عوام کس سے کتنی مطمئن ہے اور اگلی حکومت کس کی ہوگی امریکی ادارے کی سروے رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا!!

25  اکتوبر‬‮  2017

واشنگٹن (آ ئی این پی ) پاکستانی عوام نے سکیورٹی‘ امن و امان اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی پر اطمنان کیا ملک بھر میں (ن) لیگ 38 فیصد کیساتھ پہلے پی ٹی آئی 27 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے شہباز شریف وزیر اعظم کیلئے مضبوط ترین امیدوار قرار،43 فیصد لوگو گو ں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر اعتماد کا اظہار کیا،پنجاب میں 58فیصد ن کیساتھ مسلم لیگ (ن) اور کے پی کے

میں 62فیصد کساتھ پی ٹی آئی مضبوط ترین ،65فیصد نے شہباز شریف،59نواز شریف ‘ 51عمران خان ‘ 49مریم نواز ‘ 47بلاول بھٹو‘ 41کلثوم نواز اور39فیصد لوگوں نے شاہد خاقان عباسی کو پسند کیا۔، پانامہ سکینڈل پر عوام نے ناراضگی کا اظہار کیا26فیصد نے پی ٹی آئی کو ناتجربہ کار ‘ 10فیصد نے عمران خان سے ناپسندیدگی‘ 5 فیصد نے مغربی کلچر کو فروغ دینے کا الزام لگایا ‘ 9فیصد نے پارٹی کو ناپسند کیا ‘ 5 فیصد نے پی ٹی آئی کو کرپٹ ‘4 فیصد نے خود غرض قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارے گلوبل سٹریٹیجک پارٹنرز نے پاکستانی عوامی رائے پر مشتمل ایک قومی سروے جاری کیا جس میں اہم معاملات‘ منظوری کی درجہ بندی اور اگلے سال کے عام انتخابات جیسے معاملات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ووٹرز میں اس معاملے پر تقسیم پائی جاتی ہے آیا ملک صحیح سمت کی طرف گامزن ہے یا غلط جانب جارہا ہے۔ عام طور پر عوام میں سکیورٹی‘ امن و امان اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اطمینان پایا گیا جبکہ ملک کی معاشی صورتحال‘ لوڈشیڈنگ اور کرپشن کے معاملات پر عوام میں خدشات پائے گئے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی عوام میں پانامہ سکینڈل پر ناراضگی پائی جاتی ہے عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے استفیٰ کے فیصلے کو سراہا۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) رائے

شماری کے امتحان میں 38 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی‘ پاکستان تحریک انصاف مضبوط حریف کے طور پر 27 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر اور پاکستان پیپلز پارٹی 17 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ منصب کی منظوری کی درجہ بندی کی فہرست میں مجموعی طور پر مسلم لیگ (ن) 58 فیصد پر رہی نئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ان کے منصب پر 43 فیصد حمایت حاصل رہی۔ سروے میں میاں نواز شریف کے ممکنہ

جانشین کے حوالے سے میڈیا میں زیر بحث ناموں پر بھی لوگوں سے رائے لی گئی۔ موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سب سے طاقتور امیدوار ہیں میاں نواز شریف کے ممکنہ جانشین کے طور پر سروے کے مطابق (ن) لیگ کے امیدواروں کی جانشین کے لئے شہباز شریف پسندیدہ ترین امیدوار ہیں۔ قومی سروے میں 4540 افراد کی گھروں میں جا کر اور انٹرویو میں رائے لی گئی جن کی عمر 18سال سے زیادہ ہے۔ سروے پر 95

فیصد عوام نے اعتماد کا اظہار کیا۔ 47 فیصد نے جواب دیا کہ ملک صحیح سمت میں جارہا ہے جبکہ 52 فیصد نے جواب دیا کہ ملک علط سمت میں جارہا ہے اور 2فیصد نے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ صحیح والوں سے اس کی وجوہات پوچھی گئیں جن کی وجہ سے ان کو ایسا لگتا ہے تو 43 فیصد نے امن و امان کی بہتر صورتحال وجہ بتائی‘ 30 فیصد نے ترقیاتی کاموں اور 8فیصد نے آپریشن ردالفساد کو اس کی وجہ بتائی۔ جن

52 فیصد لوگوں نے جواب دیا کہ ملک غلط سمت کی جانب جارہا ہے جب ان سے اس کی وجوہات پوچھی گئیں تو 17 فیصد نے کرپشن 15فیصد نے بڑھتی مہنگائی اور 12فیصد نے سیاسی عدم استحکام اس کی وجہ بتائی اور 8 فیصد نے لوڈشیڈنگ 8 نے دہشت گردی 5 نے بری معیشت 3 نے غربت 3 نے ناانصافی 2نے گورنمنٹ بری پرفارمنس کا کہا جب لوگوں سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کو کن مسائل کا سامنا ہے تو اس پر 21فیصد نے

