مجھے خطرہ ہے کہیں ایسا نہ ہو ،میچ عمران خان جیت جائیں اور ٹرافی زرداری ،شجاعت یا طاہر القادری نہ لے جائیں، جاوید چوہدری کا تجزیہ

18  جولائی  2017

ہماری کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی ہیں احمد شہزاد‘ یہ کبھی بہت اچھے بیٹس مین ہوتے تھے لیکن یہ اب میدان کی بجائے سوشل میڈیا پر زیادہ نظر آتے ہیں‘ یہ بلا لے کر میدان میں آتے ہیں اور چند منٹ بعد واپس ڈریسنگ روم میں پہنچ جاتے ہیں‘ یہ اکثر اوقات اپنی سیلفیاں لے کر پوسٹ کرتے رہتے ہیں اور خوش ہوتے رہتے ہیں‘ یہ چار جون کو چیمپیئنز ٹرافی کے پہلے میچ میں پاکستان کی طرف سے انڈیا کے خلاف کھیلے‘انہوں نے 22 گیندوں پر صرف 12 رنز بنائے اور آﺅٹ ہو کر واپس آ گئے‘ پاکستان وہ میچ بری طرح ہار گیا‘

احمد شہزاد کواس کے بعد کسی میچ میں موقع نہیں دیا گیا‘ان کی جگہ فخرزمان اور اظہر علی کھیلتے رہے اور کمال کرتے رہے لیکن جس دن پاکستان نے ٹرافی جیتی احمد شہزاد کامیابی کا کریڈٹ لینے میں سب سے آگے تھے‘انہوں نے کیپٹن کے ہاتھ سے ٹرافی چھینی اوراس ٹرافی کو اپنا کارنامہ قرار دے کر عوام کی طرف لہرانے لگے‘ یہ اس کے بعد ہر تقریب میں بھی جاتے ہیں‘ تصویریں بھی بنواتے ہیں اور انعامات بھی وصول کرتے ہیں‘احمد شہزاد کی اس تکنیک کو مینجمنٹ کی زبان میں سمارٹ نس کہتے ہیں‘ قوم کو یہ سمارٹ نس پچھلے دو دنوں سے سپریم کورٹ میں بھی دکھائی دے رہی ہے‘ پانامہ کیس عمران خان اور جماعت اسلامی کی وجہ سے منطقی نتیجے تک پہنچا‘ میاں نواز شریف اس کیس کے آخر میں ڈس کوالی فائی بھی ہو سکتے ہیں‘اس کا سارا کریڈٹ عمران خان کو جائے گالیکن اس نازک اور نتیجہ خیز وقت پر وہ پاکستان پیپلز پارٹی‘ وہ ایم کیو ایم اور وہ ق لیگ بھی احمد شہزاد کی طرح سپریم کورٹ پہنچ رہی ہے جس نے پانامہ کیس کا ایک میچ بھی نہیں کھیلا لہٰذا مجھے خطرہ ہے کہیں ایسا نہ ہو جائے میچ عمران خان جیت جائیں اور ٹرافی زرداری صاحب‘ چودھری شجاعت اور فاروق ستار لے کربھاگ جائیں یا پھر علامہ طاہر القادری کینیڈا سے تشریف لائیں‘ سپریم کورٹ کے سامنے دھواں دھار تقریر کریں اور کامیابی سمیٹ کر کینیڈا واپس چلے جائیں اور عمران خان ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

چنانچہ میری درخواست ہے عمران خان اب میچ کے ساتھ ساتھ اپنی ٹرافی کی حفاظت بھی کر لیں کیونکہ ٹرافی اچکنے کیلئے بے شمار لوگ میدان میں آ چکے ہیں۔آج سماعت کا دوسرا دن تھا‘ آج بھی کورٹ کے سامنے گرما گرمی رہی ۔یوں محسوس ہوتا ہے عدالت مسلسل ایک سال سے حکومت کو منی ٹریل فراہم کرنے کا موقع دے رہی ہے لیکن حکومت اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھا رہی‘ عدالت نے آج بھی وزیراعظم کے وکیل کو کہا آپ وہ تمام ثبوت ہمیں دے دیں جو آپ جے آئی ٹی میں پیش نہیں کر سکے لیکن وکیل کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا‘ کیا شریف فیملی یہ میچ ہار رہی ہے؟

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…