نامعلوم افراد کون ہیں؟بینظیربھٹو کو کس نے قتل کروایا؟پاکستان میں70برس سے تحقیقات کیلئے کون سا دلچسپ طریقہ استعمال کیاجارہاہے؟جاوید چودھری کے انکشافات‎

18  اکتوبر‬‮  2017

آج کوئٹہ میں دہشت گردی کی ایک اور لرزہ خیز واردات ہو گئی‘ دہشت گردں نے ایلیٹ فورس کے ٹرک کو نشانہ بنایا‘ چھ اہلکار شہید ہو گئے‘ 22 زخمی ہیں‘ زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویش ناک ہے‘ حکومت نے دستور کے مطابق اس وقت واردات کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیالیکن کیا یہ تحقیقات مکمل ہوں گی‘ کیا ملزم پکڑے جائیں گے‘ جی نہیں‘ کیوں نہیں کیونکہ ہمارے ملک میں ستر برسوں سے تحقیقات کیلئے ایک

دلچسپ طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے‘ یہ طریقہ نامعلوم افراد کا طریقہ کہلاتا ہے‘ ہماری حکومتیں جب بھی کسی تحقیقاتی ادارے سے پوچھتی ہیں کیا فلاں واردات کی تحقیقات مکمل ہوئیں تو ادارہ جواب دیتا ہے ”جی سر ہم نے پتہ چلا لیا ہے“ حکومت خوش ہو کر پوچھتی ہے کیا پتہ چلا تو جواب آتا ہے ”ہمیں پتہ چلا چند نامعلوم افراد‘ کسی نامعلوم مقام سے‘ نامعلوم افراد کے حکم پر یہاں آئے‘ بم دھماکہ کیا اور پھر کسی نامعلوم مقام پر فرار ہو گئے“ ہمارے ملک میں خان لیاقت علی خان قتل سے لے کر بے نظیر بھٹو کی شہادت تک تحقیقات کا صرف اور صرف یہ طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے‘ آج 18 اکتوبر ہے‘ آج سے ٹھیک دس سال پہلے کراچی میں کار ساز کے (مقام) پر محترمہ بے نظیر بھٹو کی ریلی پر دو بم دھماکے ہوئے تھے‘ ان دھماکوں میں 180 لوگ شہید اور 600 زخمی ہو گئے‘ یہ دھماکے کس نے کئے تھے‘ان کا ماسٹر مائینڈ کون تھا‘ حکومت دس سال بعد بھی تعین نہیں کر سکی‘ سانحہ کار ساز کے اڑھائی ماہ بعد محترمہ بے نظیر بھٹو بھی شہید ہو گئیں‘ محترمہ کی شہادت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پانچ سال وفاق میں حکمران رہی‘ یہ ساڑھے نو سال سے سندھ میں بھی حکومت کر رہی ہے لیکن محترمہ کے قاتل ہوں یا پھر کار ساز کے حملہ آور یہ آج بھی ایک ایسے نامعلوم افراد ہیں جو کسی نامعلوم فرد کے حکم پر نامعلوم جگہ سے آئے تھے اور محترمہ اور محترمہ کے جیالوں کو قتل کر کے نامعلوم مقام کی طرف فرار ہو گئے تھے‘

وہ نامعلوم افراد آج بھی نامعلوم ہیں اور یہ اگلے سو سال تک نامعلوم رہیں گے اور قوم ہر سال شہداءکی یادگار پر موم بتیاں روشن کر کے اپنا فرض ادا کرتی رہے گی‘ آپ فیصلہ کیجئے جس ملک میں محترمہ کے قاتل گرفتار نہ ہوئے ہوں اس ملک میں کوئٹہ پولیس کے شہداءکے مجرموں کو کون گرفتار کرے گا‘ان کی شہادتوں کا بدلہ کون لے گا؟

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…