طیارہ حادثہ کو29سال مکمل ،جنرل ضیاء الحق کوآخری دنوں میں کیا خدشات لاحق تھے،امریکی سفیر کو کیوں ساتھ رکھاگیا؟نئے بننے والے آرمی چیف بہاولپور میں موجود ہونے کے باوجود کیسے بچ گئے؟حیرت انگیزانکشافات

17  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (این این آئی)سابق آرمی چیف ضیاء الحق 17 اگست 1988 کو بہاولپور کے قریب سی ون 30 کے حادثے میں جا ں بحق ہو گئے تھے۔ حادثے میں پاک فوج کے 10 اعلیٰ افسران، امریکی سفیر آرنلڈ ایل رافیل سمیت طیارے میں سوار تمام 30 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جنرل ضیاء الحق 17 اگست 1988 کو طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو ئے تو ان کے ساتھ اس وقت کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل اختر عبدالرحمان ٗچیف آف جنرل اسٹاف جنرل افضال ٗ 3 میجر جنرلز، 5 بریگیڈیئرز اور دیگر آرمی افسران بھی تھے۔

اسلام آباد میں امریکی سفیر آرنلڈ ایل رافیل اور چیف ملٹری اتاشی بریگیڈئیر جنرل ہربرٹ ایم واسم بھی اسی طیارے کے حادثے میں چل بسے۔اس حادثے کے 8 گھنٹے کے بعد سینیٹ کے چیئرمین غلام اسحاق خان نے ملک کا نظم ونسق سنبھالااور ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے نئے صدر نے تینوں سروسز چیفس پر مشتمل ایک خصوصی 13 رکنی کونسل بھی تشکیل دی۔جنرل اسلم بیگ جو ضیاء الحق کے بعد آرمی چیف بنے۔وہ بہاولپور میں ہونے والی ٹینک نمائش میں شریک تھے تاہم وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد آئے۔واضح رہے کہ جنرل ضیا ء الحق بھی اسی نمائش میں شریک تھے اور ان کے طیارے کو اڑان بھرنے کے 10 منٹ بعد ہی حادثہ پیش آ گیا تھالیکن 30 سال گزرنے کے باجود یہ واضح نہیں ہو سکا کہ طیارہ فنی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا یا کوئی تخریب کاری تھی؟۔ ضیاء الحق کے بارے میں یہ بھی کہاجاتاہے کہ وہ خطرے سے پہلے ہی آگاہ ہوچکے تھے اور انہوں نے اپنی نقل و حرکت بڑی حد تک محدود کردی تھی جبکہ امریکی سفیر کے بارے میں بھی یہ دعویٰ کیاجاتاہے کہ ضیاء الحق ان کو فضائی سفر میں اپنے ہمراہ اس وجہ سے بھی رکھتے تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ کہیں امریکی ہی انہیں نشانہ نہ بنالیں ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…