بے نظیر قتل کیس : فیصلے کیخلاف اپیلوں پر مقدمہ کا تمام ریکارڈ طلب

21  ستمبر‬‮  2017

راولپنڈی(آن لائن)عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس محمد طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں انسداد دہشت گردی راولپنڈی کے فیصلے کے خلاف دائر تینوں اپیلوں پرمقدمہ کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ 27نومبرکو ماتحت عدالت کا تمام ریکارڈ پیش کیا جائے عدالت نے قرار دیا کہ اس فیصلے کے خلاف اور بھی اپیلیں دائر ہیں چونکہ تمام اپیلیں

ایک ہی مقدمہ سے متعلق ہیں اور ایک ہی عدالت نے فیصلہ جاری کیا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ انہیں ایک ساتھ سنا جائے۔ جمعرات کے روز اپیلوں کی ابتدائی سماعت کے موقع پر آصف زرداری کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ نے پیروی کی اس موقع پر سابق وزیر اطلاعات شیریں رحمان کے علاوہ راجہ نذیر ایڈووکیٹ ، سعید یوسف خان ایڈووکیٹ ،اسد عباسی ایڈووکیٹ ، پیپلز پارٹی ضلع راولپنڈی کے صدر چوہدری ظہیر احمد اور کینٹ کے صدر ملک ظہیر ارشد کے علاوہ وکلا کی بڑی تعداد موجود تھی سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ بے نظیر بھٹو ایک عظیم لیڈر تھیں جن کا قتل ملکی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہے اس سانحہ میں نہ صرف بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا بلکہ23کارکنان جاں بحق اور71زخمی ہوئے اس قتل کی تحقیقات صرف مقامی پولیس نے نہیں کی بلکہ سکارٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کمیشن نے اس کی تحقیقات کیں لطیف کھوسہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ دفعہ 19کاحوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف اس سانحہ کے ماسٹر مائنڈ تھے اور بیت اللہ محسود اور اس کے کارکنوں کو استعمال کیا گیا اس اہم نوعیت کے فیصلے میں پہلے ہی10سال صرف کئے گئے استدعا ہے کہ ان اپیلوں پر 15یوم میں فیصلہ دیا جائے جس پر جسٹس طارق عباسی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے یہ اپیلیں ابھی باقاعدہ سماعت کے لئے نہیں

رکھیں کیونکہ یہ ایک ہی نوعیت کی اپیلیں ہیں لہٰذا عسدالت انہیں ایک ساتھ سنے گی جس پر لطیف کھوسہ نے عدالت کی توجہ دلائی کہ چونکہ اس کیس میں ملزمان نے بھی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن کے لئے27ستمبرکی تاریخ مقرر ہے لہٰذا عدالت ان اپیلوں کے خلاف آرڈر جاری کر سکتی ہے جس پر جسٹس طارق عباسی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کبھی غائبانہ ریکارڈ پر احکامات نہیں جاری کرتی جب عدالت کے سامنے ریکارڈ آئے

گا تو عدالت اس کا جائزہ لے گی جس پر زرداری کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی فیصلے کے تحت بری ہونے والے5ملزمان کو صوبائی حکومت نے ایک ماہ کے لئے مزید حراست میں رکھا ہے اس صورت میں عدالت ہماری اپیلوں کی سماعت کے لئے نزدیکی تاریخ مقرر کرے تاکہ ملزمان اپنی اپیلوں میں پہلے کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ریکارڈ دیکھے بغیر تو کوئی حکم جاری نہیں

کر سکتی عدالت نے سماعت27نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے یاد رہے کہ سانحہ لیاقت باغ کے10سال بعد 18ستمبرکوسابق صدر پرویز مشرف کے علاوہ مقدمہ میں سزا پانے والے دونوں پولیس افسران اور بری ہونے والے پانچوں ملزمان کے خلاف3الگ الگ اپیلیں دائر کی ہیں دریں اثنا سماعت کے بعد احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری پہلی اپیل میں ایک سابق

جمہوری صدر آصف زرداری کی جانب سے سابق آمر صدر پرویز مشرف کو فریق بنایا گیا ہے جسے سابق حکومت اور سابق وزیر داخلہ نے منصوبہ بندی کے تحت بیرون ملک بھجوایا اب اگر مرکزی ملزم بیرون ملک فرار ہے تو کیا قانون اس کی واپسی کا انتظار کرتا رہے گا انہوں نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ہی پرویز مشرف کو سزا ہو سکتی ہے اسی طرح جن 5ملزمان کو بری کیا گیا ان کے اقبال جرم کے بیانات اور ڈی

این اے ٹیسٹ میں ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک دن پہلے جائے وقعہ کی ریکی کر کے گئے اور پھر خود کش حملہ آور کو لے کے آئے اسے جس گھر میں رکھا گیا اس سے بھی ان کی مطابقت موجود ہے جبکہ تحقیقات کرنے والے تکنیکی ماہرین نے بھی تمام ملزمان میں مکمل رابطہ ثابت کیااس کے باوجود پانچوں ملزمان کو بری کرنا حیران و پریشان کن ہے انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ کبھی یہ کہا گیا کہ ہم نے پوسٹمارٹم نہیں ہونے

دیا حالانکہ پیپلز پارٹی نے اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ قرار داد منظوور کی تھی کہ پیپلز پارٹی اس مقدمہ میں پوری طرح فریق بنے گی اور پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے میں نے خود درخواست دائر کی لیکن ماتحت عدالت نے درخواست خارج کر دی اس کے باوجود مقدمہ کے اہم گواہ برطانوی صحافی مارک سیگل کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیانات ہم نے ریکارڈ کروائے اس دوران راولپنڈی میں

میں خود جبکہ مارک سیگل کے ساتھ میں فاروق ایچ نائیک موجود تھے انہوں نے کہا سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی راول ڈویژن خرم شہزاد کو بھی سزائے موقت ہونی چاہئے تھی ان کی اپیلوں کے خلاف ہم نے ان کی سزاؤں میں اضافے کی اپیل دائر کی ہے اس موقع پر سابق وزیر اطلاعات شیریں رحمان نے کہا کہ 10سال سے نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی بلکہ ملک کی عوام اس فیصلے کی منتظر تھی ہمیں انصاف کا

انتظار تھا لیکن ہمیں شروع میں فریق نہیں بننے دیا گیا پہلے بھی آصف زرداری فریق بننا چاہتے تھے اور آج بھی وہ فریْ ہیں اور پوری پیپلز پارٹی ان کے ساتھ فریق ہے انہوں نے کہاکہ عدالت نے 5ملزم بری کر کے ایک کو مفرور قرار دے دیا پورے مقدمہ کے ٹرائل کے دوران اس بات کو نہیں سمجھا گیا کہ جائے وقوعہ کو فوری طور پر دھونے کا حکم کس نے دیا انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل کوئی معمولی معاملہ نہیں اسے

سرد خانے میں نہ رکھا جائے ہم انصاف کے حصول تک اپیلیں کرتے رہیں گے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…