غلطیاں ہو جاتی ہیں مگر ’’جنگ‘‘ نے جے آئی ٹی جھوٹی خبر پر معافی بارے کیا کچھ کہہ دیا؟

12  جولائی  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) موقر قومی روزنامہ ’’جنگ‘‘ نے جے آئی ٹی کے حوالے سےاحمد نوارنی کی شائع کردہ ایک رپورٹ پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں مورخہ 10؍جولائی کو احمد نورانی کی خبر ’’جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو نہیں ان کے بیٹوں کو قصوروار پایا‘‘ جزوی طور پر غلط شائع ہوئی۔

اس حوالے سے قارئین کے علم میں لانا ضروری ہے کہ جنگ گروپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ عوام کو منفرد خبریں سب سے پہلے فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔جنگ گروپ کے رپورٹرز کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ پاناماپیپرز کے انکشاف سےلیکر اور جے آئی ٹی سے منسلک ہر مسئلہ پر عوام کو ہر زوایہ سے باخبر رکھا جس پر ادارے کو اپنی ٹیم کے تمام ارکان پر فخر ہے ۔ہر خبر اپنے اندر مختلف زاویے رکھتی ہے ، کوئی ایک خبر کسی ایک فریق کیلئے قابل قبول ہوتی ہے مگر دوسرا فریق اسے اپنے خلاف سمجھتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ناگوار گزرنے والی خبر پر وہ اکثر یہ الزام عائد کر دیتا ہے کہ اسے دوسرے فریق کو فائدہ پہنچانے کیلئے شائع کیا گیا ہے۔جنگ گروپ کی رپورٹنگ ٹیم کی تاریخ منفرد نوعیت کی خبروں سے بھری پڑی ہے ۔ اسی طرح پانامہ اور جے آئی ٹی جیسے حساس ایشو پر بھی اس ٹیم نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے عوام کو ہر طرح کی معلومات سے باخبر رکھا اور کسی ایک خبر کی بھی تردید نہیں ہوئی۔مذکورہ خبر کی اشاعت سے قبل ادارتی ٹیم نے متعلقہ رپورٹر سے اس خبر کی صداقت کے حوالے سے ضروری چھان پھٹک کی اور رپورٹر کے جوابات کو اطمینان بخش پایا اور یوں رپورٹر کے بہترین ریکارڈ کے تناظر میں یہ خبر شائع کر دی گئی۔صرف صحافت ہی نہیں بلکہ کسی بھی دوسرے معزز ادارے میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہونے کے باوجود غلطی کا امکان رہ جاتا ہے

پاکستان میں عموماً اپنی غلطیاں تسلیم نہ کرنے کی روایت پائی جاتی ہے مگر جنگ گروپ جس طرح اپنی صحیح خبر کا بھرپور دفاع کرتا ہے اسی طرح اس کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اپنی غلطی کو تسلیم کرکے قارئین کو آگاہ کر دے۔ اس روایت پر عمل کرتے ہوئے ادارہ اس خبر کی اشاعت پر غیر مشروط طورپر معذرت خواہ ہے ‘‘

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…