معیشت کا ایشو، حقیقت کیاہے،کیا فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات ختم ہو جائیں گے؟ جاوید چودھری کاتجزیہ‎

16  اکتوبر‬‮  2017

آج پاکستان کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان کا یوم شہادت ہے‘ لیاقت علی خان کرنال کے نواب تھے‘ یہ تقسیم کے وقت اپنی ساری زمینیں‘ محلات‘ زیورات‘ گاڑیاں اور اکاؤنٹس انڈیا میں چھوڑ آئے تھے اور اس کے بدلے انہوں نے پاکستان میں کوئی کلیم نہیں کیا‘ ان کا واحد سورس آف انکم ان کی تنخواہ تھی اور اس تنخواہ میں ان کا گزارہ بہت مشکل سے ہوتا تھا، ان کے پاس دو شیروانیاں‘ جوتوں کا ایک جوڑا اور تین پائجامے تھے‘

شہادت کے بعد جب ان کی شیروانی اتاری گئی تو ملک کے پہلے وزیراعظم نے شیروانی کے نیچے کرتا نہیں پہنا ہوا تھا بنیان پہن رکھی تھی اور اس میں بھی سوراخ تھے‘ ان کے اکاؤنٹ میں 32 یا 36 روپے تھے‘ پورے ملک میں ان کا کوئی گھر نہیں تھا چنانچہ حکومت نے ان کے خاندان کے نان نفقے کیلئے ان کی بیگم رعنا لیاقت علی خان کو ہالینڈ میں سفیر لگا دیا‘ بیگم صاحبہ سفارت کے بعد واپس آئیں تو وہ کراچی میں کرائے کے مکان میں رہتی رہیں‘ آج وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے روایت کے مطابق لیاقت علی خان کے یوم شہادت پر ایک پیغام جاری کیا‘ وزیراعظم نے فرمایا ’’قوم لیاقت علی خان کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کرے‘‘ حضور قوم تو آج بھی لیاقت علی خان کے نقش قدم پر چل رہی ہے‘ مہربانی فرما کر آپ لوگ بھی اب ان کے نقش قدم پر آ جائیں‘ آپ بھی کوئی احساس پیدا کر لیں‘ پاکستان کا کل جی ڈی پی تین سو ارب ڈالر اور برآمدات 20 ارب ڈالر ہیں جبکہ ہالینڈ کا جی ڈی پی 8 سو ارب ڈالر اور برآمدات 570 ارب ڈالرہیں‘ کل اس ملک کا وزیراعظم بادشاہ کو کابینہ کے بارے میں بریفنگ دینے کیلئے سائیکل پر شاہی محل گیا تھا‘ اس کے ساتھ سیکورٹی کی ایک بھی گاڑی نہیں تھی‘ اس نے سائیکل بھی خود پارک کی تھی‘ آپ لیاقت علی خان جیسا مومن نہ بنیں لیکن کبھی کبھار ایک آدھ دن کیلئے ان کافر ملکوں کے کافر حکمرانوں کی طرح ایسا کفرکر لیا کریں تا کہ آپ کی قوم بھی خوش ہو جائے‘

اس کا سینہ بھی فخر سے تن جائے۔ احسن اقبال نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج کے درمیان اس وقت کسی قسم کا اور کسی سطح پر ایک بال برابر بھی فرق نہیں، احسن اقبال کی وضاحت آ گئی، ہو سکتا ہے بات ختم ہو گئی ہو لیکن جہاں تک معیشت کے ایشو کی بات ہے‘ یہ ایشو بہرحال موجود ہے‘ ملکی معیشت کو خطرات لاحق ہیں لیکن وزیر خزانہ نہیں مان رہے ، کیا واقعی معیشت مستحکم ہے اگرہاں تو یہ استحکام ہمارے اداروں کو دکھائی کیوں نہیں دے رہا‘ کیا ان جذبات کے ہوتے ہوئے فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات ختم ہو جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…