ نوا ز شریف کے تمام وعدوں کو تکمیل تک پہنچائیں گے ہم کہتے ہیں کہ ان کا ایک وعدہ تو فاٹا کا خیبرپشتونخوا کے ساتھ انضمام کا بھی تھا فاٹا خیبرپشتونخوا میں ضم ہو کر رہے گا

اور میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ فاٹا ضرور خیبرپشتونخوا کا حصہ بنے گا اور مخالفین کی ایک آنکھ روئے گی اور ایک آنکھ ہنسے گی ۔ اس وقت فاٹا کے انضمام کے حوالے سے فاٹا کے عوامی نمائندے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں سوائے دو لوگوں کے جن سے میں یہ پوچھتاہوں کہ انہیں فرنگی کی کھینچی گئی لکیروں کی وراثت کب سے مل گئی ہے اور آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ فاٹا خیبرپشتونخوا انضمام کے بعد ہم شمالی اور جنوبی پشتونخوا کو ایک کرکے ملک میں پشتونوں کی ایک ایسی وحدت بنائیں گے

جس کے سامنے پھر پنجاب کی بھی ایک نہیں چل سکے گی ۔فاٹا کی مخالفت کرنے والے مذہبی جماعت کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ فاٹا کا انضمام امریکہ کا ایجنڈا ہے اوروہ ہمیں امریکی ایجنٹ کہہ رہے ہیں حالانکہ فاٹا کے انضمام کا فیصلہ وفاقی حکومت کی کابینہ کا بھی ہے اگر یہ امریکہ کا ایجنڈا ہے تو مولاناصاحب اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی حکومت سے علیحدگی کیوں اختیار نہیں کرتے جو امریکی ایجنڈے پر چلتی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے او ر اس کی بہت بھاری قیمت چکاتے ہوئے اس کے لئے قربانیاں دیں آج بھی ہم امن کے لئے لڑرہے ہیں یہ ہماری بیٹیوں ، بہنوں اور ماؤں کے دوپٹے و عزت کی جنگ ہے جو ہم لڑتے رہیں گے اور کسی صورت بھی اس جنگ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں افغان تھا افغان ہوں اور افغان رہوں گا اس پورے خطے کا امن افغانستان سے بہت گہرا تعلق رکھتا ہے افغانستان میں جب تک امن نہیں آئے گا کوئی طاقت یہاں امن نہیں لاسکتی جس طرح پاکستان میں امن کے لئے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے اسی طرح پرامن اور مترقی افغانستان کے لئے پرامن اور مترقی پاکستان بھی ضروری ہے اس سلسلے میں چین کو سہولت کار کی بجائے ضامن کی حیثیت سے آگے آنا ہوگا پاکستان اور افغانستان کے مابین اعتماد کا فقدان ہے اور غلط فہمیاں بہت ہیں جن کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے چار ہمسایہ ممالک افغانستان ایران بھارت اور چین ہیں بدقسمتی سے ہمارا ایک ہمسائے کے ساتھ یارانہ تین کے ساتھ ہمارے تعلقات ٹھیک نہیں خارجہ اور داخلہ پالیسی کا از سرنو جائزہ لینا ہوگا نیشنل ایکشن پلان پر اگر حقیقت میں عمل ہو تو دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے کیونکہ دہشت گردی کا خاتمہ آپریشن سے نہیں ہوسکتا اس کے لئے تمام جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان پر اتفاق کیا تو اب اس پر موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ یہاں کے مسائل کا حل اور امن کا قیام تب ہی ممکن ہوگا جب یہاں پر باچاخانی حکومت آئے گی

اور یہ اب طے ہوچکا ہے کہ اس سرزمین پر صرف باچاخانی حکومت ہی چل سکتی ہے اس کے لئے تمام پشتونوں کو منظم انداز میں کام کرتے ہوئے اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور جب پشتون جب تک حقیقت میں پشتون نہیں بنتا اس وقت ان کے اور ان کے خطے کے حالات نہیں بدل سکتے ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ تاریخی اہمیت کے حامل پشین میں آج کا منعقدہ جلسہ عام ہر حوالے سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے جس میں آج ہم ایک ایسی حالت میں شریک ہیں کہ ہمارے ہرنائی کے جلوس کے قافلے کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ہے

اور ا س کے نتیجے میں ہمارے دو کارکن سگے بھائی حاجی عبدالرزاق علیزئی اور عبدالخالق علیزئی شہید ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی شہادت قبول فرمائے اس سے قبل کوئٹہ میں دو مرتبہ ہم نے جلسہ عام رکھا مگر دونوں مرتبہ ہمیں سیکورٹی کے بہانے بنا کر جلسے سے روک دیاگیا ایک بات ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہمارے لئے نہ تو جلسے جلوس نئی بات ہے اور نہ ہی جنازے اٹھانا ہمارے لئے کوئی نئی بات ہے ہم 12اگست1948ء سے جنازے اٹھاتے آئے ہیں ہم آپ کے دھماکوں سے ڈرنے والے نہیں۔

