’’راحیل شریف کی سعودی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعیناتی‘‘ وزیراعظم نواز شریف نےایران کو منانے کا ٹاسک اہم شخصیت کو دے دیا

24  اپریل‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دہشتگردی کے خلاف قائم 41رکنی سعودی اتحاد میںشمولیت کیلئے ایران کو قائل کرنے کیلئے حکومت پاکستان نے بیک ڈور ڈپلومیسی کا آغاز کر دیا، اہم ٹاسک اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کے حوالے۔ صف اول کے پاکستان کے انگریزی اخبار ایکسپریس ٹربیون کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 41رکنی سعودی اتحاد میں شمولیت پر ایران اپنے

تحفظات کا اظہار کر چکا تھا جس کے حوالے سے پاکستان نے ایران اور سعودی عرب پر واضح کر دیا تھا کہ سعودی اتحاد میںپاکستان کی شمولیت کا مقصد رکن ممالک میں دہشتگردی کے خلاف اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان نے سعودی خواہش پر سابق آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف کو سعودی عسکری اتحاد کی سربراہی کیلئے سعودی عرب بھیجنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے این او سی جاری کر دیا ہے اور راحیل شریف ایک خصوصی طیارے کے ذریعے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ سعودی اتحاد کے خلاف ایران نے برملا پاکستان سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جس دن جنرل راحیل شریف کو این او سی جاری ہوا اس دن ایرانی سفیر اور پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان جی ایچ کیو میں اہم ملاقات ہوئی تھی جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران پر واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت ایران یا کسی اور ملک کے خلاف نہیں بلکہ یہ دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں اور عزم کا اظہار ہےاور پاکستان کی امہ میں اتحاد و اتفاق کی خواہش کو بھی ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے ایرانی سفیر پر واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی قیمت پر ایران کیساتھ تعلقات کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں، ایران کیساتھ پاکستان کے دیرینہ ، باہمی احترام اور مذہبی

ثقافتی تعلقات ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے پڑوسی بھی ہیں۔واضح رہے کہ ایران سعودی اتحاد کو فرقہ واریت سے جوڑتے ہوئے اسے اپنے خلاف تصور کرتا ہے اور اس حوالے سے شدید تحفظات بھی رکھتا ہے۔جنرل(ر)راحیل شریف اور حکومت پاکستان نے سعودی عرب پر بھی اس حوالے سے واضح کر دیا تھا کہ سعودی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت اور راحیل شریف

کی سربراہی کو تبھی ممکن بنایا جا سکتا ہے جب اس اتحاد میں ایران، شام اور عراق کو بھی شمولیت کی دعوت دی جائے اور اسے کسی اسلامی ملک کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔ ایرانی تحفظات اور سعودی اتحاد میں ایران کی شمولیت کیلئے وزیراعظم نواز شریف نے بیک ڈور ڈپلومیسی کا آغاز کر دیا ہے اور اس سلسلے میں اہم ٹاسک اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو دیا گیا ہے

جنہوں نے گزشتہ ماہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان سمیت اہم حکومتی عہدیداران سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اس اہم ٹاسک کے سلسلے میں آنے والے دنوں میں ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی نظر آئیں گے جہاں وہ ایرانی قیادت کو سعودی اتحاد میں

شمولیت کیلئے قائل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا ایران سعودیہ جاری کشیدگی پرموقف بھی واضح کریں گے اور ایرانی قیادت پر واضح کرینگے کہ راحیل شریف کی سعودی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعیناتی ایران یاکسی اور ملک کے خلاف نہیں ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…