کہا بے روزگاری ‘ 18 نے کہا کرپشن‘ 13 نے لوڈشیڈنگ ‘8 نے دہشت گردی‘ 24 فیصد نے سیاسی عدم استحکام‘ 2فیصد نے تعلیم‘ 2نے معیشت‘ ایک فیصد نے کہا کہ گیس‘ پینے کے پانی ‘ سڑکوں ہسپتال عدل جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ قومی اسمبلی کے آئندہ انتخاب کے حوالے سے 38فیصد لوگوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیں گے‘ 27 نے پی ٹی آئی‘ 17نے پی پی پی‘ 3فیصد ایم کیو ایم اور ایک ایک فیصد دیگر

جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ جبکہ پنجاب میں 58فیصد نے مسلم لیگ (ن) ‘ 23فیصد نے پی ٹی آئی‘ 6فیصد پی پی پی اور ایک فیصد نے دیگر جماعتوںکو ووٹ دینے کا کہا۔ سندھ میں 52فیصد نے پی پی‘ 12نے (ن) لیگ‘ 11نے ایم کیو ایم‘ 2نے فنکشنل لیگ اور ایک فیصد نے دیگر جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ خیبرپختونخوا میں 62فیصد پی ٹی آئی‘ 10فیصد (ن) لیگ‘ 5 فیصد اے این پی‘ 2پیپلز پارٹی اور

ایک فیصد نے دیگر جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ بلوچستان میں 33فیصد پی ٹی آئی‘ 15(ن) لیگ‘ 9 پی پی‘ 8بی این پی‘ 6فیصد نے پی کے میپ کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ جبکہ پورے ملک سے مجموعی طور پر تحریک انصاف کے حوالے سے بات کی گئی تو 37فیصد نے ووٹ دینے اور 54فیصد نے نہ دینے کا اظہار کیا اور دیگر نے کوئی جواب نہ دیا۔ جب پی ٹی آئی کے حوالے سے پوچھا گیا تو کیوں 26فیصد

نے کہا کہ سیاسی تجربہ کی کمی‘ 10فیصد نے عمران خان سے ناپسندیدگی‘ 5 فیصد نے مغربی کلچر کو فروغ دینے کا الزام لگایا ‘ 9فیصد نے پارٹی کو ناپسند کیا ‘ 5 فیصد نے پی ٹی آئی کو کرپٹ ‘4 فیصد نے خود غرض قرار دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے 58فیصد نے مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے 43فیصد نے ان کی کارکردگی کو سراہا اور بہت اچھا قرار

دیا جبکہ 36فیصد نے کارکردگی عدم اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 21فیصد نے کوئی جواب نہ دیا۔ سیاسی رہنمائوں کی پسندیدگی کے حوالے سے 65فیصد نے شہباز شریف‘ نواز شریف 59‘ عمران خان 51‘ مریم نواز 49‘ بلاول بھٹو47‘ کلثوم نواز 41 اور شاہد خاقان عباسی کو 39فیصد لوگوں نے پسند کیا۔ اچھے ممکنہ وزیراعظم کے حوالے سے 60فیصد لوگوں نے شہباز شریف‘ 47فیصد نے عمران خان‘ 42فیصد نے مریم

نواز اور 41فیصد نے کلثوم نواز کے بارے میں اپنی رائے دی۔ شہباز شریف ‘ مریم نواز‘ کلثوم نواز کے وزیراعظم بننے کے حوالے سے 55فیصد نے شہباز شریف‘ 13نے مریم نواز‘ 2نے کلثوم نواز کے حق میں رائے دی جبکہ 22فیصد نے کوئی جواب نہ دیا‘ 8فیصد نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ عمران خان اور شہباز شریف میں سے 53 فیصد لوگوں نے شہباز شریف کو اچھا وزیراعظم 39 فیصد نے عمران خان کے حق

میں رائے دی۔ مریم نواز اور عمران خان کے حوالے سے 42فیصد نے مریم اور 46فیصد نے عمران خان کے حق میں رائے دی جبکہ 12فیصد نے کوئی جواب نہ دیا۔ پانامہ فیصلے پر 65فیصد نے فیصلے پر اطمینان جبکہ 33فیصد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا جبکہ چار فیصد نے کوئی جواب نہ دیا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…