عدالتوں میں انصاف نہ ملے تو معاشرہ جنگل بن جاتا ہے، پاکستان میں ڈاکٹر تاجر بن چکے ہیں، مولانا طارق جمیل کا خصوصی خطاب

27  اکتوبر‬‮  2017

فیصل آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف مبلغ اور نامور مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ عدالتوں میں انصاف نہ ملنے سے معاشرہ جنگل بن جاتا ہے ،جنت میں نوجوانوں کے سردار حضرت حسین علیہ السلام اگر یزید جیسے خودساختہ حکمران کی بعیت کر لیتے تو قیامت تک بدکردار اور بددیانت لوگوں کو حکمرانی کا جواز مل جاتا۔ بدقسمتی سے آج پاکستان میں ڈاکٹرتاجر بن چکے ہیں ‘تعلیمی ادارے تجارتی اڈوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں

اور بازار دھوکہ دہی ‘ سود اور بدیانتی کے مراکز بن چکے ہیں، جھوٹ‘ ظلم ‘ سود اور دھوکے کو ختم کرکے ملک کو پائیدار ترقی اورمعاشرے کو جنت نظیر بنانے میں اُستاد‘ علمائے دین کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔یونیورسٹی میں سینئر ٹیوٹر آفس کی کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی ‘ قرأت و نعت کلب کے زیراہتمام منعقدہ خصوصی لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ غصہ ظالم پر آتا ہے کیونکہ مظلوم کی آہ اللہ کے عرش کو ہلا کر رکھ دیتی ہے لہٰذا اپنے معمولات سے جھوٹ‘ دھوکے اور ظلم کونکال باہر کرنے میں کسی مصلحت کوآڑے نہ آنے دیں۔ انہوں نے آبادی میں اضافے کو مسائل کی وجہ قرار دینے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے اور قومیں آبادی میں اضافہ سے نہیں بلکہ جھوٹ‘ ظلم ‘ ملاوٹ اور دھوکے کی وجہ سے بھوک ‘غربت اور پستی کا شکار ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جاپا ن اور یورپی ممالک کی حکومتوں کو اپنا مستقبل اس لئے تاریک نظر آ رہا ہے کہ وہاں بوڑھوں کے مقابلہ میں نوجوانوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی آدھی سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی صلاحیتوں کو تعمیری سرگرمیوں کا حصہ بناکر ملک کو ترقی سے ہمکنار کیاجانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جب مالدار لوگ زکوٰۃ نہیں دیتے تو غریبوں کی عزتیں نیلام ہوتی ہیں

جبکہ عدالتوں میں انصاف نہ ملنے سے معاشرہ جنگل بن جاتا ہے لہٰذا ہمیں اسلامی معاشرے کو سچ‘ دیانتداری اور انسان دوستی کے ساتھ آگے بڑھانا ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے معاملات میں دیانتداری ‘ انصاف اور انسان دوستی کو اپنا نصب العین بنالیں گے تو ہمارا ہرلمحہ عبادت قرار پائے گا۔انہوں نے کہاکہ علم محض ملازمتوں کے حصول کا ذریعہ نہیں بلکہ معاشرے میں شعور بیدار کرکے ترقی کے راستوں کو طے کرنے کیلئے ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو حضرت علیؓ کی اس بات سے روشنی حاصل کرنے کی ہدایت کی کہ جس شخص نے مجھے ایک لفظ بھی سیکھا دیا میں اس کا غلام ہوگیاوہ جہاں چاہے مجھے فروخت کر دے لہٰذا طلبہ کو چاہئے کہ اپنے اساتذہ‘ والدین اور تمام بڑوں کی عزت و تکریم کو ہمیشہ مقدم جانیں۔ تقریب میں یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقبال ظفر‘ سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر اطہر جاوید خاں‘ ڈاکٹر طاہر صدیقی اور یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ شریک تھے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…