ڈان لیکس رپورٹ میں آرمی چیف کس اہم حکومتی شخصیت کے خلاف ایکشن چاہتے تھے؟رپورٹ آنے کے بعد معاملہ کیسے بگڑا؟پاک فوج کے سابق اعلیٰ افسر کا تہلکہ خیز انکشاف

17  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ڈان لیکس کی رپورٹ جنوری میں مکمل ہو گئی، اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی کئی بار اس رپورٹ پر میٹنگز ہوئیں، حکومت اور فوج میں طے پا گیا تھا کہ رپورٹ کے پیرا 18پر ایکشن ہو گا جس پر آرمی چیف نے کور کمانڈرز کو بھی منالیا تھا تاہم حکومت جب اپنے وعدے سے مکر گئی تو آرمی چیف شدید ذہنی کوفت کا شکار ہو گئے

ان کا ماننا تھا کہ حکومت نے انہیں دھوکہ دیتے ہوئے ان کی پیٹھ پر چھرا گھونپا اور اب وہ کور کمانڈرز اور آرمی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے، جنرل (ر)امجد شعیب کی ڈان لیکس معاملے پر حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات بارے فرسٹ ہینڈ انفارمیشن بتانے کا دعویٰ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر)امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میرے پاس فرسٹ ہینڈ انفارمیشن ہے جس کے مطابق ڈان لیکس کی رپورٹ جنوری میںمکمل ہو گئی تھی جبکہ بتایا یہی جاتا رہا کہ رپورٹ تیاری کے مراحل میں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس رپورٹ پر آرمی چیف اور اسحاق ڈار کے درمیان کئی بار مذاکرات اور میٹنگز ہوئیں ، اسحاق ڈار رپورٹ لیکر آرمی چیف کے پاس گئے تھے اور انہیں رپورٹ پڑھا کر کہا کہ ہم نے پرویز رشید کیخلاف جو ایکشن لینا تھا لے لیا اب اس معاملے کو مزید آگے نہ چلایا جائے ،آرمی چیف نے اس بات پر اسحاق ڈار کو کہا تھا کہ رپورٹ آنے کے بعد اب اگر ایکشن نہ لیا گیا تو میرے لئے ایک مسئلہ بن جائے گا کیونکہ آپ نے رپورٹ آنے سے پہلے ہی پرویز رشید کو ہٹا دیا تھا ، مجھ سے اس رپورٹ کی بابت سوالات کئے جا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے جی ایچ کیو میں میٹنگ میں آرمی چیف کو راضی کر لیا تھا، حکومت اور فوج کے درمیان طے پایا تھا کہ ڈان لیکس

کی رپورٹ کے پیرا 18پر ایکشن ہو گا جب معاملات طے پا گئے اور آرمی چیف نے کور کمانڈر کانفرنس بلا کر کور کمانڈرز کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا اور کہا کہ حکومت نے پیرا 18 پر کارروائی کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے لہٰذا آپ بھی اس پر رضا مند ہو جائیں۔اب ہم اس معاملے کو مزید نہیں کُریدیں گے ۔ اگرچہ یہ ایکشن ناکافی ہے لیکن چونکہ حکومت کو مشکلات ہیں،

اسی لیے ہم مزید اس معاملے کو آگے نہیں بڑھائیں گے لیکن حکومت وہاں بھی اپنے الفاظ سے پیچھے ہٹ گئی جس پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ شدید ذہنی کوفت میں مبتلاہو گئے ۔ آرمی چیف کا ماننا تھا کہ حکومت نے انہیں دھوکہ دیتے ہوئے ان کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے، ر اب وہ کور کمانڈرز یا آرمی کے لوگوں کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے کیونکہ جب میں نے تین سے

چارہ ماہ تک مذاکرات کر کے کور کمانڈرز کو بھی راضی کیامگر حکومت نے میرے ساتھ یہ کر دیا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…