ہمارے سینکڑوں کارکنوں اور مرکزی و صوبائی رہنماؤں کو شہید کیا گیا خود اسفندیار ولی خان پر عید کے روز خودکش دھماکہ کیا گیا وجہ صرف ایک ہے کہ ہمیں اپنے عوام سے دور رکھا جائے مگر کسی کا باپ بھی ہمیں بم دھماکوں سے نہیں ڈرا سکتا ہمیں اپنے عوام سے دنیا کی کوئی طاقت دور نہیں کرسکتی ہمارے لئے عوام اہم ہیں جن کی نمائندگی کابھرم ہم نے ہمیشہ نبھایا اور جب جب ہمارے عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہم نے ان کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے اپنا حق نمائندگی ادا کیا بھلے وہ این ایف سی ایوارڈ کے نتیجے میں ہو یا پھر صوبوں کو بااختیار بنانے کی صورت میں یا پھر صوبے کے نام کی شکل میں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مذہب اور قوم کے نام پر بہت زیادہ دھوکہ دیا گیا مگر اب پشتونوں کو چاہئے کہ وہ اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر کریں اس وقت تو صورتحال یہ ہے کہ ہمارے تمام فیصلے بھوربن اور رائیونڈ میں بیٹھ کر کئے جاتے ہیں ۔ بولان تا چترال کا نعرہ لگانے والے چند وزارتوں کے لئے سب کچھ بھول چکے ہیں جو لوگ یہ کہتے تھے کہ کوئٹہ چند گلیوں کا شہر ہے اسے ہمارے حوالے کیا جائے یہاں چڑیا پر نہیں مارسکتی وہ بتائیں کہ ان کے دور میں پشتونوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے یہ کیسی سیاست ہے کہ نواز شریف پشتونوں کی یکجہتی تمہارے ذریعے سبوتاژ کرتا ہے اور تم اس پر فخر کرتے ہو یہ وقت دیواریں اٹھانے کا نہیں بلکہ دیواریں گرانے کا ہے اور ہمارے حکمران دیواریں بنانا چاہتے ہیں

انہوں نے کہا کہ دوغلی سیاست کی انتہا ء کا اندازہ ا س سے لگایاجاسکتا ہے کہ جو لوگ کوئٹہ میں پشتونوں کے درمیان کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ آئین کے ذریعے ہمیں بلوچوں کی جھولی میں ڈ ال دیا گیا وہی لوگ اسلام آباد جا کر آئین کی کاپی لہر اکر کرتے ہیں کہ یہ سب سے مقدس ہے ہمیں اسی کے مطابق چلنا ہوگا۔دہشت گردی کا میدان ہمارا وطن بنا رہا اور ہمارے لوگ خون میں نہلائے جاتے رہے آج جب سی پیک کی صورت میں خوشحالی کی امیدپیدا ہوئی ہے تو اس سے ہمیں نکال دیا گیا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے ۔

پشتونوں کو ان لوگوں سے بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے جن کی تمام تر دلچسپی صرف اپنے گھرانوں تک محدود ہے اب وقت آگیا ہے کہ ان کے کارکن اپنی محنتی قیادت سے یہ سوال پوچھیں کہ جب وزارتوں گورنری اور مراعات لینے کی باری آئی تو محنتی قیادت اور محنتی کارکنوں کی رائے لی گئی یا نہیں ۔انہوں نے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری بہت بڑی فتح ہے کہ ہم اس موجودہ حالات میں بھی گورنری ، وزارت، مراعات کے بغیر اتنا بڑا جلسہ عام کیا جو نہ صر ف پشین بلکہ پورے صوبے کی تاریخ کا اہم ترین اجتماع ہے جس میں آئے ہوئے کارکن صرف فکر باچاخان پر اکھٹے ہوئے ہیں اور باچاخان کا یہ لشکر ہمیشہ اسی طرح قائم و دائم رہے گا۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہم فاٹا کا انضمام اور پشتونوں کی ملی وحدت بنا کر انگریزوں کی لکیروں کا خاتمہ چاہتے ہیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ بولان تا چترال کا نعرہ لگانے والے آج فاٹا انضمام کے سب سے بڑے مخالف بن گئے ہیں یہی لوگ پشتونوں اور بلوچوں کی برابری کی باتیں کرتے تھے مگر آج حکومت میں آ کر سب کچھ بھول گئے ہیں یہ لوگ اب گورنری اور وزارتوں کے مزے لے رہے ہیں ہم نے اس سرزمین کی خاطر شہداء اور قربانیاں دی ہیں جبکہ ایسے بھی لوگ ہیں جن کی ناک سے خون بھی نہیں بہا اور وہ نمائندگی کے دعویدار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے سب کو پتہ ہے کہ جیلوں میں کون لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ ہمارا دامن صاف اور سب کے سامنے ہے انہوں نے جلسے کے شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ جلسہ عام ایک تاریخی اور پشتونوں کا نمائندہ جلسہ عام ہے جو ثابت کرتا ہے کہ پشتونوں کی اصل نمائندگی عوامی نیشنل پارٹی ہی کے پاس ہے ۔ اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ نے کہا کہ آج پشتونوں پر عرصہ حیات تنگ کردیاگیا ہے فورسز کی چیک پوسٹوں پر تلاشی کے نام پر پشتونوں کی تذلیل کی جارہی ہے

یہاں تک کہ خواتین کی بھی تلاشی لی جاتی ہے نادرا کا رویہ بھی پشتونوں کے ساتھ درست نہیں اور مختلف بہانوں سے پشتونوں کو تنگ کیا جاتا ہے پشتونوں کے ان تمام مسائل کا حل فکر باچاخان میں ہے ۔ جلسہ عام سے اے این پی کے صوبائی سینئر نائب صدر ارباب عمرفاروق کاسی،صوبائی نائب صدر اصغر علی ترین،ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید امیر علی آغا، سیکرٹری اطلاعات مابت کاکا اے این پی ضلع پشین کے صدر عبدالباری کاکڑ نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر سید عبدالرب آغا اور عنایت اللہ عبدالرحمان زئی نے باقاعدہ طو رپر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ قبل ازیں اسفندیار ولی خان اور دیگر قائدین جب جلسہ گاہ پہنچے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا کارکنوں نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا اور ان کے حق میں نعرے بازی کی ۔ جلسہ عام کی مناسبت سے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…