ایسے کام ہونگے تو تباہی تو آئیگی پاکستان میں ایسے بہن بھائی جنہوں نے آپس میں شادی رچالی۔۔ انکے 4بچے بھی ہیں،ہوش اڑا دینے والی خبر

13  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے جن رشتوں کوحرام قراردیاہے جب انسان انہی سے تعلقات استوارکرلے توجان لیں کہ قیامت قریب ہے ۔آزادکشمیرکے علاقے کوٹلی سے ایک ایسی ہی شرمناک اورحیران کردینے والی خبرسامنے آئی ۔10سال سے بہن بھائی جن کی ماں ایک لیکن باپ مختلف تھےشادی کرکے رہ رہےہیںبات یہاں تک ختم نہیں ہوئی ان کے چاربچے بھی ہیں ۔کوٹلی پولیس نے جوڑے کوگرفتارکرکے تحقیقات کاآغازکردیا۔

تفصیلات کے مطابق مظفرآباد سے تعلق رکھنے والی شازیہ نے مقامی دکاندارکویہ راز بتایاکہ اس کاشوہردراصل اس کاسوتیلابھائی ہے ۔شازیہ نے دکاندارکویہ بھی بتایاکہ اس نے اپنے سوتیلے بھائی سے شادی کرکے گناہ عظیم کاارتکاب کیاہے میں اپنے ہی بھائی سے شادی نہیں کرسکتی تھی کیونکہ اسلام میں اس کی اجازت نہیں۔دونوں بھائی اوربہن مظفرآبادکے رہائشی ہیں ۔ان کی ماں گل جان کاپہلی شادی سے ایک بیٹاتھاجس کانام شفیق ہے ۔اپنے پہلے شوہرکی وفات کے بعدگل جان نے رحیم نامی شخص سے شادی کی اوراس سے اس کی بیٹی شازیہ پیداہوئی ۔شازیہ نے 2001میں محمودنامی شخص سےمظفرآبادمیں شادی کی ۔لیکن شادی زیادہ دیرنہ چل سکی اورشازیہ نے اپنے شوہرکے خلاف طلاق کی درخواست دائرکردی ۔اپنے سوتیلے بھائی شفیق کی مددسے شازیہ نے 2006میں عدالت کے ذریعے محمودسے طلاق لے لی۔طلاق کے بعدشازیہ اپنے سوتیلے بھائی شفیق بٹ کے ساتھ کوٹلی منتقل ہوگئی۔دونوں ایک ساتھ رہنے لگے اوردونوں نے ناجائز تعلقات قائم کرلیے۔دونوں کے اس شرمناک تعلق کے باعث2007میں ان کی ایک بیٹی پیداہوئی۔دوسری بیٹی کی پیدائش 2012بیٹے کی پیدائش 2014جبکہ سب سے چھوٹے بیٹے کی پیدائش 2017میں ہوئی ۔جب شازیہ نے دکاندارکواپنے اس حرام اورناجائز تعلق کے بارے میں بتایااوریہ بھی کہاکہ وہ اس گناہ کے اثرات سے آگاہے اوراس سے نجات حاصل کرناچاہتی ہے۔دکاندارنے اس معاملے کی اطلاع پولیس کودیدی ۔پولیس نے دونوں کوگرفتارکرکے تفتیش کاآغازکردیا۔دریں اثنا جب ایک شہری نے  اسی سے متعلقہ  سوال  معروف عالم دین مفتی عبد القوی ہزاروی سے دریافت کئے تو ان کا جواب درج ذیل تھا۔

شہری کےسوال:کیا ماں کی اولاد دوسرے شوہر کی کسی اور بیوی کی اولاد سے نکاح کرسکتی ہے؟
ماں کے دوسرے شوہر کی کسی اور بیوی کی اولاد سے نکاح ہو سکتا ہے؟ یعنی کیا ایک لڑکی یا لڑکا اپنی ماں کے دوسرے شوہر کی کسی اور بیوی کی اولاد سے نکاح کر سکتے ہیں؟
وہ بیوی ان کی ماں سے پہلے نکاح میں آئی ہو یا بعد میں، کیا اس کی وجہ سے مسئلے میں کوئی فرق آتا ہے؟
کیا باپ کی کسی دوسری بیوی کی کسی اور مرد سے اولاد سے نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب:
دونوں کی مائیں بھی الگ الگ ہیں اور باپ بھی ، لہٰذا ان کا نکاح ہو سکتا ہے۔
پہلے یا بعد میں نکاح میں آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
یہی مسئلہ پہلے سوال میں بھی ہے۔ اگر دونوں کے ماں باپ الگ الگ ہیں تو نکاح ہو سکتا ہے۔ اگر ماں یا باپ میں سے کوئی ایک بھی مشترک ہو تو نکاح جائز نہیں ہوگا۔‎

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…