نجی ٹی وی چینلزمیں نشر کئے جانیوالے اخلاق باختہ موادپر تنقید،پیمرا نے شیریں رحمان کو ’’آئینہ ‘‘دکھادیا

19  اگست‬‮  2017

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹر شیری رحمان اور سینئر جرنلسٹ زاہد حسین نے بدھ کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیمرا کی طرف سے نجی ٹی وی چینلز ’اے آر وائی کمیونی کیشنز‘، ’ہم ٹی وی‘اور ’جیو انٹرٹینمنٹ ‘ کو انتباہ جاری کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اُٹھایا ہے کہ کیا اب پیمرا اس بات کا تعین کرے گا کہ ڈراموں میں کس طرح کا لباس پہنا جانا چاہئے اور یہ کہ کون سا مواد شائستہ ہے اور کون سا ناشائستہ۔

معزز سینیٹر کے مطابق اس طرح کے طرز عمل سے پیمرا اخلاقیات کا پرچار کرنے والے پولیس مین کا کردار ادا کر رہا ہے۔ پیمرا نے اس تنقید کے جواب میں واضح کیا ہے مذکورہ ٹی وی چینلز کو پیمرا قوانین اور الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی ہے نا کہ کپڑوں کے انتخاب پراور نہ ہی ریگولیٹر کے پاس اخلاقیات کا پولیس مین بننے کا کوئی اختیار ہے۔ اے آر وائی کمیونی کیشنز کو ضابطہ اخلاق کی شق 3(1)(e) کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی جس کے مطابق ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو نازیبا ، اخلاق باختہ یا فحش ہو‘۔ اے آر وائی کمیونیکیشنز پرچلنے والے وڈیو کلپ دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نشر کیا جانے والا مواد اخلاق باختہ تھا یا نہیں۔(وڈیو کلپ منسلک ہے)۔ ’ہم ٹی وی‘ کو پیمرا آرڈیننس 2002کے علاوہ الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق 2015کی شقوں 3(1)(e) ، 12، 13 اور 17کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی ۔ ضابطہ اخلاق کی مذکورہ شقوں کے مطابق ’ ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو نازیبا ، اخلاق باختہ یا فحش ہو‘یا ’بچوں پر منفی اثرات مرتب کرنے والا یا ان کی پریشانی کا باعث بننے والا ہو یا ’ان میں فحش اور نا زیبا الفاظ کا استعمال ہو ‘

جیو انٹرٹینمنٹ کو بھی مندرجہ بالا شقوں کے علاوہ 3(1)(m) کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری کیا گیا جس کے مطابق ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو سگریٹ نوشی ، شراب نوشی، منشیات کے استعمال اور منشیات کی عادت کو پر کشش بنائے یا انہیں خواہش کے طور پر پیش کرے۔

پیمرا نے ریکارڈ کی درستگی کے لئے ان وڈیو کلپس کو پیمرا کے ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس (رپورٹ پیمرا)ان وڈیو کلپس کو منسلک کر دیا ہے تاکہ سینیٹر شیری رحمان اور دیگر جو اتھارٹی کو Morality Police کہتے ہیں خود دیکھ سکیں کہ کیا ایسی کلپس اور مکالمہ ٹی وی سکرین پر دکھایا جانا چاہئے جسے خاندان کے تمام افراد اکٹھے بیٹھ کر دیکھتے ہیں؟

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…