ترک صدررجب طیب اردوان کا آنگ سانگ سوچی کو ٹیلی فون!! ترک صدر نے ایسا کیا کہا کہ فوراََ سوچی نے عالمی امداد کی اجازت دیدی

6  ستمبر‬‮  2017

انقرہ(آئی این پی)ترک صدر رجب طیب اردگان نے میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سانگ سوچی کوٹیلی فون کرکے روہنگیا مسلمانوں پر تشدد کی مذمت اور میانمار میں سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ سوچی نے عالمی امداد کی اجازت دیدی جس کے بعد ترک صدر نے ایک ہزار ٹن امداد بھیجنے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق میانمار کی شمال مغربی ریاست راکھائن میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد

واقعات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان جوزف ترپورا نے بتایا کہ ہمارے اندازوں کے مطابق 25 اگست کو راکھائن میں تشدد کے واقعات کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ 23 ہزار روہنگیا مسلمان سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں، یہ مہاجرین خوراک، سر چھپانے کی جگہ اور طبی مدد کے منتظر ہیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو فون کرکے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کیشدید الفاظ میں مذمت کی ہے، ترکی نے میانمار میں انسانی بحران کے حل کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کا سلسلہ تیز تر کر دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عید الاضحی کے دوران بھی مسلم دنیا کے متعدد رہنماں سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا تاکہ روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ترک صدر نے ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریش سے بھی بات چیت کی تھی تاکہ میانمار حکومت پر دبا بڑھایا جا سکے۔ترک صدر کے دفتری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ رجب طیب ایردوان نے آنگ سان سوچی سے کہا ہے کہ تمام دنیا روہنگیا کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے شدید فکرمند ہے۔ترک صدر کا مزید کہنا تھا، ہم ہر طرح کی دہشت گردی اور عام شہریوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی

مذمت کرتے ہیں۔ میانمار میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے، جس سے نفرت جنم لے رہی ہے۔اس دوران آنگ سانگ سوچی نے راکھائن میں عالمی امداد کی اجازت بھی دے دی جبکہ ترک صدر نے ایک ہزار ٹن امداد بھیجنے کا اعلان کردیا۔ آنگ سان سوچی اس وقت سے شدید بین الاقوامی دبا میں ہیں، جب سے انہوں نے روہنگیا کے حق میں بات کرنے سے انکار کیا ہے۔قبل ازیںترکی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے

ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتیوں کی مذمت کرتے ہوئے بنگلا دیش سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے لیے اپنی سرحد کھولے جو بھی اخراجات ہوں گے وہ ترکی ادا کرے گا۔ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اوغلو نے ترکی کے صوبے انطالیہ میں عید الاضحیٰ کے موقع پر حکمراں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ میانمار کی ریاست راکھین میں پرتشدد فسادات سے جان بچا کر نقل مکانی

کرنے والے مہاجرین کے لیے بنگلا دیشی حکومت اپنے دروازے کھولے اور اخراجات کی فکر نہ کرے، مہاجرین پر جتنے بھی پیسے خرچ ہوں گے وہ ترکی برداشت کرے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی نے روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے پر اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کرنے کی بھی درخواست کی ہے اور رواں برس اس سلسلے میں اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ چاوش اوغلو نے کہا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے کا فیصلہ

کن اور مستقل حل ڈھونڈنا ہو گا۔انہوں نے عالم اسلام سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے علاوہ کوئی بھی اسلامی ملک میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے معاملے پر رد عمل ظاہر نہیں کر رہا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ترکی دکھی انسانیت کی مدد کرنے میں امریکا کے بعد سب سے آگے ہے اور امداد کی مد میں ترکی اب تک 6 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں امریکا نے 6.3 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان بھی روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے پر عالم اسلام کے اہم رہنماؤں سے رابطے میں ہیں اور ان سے اس مسئلے کے حل کی کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ترک صدر عید الاضحیٰ کے موقع پر 13 سربراہان مملکت سے گفتگو کر چکے ہیں اور انہیں راکھین کی صورتحال سے آگاہ کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ ترک وزیر خارجہ چاوش اوغلو خود بھی اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل

اور ریاست راکھین ایڈوائزری کمیشن کے سربراہ کوفی عنان سے ٹیلی فون پر رابطہ کر چکے ہیں۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بدھ مت انتہاپسندوں کے ظلم و ستم اور حالیہ پرتشدد کارروائیوں سے تنگ 50 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان میانمار سے ہجرت کر کے بنگلا دیش چلے گئے ہیں جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کلئیرنس کے بہانے 400 سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…