ایزی لوڈ ختم ؟ موبائل فون کارڈز پر کاٹے جانے والا اربوں کا ٹیکس قومی خزانے کی بجائے کہاں جاتا ہے؟ سینٹ قائمہ کمیٹی میں انکشاف

19  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اقتصادی امور نے ایف بی آر کو موبائل کمپنیوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی ریکوری کے نظام میں شفافیت کی سفارش کر دی کمیٹی میں اعتراف کیا گیا ہے کہ موبائل صارفین سے وصول ٹیکس فوری طور پر قومی خزانے میں منتقل کرنے کا کوئی سسٹم نہیں ہے سینیٹ قائمہ کمیٹی کی نشاندہی پر اس معاملے میں پیشرفت کو یقینی بنایا جائے گا کمپنیاں ود ہولڈنگ ٹیکس کی ٹرانزیکشنز کا مکمل ڈیٹا فراہم کرنے سے گریز کرتی ہیں

قائمہ کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد میں مضاربہ سکینڈل کے نتیجہ میں متاثرین کے 22ارب روپے ڈوب گئے صرف 49کروڑ کی ریکوری ہو سکی ہے ملزمان میں بیشتر کی ضمانتیں ہو چکی ہیں چین نے میٹرو بس ملتان کے حوالے سے مبینہ سکینڈل میں کمپنیوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں پاکستان کو اس سے آگاہ کر دیا گیا ہے ہماری کوئی کمپنی اور انفرادی طور پر ملوث نہیں ہے بدھ کو اس امر کا اظہار حکام نے کمیٹی کے اجلاس کی کاروائی کے دوران کیا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کا ڈیٹا زونگ کے علاوہ دیگر تین کمپنیوں نے فراہم کر دیا ہے ٹرانزیکشنز کا باقاعدہ آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے آئی ٹی کے جدید نظام کے ذریعے اس ڈیٹا کو ہینڈل کیا جائے گا حکام نے اعتراف کیا کہ اس جدید نظام کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو کریڈٹ جاتا ہے جدید سسٹم کے ذریعے ود ہولڈنگ ٹیکس کی ریکوری ہو سکے گی جب کہ اس سے قبل مانیٹرنگ کا موثر نظام نہیں تھا ایف بی آر کے حکام نے یہ بھی اعتراف کیا کہ موبائل فون صارفین سے وصول ود ہولڈنگ ٹیکس فوری طور پر قومی خزانے میں جمع ہونا چاہیے اب تک ایسا کوئی نظام وضح نہیں کیا جا سکا ہے

سینیٹر محسن عزیز اور سینیٹر کامل علی آغا اور دیگر نے گزشتہ روز ایف بی آر کی جانب سے 731اشیاء بشمول دودھ، پھل، سبزیوں، مچھلی پر ریگولیٹری ڈیوٹیز میں اضافے کو غیر قانونی قرار دے دیا اور واضح طور پر موقف اختیار کیا کہ فنانس بل میں ترمیم کے بغیر کسی ڈیوٹی میں اضافہ نہیں ہو سکتا سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پانچ سال قبل موبائل کمپنیوں کی ٹیکس چوری پکڑی گئی تھی اور ہم نے اس کی نشاندہی کی مگر تاحال کوئی نظام ہی نہیں بن سکا حکام نے کہا کہ ٹیکس چوری پر فوجداری کاروائی اور موبائل کمپنیوں پر جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے

یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ساری ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا گزشتہ سالوں میں جب جانچ پڑتال کی گئی تو ایک کمپنی کے ذمے دو ارب سات کروڑ روپے کے بقایا جات نکل آئے کمیٹی نے موبائل کمپنیوں سے موبائل فون صارفین سے وصول ود ہولڈنگ ٹیکس کی فوری طور پر قومی خزانے میں منتقلی کے لیے ایف بی آر سے دو ہفتوں میں رپورٹ مانگ لی ہے حکام نے یہ بھی اعتراف کیا کہ جہاں بھاری رقوم ہوتی ہیں وہاں مفاد بھی بڑا ہوتا ہے جبکہ ارکان کا کہنا تھا کہ جہاں بھاری رقوم ہوں وہاں بڑا ڈاکہ مارا جاتا ہے موبائل فون کے صارفین سے جیسے ہی ٹیکس کی مد میں جو پیسہ وصول ہو وہ فوری طور پر خزانے میں جمع ہونا چاہیے جبکہ یہ ٹیکس قومی خزانے کی بجائے کمپنیوں کے حسابات میں چلا جاتا ہے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گڑ بڑ کے حوالے سے ’’ایزی لوڈ‘‘ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…